میکسیکو سے غیرقانونی طورپر امریکہ داخلے کی کوشش پر پاکستانی شہری گرفتار

ہفتہ 20 اگست 2016 11:26

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اگست ۔2016ء) امریکی حکام نے ایک پاکستانی شہری کو میکسیکو سے امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران حراست میں لے لیا ہے۔ یہ پاکستانی بلجیم کے جعلی پاسپورٹ کے ذریعے امریکہ میں داخل ہو رہا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے حراست میں لیے گئے اس پاکستانی کا نام ظاہر نہیں کیا تاہم بتایا کہ اس نے نو ہزار ڈالر اْن اسمگلروں کو دئیے جو اسے برازیل لے گئے۔

وہاں اسے بلجیم کا جعلی پاسپورٹ دیا گیا اسی پاسپورٹ پر اس نے چار ہزار ڈالر ایک خاتون اسمگلر کو ادا کیے، جو اسے پہلے بس، پھر کشتی اور پھر پیدل کولمبیا کے ذریعے پاناما لے گئی۔ حکام کا کہناتھا کہ اسے پاناما میں حراست میں لیا گیا تھا تاہم پھر رہا کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

تفتیش کے دوران اس پاکستانی نے امریکی حکام کو بتایا کہ پاناما میں اس نے لبنان سے تعلق رکھنے والے ایک اسمگلر کو پیسے دیے جو 35 دیگر مہاجرین سمیت اسے ہنڈورس لے گیا۔

اس پاکستانی مہاجر کا کہنا تھا کہ ہنڈورس میں اسے لوٹ لیا گیا اور اس کے پاس موجود تمام چیزیں لٹیرے چھین کر لے گئے۔اس شخص کا کہنا تھا کہ اس نے پاکستان میں موجود اپنے اہل خانہ سے مزید پیسے منگوائے اور چالیس ڈالر کے عوض وہ اسمگل ہو کر گوئٹے مالا پہنچا، جہاں اس نے ایک اور اسمگلر کو پانچ ڈالر دیے، جو اسے میکسکیو چھوڑ گیا۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ میکسیکو سے اس پاکستانی شہری نے ایک ٹیکسی لی اور اسی کے ذریعے وہ امریکہ میں داخل ہو رہا تھا، جب اسے حراست میں لے لیا گیا اور بعد میں ٹاپاکولا کے حراستی مرکز پہنچا دیا گیا۔

امریکی حکام کا کہناتھا کہ اکتوبر 2015ء سے اب تک غیر قانونی طریقے سے امریکہ جانے کی کوشش کے دوران حراست میں لیے گئے چھ سو چالیس مہاجرین اسی ایک مرکز میں قید ہیں۔امریکی حکام کے مطابق ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے یہ مہاجرین برازیل پہنچتے ہیں، جہاں انہیں جعلی پاسپورٹ دیے جاتے ہیں۔ یہاں سے یہ مہاجرین پہلے پاناما اور پھر وسطی امریکہ سے میکسیکو کے راستے امریکہ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

امریکی حکام کا کہنا تھاکہ رواں برس کے پہلے چھ مہینوں میں ایشیا، افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے چھ ہزار تین سو بیالیس مہاجرین کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق سن 2015 میں پورے سال کے دوران یہ تعداد چار ہزار دو سو اکسٹھ رہی۔ سن 2014ء میں یہ مجموعی تعداد ایک ہزار آٹھ سو اکتیس تھی۔

متعلقہ عنوان :