فیصل آباد،زرعی یونیورسٹی میں یوم قومی شجرکاری کے حوالے سے آگہی واک

وائس چانسلرکی قیادت میں اساتذہ اورطلبہ کی بڑی تعدادکی شرکت،موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظرمیں درختوں کی تعدادکوبڑھاناانتہائی اہم ہے جس کیلئے یونیورسٹی حکومتی کاوشوں کی متحرک پارٹنرکے طورپراپناکرداراداکررہی ہے،وائس چانسلراقراراحمدخان کااظہارخیال

جمعرات 18 اگست 2016 21:33

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 اگست ۔2016ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں درختوں کی اہمیت پر عوامی سطح پر شعور اُجاگر کرنے کیلئے نیشنل ٹری پلانٹیشن ڈے کے حوالے سے ایک آگہی واک کا اہتمام کیا گیا ۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں کی قیادت میں ایڈمن بلاک سے کلیہ زراعت تک ہونیوالی واک میں ڈین کلیہ زراعت پروفیسرڈاکٹر ریاض احمد‘ چیئرمین شعبہ فارسٹری و رینج مینجمنٹ پروفیسرڈاکٹر طاہر صدیقی‘اساتذہ اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے وائس چانسلرڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں درختوں کی تعداد کو بڑھانا انتہائی اہم کام ہے جس کیلئے یونیورسٹی حکومتی کاوشوں کی متحرک پارٹنر کے طور پر اپناکردار اداکر رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ دنیا کے بیشتر ممالک نے درختوں کی اہمیت جانتے ہوئے ان کی کٹائی کوسخت حکومتی منظوری سے مشروط کردیا ہے جس کی وجہ سے قومی سطح پر درختوں کی کٹائی کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسم سرما میں گیس بند ہونے کی صورت میں فیصل آباد کی انڈسٹری جنوبی پنجاب سے کٹائی کے بعد لائے جانیوالی ہزاروں درختوں کے ذریعے چلتی ہے لہٰذا درختوں کی حفاظت کیلئے قانون سازی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک درخت لگانے سے چار انسانوں کوآکسیجن مہیا ہوتی ہے لہٰذا ہر کسی کو سالانہ بنیادوں پرکم سے کم ایک درخت ضرورلگانا چاہئے۔

انہوں نے بڑے شہروں میں آبادی کے دباؤ اور ذرخیز شہری زمینوں پر ہاؤسنگ کالونیوں کے قیام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موثر پیری اربن و لینڈ یوز پالیسی کے ذریعے اس رجحان کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے رقبہ میں کم سے کم 25فیصد جنگلات کے مقابلہ میں پاکستان میں یہ شرح 2فیصد سے زائد نہ ہے جس میں مزید کمی واقع ہورہی ہے جس کے تحفظ کیلئے سخت ترین اقدامات بروئے کار لائے جانے چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :