ملک بھر میں تقریباً75فیصدڈرائیورز صوبائی موٹر وہیکل آرڈیننس 1965پر عمل نہ کرکے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں ‘ سروے

محض25فیصد افراد کے زیر استعمال کاریں انشورڈ ہیں ،کاریں چلانے والوں کی اکثریت بناء لائسنس کے ہی کاریں چلانے میں ملوث ہے

ہفتہ 20 اگست 2016 17:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اگست ۔2016ء)معروف آٹو پورٹل ویب سائٹ پاک وہیلز ڈاٹ کام کی جانب سے ملک کی آٹو انڈسٹری سے متعلق آٹو سروے کا تیسرا ایڈیشن جاری کردیا گیا جس میں پاکستان کی آٹو موٹیو انڈسٹری کے نئے رجحانات بتائے گئے ہیں۔سروے میں لوگوں کی خرید و فروخت کی عادات،ترجیحات اور رجحان سے متعلق بھی بتایا گیا ہے۔سروے میں ملک بھر سے تنخواہ دار طبقے،صنعتی شعبے اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے تمام ہی عمر کے11ہزار سے زائد افراد سے تجزیہ حاصل کیا گیا ۔

سروے کے دوران یہ اہم بات سامنے آئی ہے کہ ملک بھر میں تقریباً75فیصدڈرائیورز صوبائی موٹر وہیکل آرڈیننس 1965پر عمل نہ کرکے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں ۔ملک میں محض25فیصد افراد کے زیر استعمال کاریں انشورڈ ہیں جس کی اہم وجہ یہ ہے کہ وہ کاریں بینک سے فنانسنگ پر لی گئی ہیں اور جن کیلئے انشورنس لازمی ہے ۔

(جاری ہے)

قانون سے آگاہی نہ ہونے کے باعث لوگو ں میں کاریں انشورڈ کرانے کا رجحان نہیں ہے۔

سروے کے دوران ایک اہم بات یہ بھی سامنے آئی کہ کاریں چلانے والوں کی اکثریت بناء لائسنس کے ہی کاریں چلانے میں ملوث ہے۔سروے کئے گئے افراد میں سے بھی 24فیصد کے پاس ڈرائیونگ لائسنس موجود نہیں تھے اور ان میں سے41فیصد کی عمر 21برس سے کم تھی۔سروے میں شامل افراد میں سے 60فیصد نے بتایا کہ وہ استعمال شدہ کاروں کی خریداری پسند کرتے ہیں جبکہ40فیصد نے خریداری کیلئے نئی کار کو اپنی ترجیحات میں بتایا ۔

گزشتہ دو برس کے دوران ملک میں آٹو فنانس لون میں تیزی دیکھی گئی ہے تاہم سروے میں شریک افراد میں سے 22فیصد نے نئی کار اور 5فیصد نے استعمال شد ہ کاروں کی خریداری کیلئے آٹو فنانس لون سے استفادہ کا اقرار کیا۔یہ رجحان ظاہر کرتا ہے کہ آنے والے دنوں میں بینکوں سے فنانس پر کاریں خریدنے والے افراد میں تعداد میں اضافہ متوقع ہے،عام طور پر کاریں خریدنے والے اس میں موجود حفاظتی خصوصیات سے متعلق زیادہ دلچسپی ظاہر کرتے ہیں جیسا کہ امریکہ،یورپ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں دیکھا گیا ہے تاہم پاکستان میں کاروں کی خریداری کرنے والے پہلے ایندھن کی بچت اور کار کی بعد از فروخت ویلیو سے متعلق استفسار کرتے ہیں جبکہ اس کے بعد سیفٹی فیچرز کا نمبر آتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ مقامی طور پر تیار ہونیو الی کاروں میں ایئر بیگ جیسی اہم سیفٹی فیچرز شامل نہیں ہوتے۔

سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ فیس بک،یوٹیوب اور دیگر سوشل ایپس کی مقبولیت کے باوجود دوران ڈرائیونگ74فیصد افراد ریڈیو سننے کو ترجیح دیتے ہیں۔پاک وہیلز ڈاٹ کام کے سی ای او محمد رضا سعید کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹر نیٹ استعمال کرنے والوں کی50فیصد تعداد ہمارے ساتھ منسلک ہے اور جب آٹو انڈسٹری سے متعلق رجحانات اور اعداد و شمار کی بات آتی ہے تو یقینی طور پر ہم ہی صارفین کی آواز بنتے ہیں۔