مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر ایک متنازعہ مسئلہ ہے،کشمیری اپنی آزادی کی پر امن تحریک کو جاری رکھے ہوئے ہیں،40 روز میں نہتے کشمیریوں پر بھارتی افواج کے مظالم کے باعث 80 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید اور 6 ہزار سے زائد کو زخمی کیا جا چکا،آج ساری دنیا مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر بھارتی ظلم و بربریت کی مذمت کر رہی ہے ،ترجمان دفتر خارجہ محمد نفیس زکریا کی پی ٹی وی سے گفتگو

بدھ 17 اگست 2016 22:32

اسلام آباد ۔ 17 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔17 اگست ۔2016ء) دفتر خارجہ کے ترجمان محمد نفیس زکریا نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر ایک متنازعہ مسئلہ تسلیم کیا جاتا ہے جس پر اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی موجود ہیں جن پر عمل ہونا ہے، اقوام متحدہ کی ان قراردادوں میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پاکستان ٹیلی ویژن سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ہم بھارت سے تمام تنازعات کا حل بات چیت کے ذریعے چاہتے ہیں لیکن بھارت نے کبھی کوئی مثبت جواب نہیں دیا، مقبوضہ کشمیر چونکہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اسلیے ہم بھارت کے ساتھ خاص طور پر کشمیر کے مسئلے پر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تا کہ کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق حق خود ارادیت مل سکے، انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنی آزادی کی پر امن تحریک کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے اپنے حق خود ارادیت کو لینے کا پختہ فیصلہ کر رکھا ہے جس کے لیے وہ بھارتی ظلم و بربریت بھی برداشت کر رہے ہیں، اس وقت مقبوضہ کشمیر کی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے جس پر عالمی برادری بھی تشویش کااظہار کر چکی ہے، ہمارے لیے اس وقت مسئلہ کشمیر سب سے اہم مسئلہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم ہر عالمی فورم پر اس مسئلے کو اجاگرکر رہے ہیں، مقبوضہ وادی میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور گذشتہ 40 روز میں نہتے کشمیریوں پر بھارتی افواج کے مظالم کے باعث 80 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید اور 6 ہزار سے زائد کو زخمی کیا جا چکا ہے جن میں سے سینکڑوں ایسے بھی ہیں جن کی پیلٹس گن کے بے جا استعمال سے آنکھیں ضائع کی جا چکی ہیں جو انسانی حقوق کی سرا سر خلاف ورزی ہے، ہمیں بھی اسی صورت حال کی سب سے زیادہ فکر ہے اور اسی ضمن میں ہمارے سیکرٹری خارجہ نے اپنے بھارتی ہم منصب کو خط لکھا جس میں پاکستان کے موقف کو پھرسے دہرایا گیا اور کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پر امن حل کے لیے بھارت کو پھرسے مذاکرات کی دعوت دی گئی جس پر پھرسے بھارت کا کوئی مثبت جواب نہیں ملا، ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر عالمی سطح پر بھی ایک متنازعہ مسئلہ کے طورپر مانا جاتا ہے کیونکہ اس پر اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی موجود ہیں، پاکستان کے ایجنڈے میں کشمیر ہمیشہ سے ہی موجود رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی سیاسی، سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں اور مسئلہ کشمیر کو ہر عالمی فورم سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کے سامنے اجاگر بھی کررہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق بھی کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت ملنا چاہیے اور جب بھی رائے شماری ہو گی تو کشمیری عوام خود ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ بھی کریں گے، بھارتی افواج کے نہتے کشمیریوں پر مظالم کے باوجود کشمیری یہ فیصلہ کیے ہوئے ہیں کہ وہ اپنا حق خود ارادیت حاصل کر کے رہیں گے اور اس سلسلے میں پاکستان انکی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، پاکستان نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ بھارت سے بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا لیکن بھارت نے کبھی بھی مثبت جواب نہیں دیا جو اس کی ہٹ دھرمی کو واضح کرتا ہے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان کا مشیر خارجہ سرتاج عزیز وضاحت سے جواب دے چکے ہیں جس میں یہ کہا گیا ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے ایسے بیانات دے رہا ہے کیونکہ آج ساری دنیا مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر بھارتی ظلم و بربریت کی مذمت کر رہی ہے اور یہاں انسانی حقوق کی پامالی پر آوازیں اٹھ رہی ہیں جس پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے، بھارتی قیادت اب اسی پریشانی کا شکار ہے اور بوکھلاہٹ میں ایسی باتیں کر رہی ہے، نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے بارے میں بھارتی وزیراعظم کے بیان سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ بھارت کی بلوچستان میں مداخلت نمایاں ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کے حاضرسروس افسر کلبھوشن یادیو کا رواں سال مارچ میں یہاں سے پکڑا جانا اور اس بات کا اعتراف بھی کرنا کہ اسے بھارت نے ہی یہاں تخریبی کاروائیوں کے لیے بھیجا ہے اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ بھارت پاکستان میں عدم استحکام پھیلانا چاہتا ہے، یہ ہماری ان سب باتوں کی تصدیق بھی ہے جو ہم نے بھارت کے بارے میں پہلے کہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی و انتہا پسندی پھیلانا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں وہ دہشتگردوں کی مالی معاونت بھی کرتا ہے، ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر اہم عالمی فورم پر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کی وجہ سے مسئلہ کشمیر بھرپورطریقے سے اجاگرہو چکا ہے اوریہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ سمیت او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اور تمام اہم عالمی ادارے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کی مذمت کر چکے ہیں اوربھارت سے نہتے کشمیریوں پر مظالم روکنے کی تنبیہ بھی کی ہے۔