حالیہ بارشوں کے بعد دریاؤں میں تغیانی کی صورتحال کسی بڑی تباہ کاری کا سبب بن سکتی ہے، رضا ہارون

محکموں میں رابطوں کا فقدان اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ کی لاپرواہی سیلاب اور بارش کی تباہ کاریوں میں مزیداضافہ کا سبب بن رہی ہے،سیکریٹری جنرل پی ایس پی

بدھ 17 اگست 2016 20:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 اگست ۔2016ء) پاک سرزمین پارٹی کے سیکریٹری جنرل رضا ہارون نے پنجاب اور کے پی کے میں آنے والے حالیہ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ملک میں ہونے والی حالیہ بارشوں کے بعد دریاؤں میں تغیانی کی صورتحال کسی بڑی تباہ کاری کا سبب بن سکتی ہے ہر سال دریاؤں میں آنے والے سیلابی ریلے ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلوں اور سیکڑوں گاؤں اور دیہات کو تباہ وبربادکر دیتے ہیں او رخاص کرانسانی جانوں کا ضیاع ہونا ناقابل تلافی نقصان ہے ،یہ نقصان ہر سال پہلے سے زیادہ ہولناک اور تباہ کن ہوتے ہیں،مکانات زمیں بوس ہوجاتے ہیں، سڑکیں کھنڈر بن جاتی ہیں مویشیوں کی ہلاکتیں مالی نقصان کا سبب بن جاتی ہیں اور غریب عوام سڑکوں پہ آجاتے ہیں، اس مسئلہ کے حل کے لیے ارباب اختیار کو واضع حکمت عملی بنا کر فوری عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ،سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے والے محکمے کے ساتھ رابطوں کا فقدان اور ڈسٹرکٹ کے ذمہ داران کی لاپرواہی سیلاب اور بارش کی تباہ کاریوں میں مزیداضافہ کا سبب بن رہی ہے، انھوں نے کہا کہ اس وقت جنوبی پنجاب ،خیبر پختون خواہ اور خصوصا میانوالی ، لیہ،جھنگ،ڈی جی خان،جام پور،اور راجن پور کے علاقوں میں سیلاب کا خطرہ سب سے زیادہ ہے ،ان علاقوں میں فوری اقدامات کی اشد ضرورت ہے اس کے بعد سیلاب کا رخ سندھ کے شہروں کی جانب ہو جاتا ہے اور یہاں کی صورتحال بھی کچھ اچھی نہیں ہے گھوٹکی ،خیرپور سے لیکر ٹھٹہ تک تمام علاقوں میں سیلابی پانی بہت نقصان پہنچا سکتا ہے خاص کر دریاؤں کے کنارے آباد علاقوں میں تو صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ریسکیو کی سروسز کی حالت زار سب کے سامنے ہے، ہماری بد قسمتی یہ ہے اور ہمارے ارباب اختیارکی یہ پالیسی ہے جو مصیبت آنے کے بعد اس کے حل کے لیے میٹنگز اور مختلف کمیٹیاں بنا کرافراتفری کے عالم میں کام کرنے کی ناکام کوششیں کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ساری دنیا میں سیلاب اور بارشوں کا ہونا قدرتی امر ہے مگر وہاں کی تباہ کاریوں کا تناسب ہمارے ملک کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے اس لیے کہ وہاں ریسکیو کا کام بہت ایمرجنسی اور ذمہ داری کے ساتھ تمام محکموں کی شراکت داری کے ساتھ کیا جاتا ہے اور خاص کر سیلاب کے لیے ڈیمز بنائے جاتے ہیں، انہوں نے حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں نئے ڈیمز بنانے کی اشد ضرورت ہے اس سلسلے میں اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ دریاؤں میں آنے والے سیلابوں سے بچا جا سکے اور عوام کے جانی و مالی نقصانات کو کم کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :