’مجھے جانور کہہ لو، لیکن پاکستانی نہ کہو‘۔ بلوچستان کے پناہ گزین کا بیان

پاکستان مخالف بھارتی میڈیا کا ایک اور پروپیگنڈہ سامنے آ گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 20 اگست 2016 15:11

’مجھے جانور کہہ لو، لیکن پاکستانی نہ کہو‘۔ بلوچستان کے پناہ گزین کا ..

ممبئی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔20اگست2016ء) : بھارت پاکستان دشمنی میں ہمیشہ ہی اپنی حدوں سے تجاوز کر جاتا ہے ، بھارت میں ہوئی کسی بھی دہشتگردانہ یا شدت پسندانہ کارروائی کا الزام پاکستان پر عئاد کرنا بھارتی حکومت اور بالخصوص بھارتی میڈیا کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ حال ہی میں بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بلوچستان اور گلگت سے متعلق بیان دیا جس پر بلوچستان میں مظاہرے بھی کیے گئے تاہم بھارتی میڈیا پاکستان دشمنی میں اپنی تمام تر روایات بھول کر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہے۔

بھارتی میڈیا نے ایک کینیڈین شخص کی کہانی سنا کر بلوچستان میں موجود بلوچ خاندانوں کو پاکستان کے خلاف بھڑکانے کی ایک گھناؤنی سازش کی ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک بلوچ پناہ گزین مذدک دلشاد بلوچ نامی بلوچ پناہ گزین کا کہنا ہے کہ مجھے بیشک جانور کہہ لو لیکن پاکستانی نہ کہو۔ رپورٹ کے مطابق 25 سالہ بلوچ پناہ گزین چند ماہ قبل بھارت آیا جب نئی دہلی ائیر پورٹ پر ائیر پورٹ حکام کو اس پر شُبہ گزرا۔

مذدک کے پاس کینیڈین پاسپورٹ تھا جس میں مذدک کی جائے پیدائش کوئٹہ ، پاکستان لکھی ہوئی تھی۔ نئی دہلی میں ائیر پورٹ حکام سے بات کرتے ہوئے مذدک کا کہنا تھا کہ مجھے ائیر پورٹ حکام کو یہ بتاتے ہوئے شدید دکھ ہوا کہ میں پاکستانی نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بیشک جانور کہہ لو لیکن پاکستانی نہ کہنا۔ میں ایک بلوچ ہوں اور اسی وجہ سے میں خاصا ہراساں بھی ہو چکا ہوں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مذدک ان ہزاروں بلوچ پناہ گزینوں میں سے ایک ہیں جو دنیا کے مختلف حصوں میں پناہ لیتے ہیں۔ مذدک کے والد کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ مذدک کی والدہ کو ہراساں کر کے ان کی جائیداد کو بھی تباہ کیا گیا۔ تاہم سوشل میڈیا پر مذدک کے اس بیان کو دیکھنے اور منظر عام پر آنے کے بعد خاصا غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے موقف اپنایا کہ مذدک کو اپنی دھرتی ماں اور اپنی جائے پیدائش سے متعلق اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہئیے تھا۔

جبکہ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے اسے مبینہ طور پر بھارتی پروپیگنڈہ بھی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کی بلوچ بھائیوں کے مابین فرقہ ورانہ سوچ اور امتیاز کو ہوا دینے کی محض ایک سازش کے سوا کچھ نہیں ہے، بھارتی میڈیا کی اس رپورٹ میں کتنی سچائی ہے اور کتنی نہیں اس سے متعلق تو کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن پاکستان دشمنی میں اندھے ہوئے بھارتی میڈیا کی اس رپورٹ کو محض ایک پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں کہا جا رہا۔

متعلقہ عنوان :