مختلف وجوہات کی بناء پر تربیلا چوتھاتوسیعی منصوبہ تکمیل کیلئے مقرر کئے گئے اہداف سے تاخیرکا شکار ہو گیا

منصوبے کا پہلا پیداواری یونٹ اگست 2017 ،باقی دو یونٹ فروری، مارچ 2018 میں مکمل ہونگے‘چیئرمین واپڈا کی زیر صدارت اجلاس نظرثانی شدہ تعمیراتی شیڈول جمعرات تک ارسال کیا جائے ،تیزتر تعمیر پلان کو جاری رکھنے یاختم کر کے منصوبے کی تکمیل کے اصل پلان پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا جائے گا ‘ظفر محمود

ہفتہ 20 اگست 2016 21:49

مختلف وجوہات کی بناء پر تربیلا چوتھاتوسیعی منصوبہ تکمیل کیلئے مقرر ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اگست ۔2016ء) مختلف وجوہات کی بناء پر تربیلا چوتھاتوسیعی منصوبہ تکمیل کیلئے مقرر کئے گئے اہداف سے تاخیرکا شکار ہو گیا ،منصوبے کا پہلا پیداواری یونٹ اگست 2017 جبکہ باقی دو یونٹ فروری، مارچ 2018 میں مکمل ہوں گے۔جبکہ چیئرمین واپڈا نے پراجیکٹ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ کنسلٹنٹس کی مشاورت سے نظرثانی شدہ شیڈول تیار کریں اور اس پر کنٹریکٹر ز کی جانب سے دستخط کئے جانے کے بعد واپڈا اتھارٹی کو پیش کریں تاکہ اس بارے میں فیصلہ کیا جاسکے،،نظرثانی شدہ شیڈول کا لاگت اور فوائد کے حوالے سے ازسرنو تجزیہ کیا جائے اور اسے مذکورہ شیڈول کا حصہ بنایا جائے تاکہ تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بارے میں کوئی فیصلہ کیا جائے۔

یہ بات گزشتہ روز چیئرمین واپڈا کی زیر صدارت ایک اجلاس میں بتائی گئی ۔

(جاری ہے)

چیئرمین واپڈا ظفر محمودنے تربیلا کے چوتھے توسیعی منصوبے کا دورہ کیا اور منصوبے پر تعمیراتی کام کا جائزہ لیا۔ اس دوران انہوں نے ایک اجلاس کی صدارت بھی کی جس میں پراجیکٹ کی تکمیل کے حوالے سے مقررہ اہداف کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔جنرل منیجر(تربیلا ڈیم پراجیکٹ) اقبال مسعود صدیقی ، جنرل منیجر(سنٹرل کنٹریکٹ سیل) ناصر حنیف، تربیلا چوتھے توسیعی منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر سہیل خان ، قائمقام پراجیکٹ منیجر (کنسلٹنٹس) عبدالمجید، سول کنٹریکٹر کے نمائندگان لنگ جیانکی، یونگ ہائی اور تاؤ یو جبکہ الیکٹرومکینکل کنٹریکٹر کے نمائندگان سٹیفن لوئس، چنگ ہوچن اور دیگر نے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ ناگہانی واقعات پر مبنی وجوہات کی بناء پر منصوبے کی تکمیل کیلئے تیز تر تعمیر پلان کے تحت مقررکئے گئے اہداف حاصل کرنے میں تاخیر ہوئی۔ یہ وجوہات میں تربیلا کے مقام پر پانی کا غیرمعمولی بہاؤ، جس میں پانی کی آمد کا وقت اور مقدار دونوں شامل ہیں۔ ڈیم سے پانی کے اخراج کے حوالے سے ارسا کی رکاوٹ /ہدایات اورمنصوبے پر تعمیراتی کام کے دوران 2 جولائی 2016 ء کا حادثہ شامل ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبے کی تعمیر کیلئے 24 گھنٹے کام کیا جارہا ہے۔2 جولائی 2016 ء کو تقریباً 11 بجے رات تعمیراتی کام کے دوران حادثہ رونما ہوا جس میں دو چینی اور دو پاکستانی کارکن ہلاک ہوئے جس سے واضح ہوتا ہے کہ منصوبے پر دن رات کام جاری ہے اور ایک ایسے شیڈول پر عمل کیا جارہا ہے جہاں ایک ایک دن قیمتی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ’’ تیزتر تعمیر پلان‘‘ کے تحت منصوبے کی تکمیل کیلئے جو اہداف مقرر کئے گئے تھے وہ اُوپر بیان کی گئی وجوہات کی بناء پر تاخیر کا شکار ہیں جس کے باعث اب منصوبے کا پہلا پیداواری یونٹ اگست 2017 ء جبکہ باقی دو یونٹ فروری، مارچ 2018 ء میں مکمل ہوں گے۔

اجلاس میں چیئرمین واپڈا نے درج ذیل خامیوں کی نشاندہی کی جسکے مطابق منصوبے کا دوسرا اور تیسرا یونٹ بہت زیادہ تاخیر کا شکار ہیں جس کی بظاہر کوئی توجیہ نظر نہیں آتی،تیرتر تعمیر پلان کے تحت منصوبے کی تکمیل کا تفصیلی شیڈول تیار نہیں کیا گیا،تعمیراتی شیڈول پر سول اور الیکٹرومکینیکل کنٹریکٹرز کے دستخط نہیں کرائے گئے، شیڈول میں کنسلٹنٹس کی توثیق شامل نہیں ہے،شیڈول اس طور مرتب نہیں کیا گیا کہ اس پر معاہدے کی رُو سے عمل درآمد کرایا جا سکے۔

چیئرمین واپڈا نے پراجیکٹ حکام کو ہدایت کی کہ وہ کنسلٹنٹس کی مشاورت سے نظرثانی شدہ شیڈول تیار کریں اور اس پر کنٹریکٹر ز کی جانب سے دستخط کئے جانے کے بعد واپڈا اتھارٹی کو پیش کریں تاکہ اس بارے میں فیصلہ کیا جاسکے۔انہوں نے مزید ہدایت کی کہ نظرثانی شدہ شیڈول اتھارٹی کو بھجوانے سے پہلے اس کا مالی اور اقتصادی لحاظ سے تفصیلی جائزہ لیا جائے ۔

اجلاس میں یہ بات بھی نوٹ کی گئی کہ منصوبے کی تیزترتعمیر پلان کو حتمی شکل دیتے ہوئے واپڈا نے اس کے مالی فوائد کا تخمینہ 300 ملین ڈالر لگایا تھا اور عالمی بنک نے اس کے اضافی اقتصادی فوائد کا تخمینہ 750 ملین ڈالر لگایا تھا۔ جبکہ اس پلان پر عملدرآمد کیلئے کنٹریکٹر نے 51 ملین ڈالر کا مطالبہ کیا تھا ۔ لہٰذا یہ بات نہایت ضروری ہے کہ نظرثانی شدہ شیڈول کا لاگت اور فوائد کے حوالے سے ازسرنو تجزیہ کیا جائے اور اسے مذکورہ شیڈول کا حصہ بنایا جائے تاکہ تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بارے میں کوئی فیصلہ کیا جائے۔

چیئرمین واپڈا نے کنٹریکٹر کو آگاہ کیا کہ فروری 2016 ء کے بعد تیزتر تعمیر پلان کے تحت مقرر کئے گئے اہداف حاصل نہیں کئے جاسکے اس لئے اس مد میں کنٹریکٹر کو کوئی رقم ادا نہیں کی گئی۔ اگر کنٹریکٹر قابلِ توجیہ نظرثانی شدہ شیڈول پیش کرنے میں ناکام رہا تو تیزترتعمیر پلان ختم کرنا پڑے گا اور کنٹریکٹر سے اس مد میں فروری 2016 ء سے قبل ادا کی گئی 25 اعشاریہ 5 ملین ڈالر کی رقم بھی وصول کی جائے گی۔ اجلاس میں اس بات کی بھی ہدایت کی گئی کہ نظرثانی شدہ تعمیراتی شیڈول جمعرات تک واپڈا اتھارٹی کو ارسال کیا جائے تاکہ اتھارٹی اس بات کا فیصلہ کرسکے کہ تیزتر تعمیر پلان کو جاری رکھنا ہے یا اسے ختم کر کے منصوبے کی تکمیل کے اصل پلان پر عملدرآمد کرنا ہے۔

متعلقہ عنوان :