کوئٹہ واقع افسوسناک ،ہمارے لئے نائن الیون سے کم نہیں ہے ،قوم کے باشعور ،پڑھے لکھے لوگ بڑی تعداد میں شہید ہوگئے ہیں ، عبدالغفور حیدری

ہفتہ 20 اگست 2016 16:44

قلات(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اگست ۔2016ء) ڈپٹی چیئرمین سینٹ اور جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ کوئٹہ واقع تاریخ کا افسوسناک واقع اور ہمارے لئے نائن الیون سے کم نہیں ہے جس میں قوم کے باشعور اورپڑے لکھے لوگ اتنی بڑی تعداد میں شہید ہوگئے ہیں اس واقع سے پورا بلوچستان افسردہ ہیں بلوچستان کے عوام اس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے نوجوان تعلیم یافتہ افراد کے قاتل کون ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ انڈیا بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں جس کا بھارتی خفیہ ادارے کے لوگ یہاں سے گرفتار ہو ئے اور انہوں نے اعتراف بھی کئے کہ انہوں نے پاکستان کے مختلف علاقوں میں تخریب کاری کیئے اور مختلف تنظیموں کو فنڈنگ بھی کی ہیں اگرسی پیک کے حوالے سے بلوچستان کے قوم پرستوں کو تحفظات ہیں توحکومت کوچاہئے کہ ان کے تحفظات کو دور کریں سی پیک کا بنیاد ی مقصد موٹروے اور اسکے دیگر لوازمات ہیں اگر بلوچستان سے انکا گزر نہیں ہوگا تو اس سے بلوچستان کے عوام کی احساس محرومی میں اضافہ ہو گااس راہداری کوگوادر تربت پنجگور قلات خضدار کوئٹہ کچلاک ژوب سے ہوکر ڈیرہ اسماعیل جانا ہیں ہمارا مطالبہ ہمیشہ سے یہ رہا ہے کرپشن چاہے جس شکل میں ہو اسکا خاتمہ ہوناچاہئے اور کوئی بھی جماعت یا شخصیت اس میں ملوث ہو اسکوکٹہرے میں لانا چاہئے لیکن ایک دوسرے کی پگڑی اچھالنااور ایک دوسرے کے خلاف ریفرنس دائر کرنا استعماریٍ قوتوں کو دعوت دینا ہیں،ہم اس کے حق میں نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکز اسلامی قلات میں سینیئر صحافیوں سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا اس موقع جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے سالار حافظ محمد ابراہیم لہڑی مولانا اشرف علی مولانا محمد قاسم فاروقی محمد خان لہڑی محمد جان عمرانی اور دیگر جمعیت کے عہدیداران بھی موجود تھے ڈپٹی چیئرمین سینٹ اور جمعیت علماء اسلام کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ سی پیک کا بنیاد ی مقصد موٹروے اور اسکے دیگر لوازمات ہیں اگر بلوچستان سے انکا گزر نہیں ہوگا تو اس سے بلوچستان کے عوام کی احساس محرومی میں اضافہ ہو گا گوادر کاشغر اکنامک کوریڈور کا مقصد بھی یہی ہیکہ اس رہداری کوگوادر تربت پنجگور قلات خضدار کوئٹہ کچلاک ژوب سے ہوکر ڈیرہ اسماعیل جانا ہیں اگر واقعی حکومت کے کسی بھی اقدام سے اپوزیشن کو تحفظات ہیں تو حکومت کو چاہیئے کو ان کو دور کریں اوراپوزیشن کی بھی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھی اسی دائرہ میں رہ کر اپنے تحفظات کا اظہار کریں لیکن کوئی ایسی کو شش جس سے سی پیک متاثر ہوں جمعیت علما ء اسلام اس کے حق میں نہیں ہے میر ے شنید میں آیا ہیکہ حسن عبدال اور ڈیرہ اسماعیل خان کی موٹروے کی ٹینڈر ہو نے والی ہیں اسے ہمارے بلوچستان کی ایک کمپنی کو دیئے جانے کا امکان ہے لیکن جب تک کام شروع نہیں ہو گا اس وقت تک لوگوں کے تحفظات کا سلسلہ جاری رہیگا انہوں نے کہا کہ بھارتی خفیہ ادارے کے لوگ یہاں سے گرفتار ہو ئے اور انہوں نے اعتراف بھی کیئے کہ انہوں نے پاکستان کے مختلف علاقوں میں تخریب کاری کیئے اور مختلف تنظیموں کو فنڈنگ بھی کی ہیں انڈیا کی کوشش ہیکہ گوادر کاشغر کوریڈور کے حوالے سے پاک چائنا جو معاہدہ ہوا ہے اس کو غیر موئثرکیا جائے اور کچھ پڑوسی ممالک بھی نہیں چاہتے کہ پاکستان اس رہداری کے حوالے سے معاشی طور پر مستحکم ہو لیکن اس بات پر پوری قوم کا اتفاق ہیں کہ پاک چائنا معاہدہ پر عمل درآمد ہونا چاہئے جن جماعتوں کو کوریڈور کی تعمیر پرتحفظات ہیں حکومت کو چاہئے کہ ان کے تحفظات دور کریں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس وکی لیکس میمو گیٹس ایسے واقعات ہیں جو آئیندہ بھی ہوتے رہیں گے اور ان کی تحقیق و تفتیش اداروں کے زریعے ہونے چاہیئے اس کو ہم اگر سیاسی کیس کے طور پر لیں گے تو اسکا پھر نتیجہ یہ ہوگا کہ ایک دوسرے کے پگڑیاں اچھالیں گے ایک دوسرے کیخلاف نااہلی کے ریفرنس داخل کریں گے جس کامقصد ملک میں عدم استحکام پیداکر ناہے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہمارا مطالبہ ہمیشہ سے یہ رہا ہے کرپشن چاہے جس شکل میں ہو اسکا خاتمہ ہوناچاہئے اور کوئی بھی جماعت یا شخصیت اس میں ملوث ہو اسکوکٹہرے میں لانا چاہیئے لیکن ایک دوسرے کی پگڑی اچھالنا اور سیاست کو بد نام کر نا تاکہ سیاست جمہوریت پارلیمان پر سے عوام کا اعتماد اٹھ جائے اس قسم کی تحریک کامقصد استعماری قوتوں کو مداخلت کی دعوت دینا ہیں اس کی ہم نے ماضی میں بھی مخالفت کی ہیں اور اب بھی کریں گے سسٹم کو کسی بھی صورت میں ڈی ریل نہیں ہونا چاہئے مولانا حیدری نے کہا کہ کوئٹہ واقع تاریخ کا افسوسناک واقع ہے اور ہمارے لیئے نائن الیون سے کم نہیں ہے جس میں قوم کے باشعور اورپڑے لکھے لوگ اتنی بڑی تعداد میں شہید ہوگئے ہیں اس واقع سے پورا بلوچستان افسردہ ہیں اور پورے پاکستان میں اسکا اثر محسو س کیا گیا ہیں جہاں تک واقع میں ملوث قوتوں کا تعلق ہیں اس میں حکومت کی یہ زمہ داری ہوتی ہیں کہ وہ تحقیق و تفتیش کر کے قوم کو حقائق سے آگاہ کریں کہ واقع میں کون سی قوتیں ملوث ہیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بھارت ہماری آزادی کو تسلیم نہیں کر رہاماضی میں بھی ان کی پوری کوشش رہی ہیکہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کریں سی پیک کے حوالے سے بھی ان کی کوشش ہیکہ اس معاہدہ کو ناکام بنایا جائے اس افسوس ناک واقع کا کھوج لگانا ضروری ہے اوربلوچستان کے عوام اس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے نوجوان تعلیم یافتہ افراد کے قاتل کون ہیں وہ ہاتھ ضرور بے نقاب ہونے چاہئے۔

متعلقہ عنوان :