ایف پی سی سی آئی کا ملکی ایکسپورٹ میں بڑی کمی پر شدید تشویش کا اظہار

گزشتہ سالوں کی نسبت موجودہ سال اگست تک ایکسپورٹ میں اربوں روپے کی کمی واقع ہوئی ، ملک میں پیداوری بحران کی بڑی وجہ ہزاروں کی تعداد میں کارخانوں کا بند ہونا ہے‘ خواجہ خاور رشید

بدھ 17 اگست 2016 18:58

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 اگست ۔2016ء) ایف پی سی سی آئی ریجنل قائمہ کمیٹی برائے امن وامان کے چیئرمین و صدر پی سی ڈی ایم اے لاہور ڈویثرن خواجہ خاوررشید نے ملکی ایکسپورٹ میں بڑی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ گزشتہ سالوں کی نسبت موجودہ سال اگست تک ایکسپورٹ میں اربوں روپے کی کمی واقع ہوئی ہے، ملک میں پیداوری بحران کی بڑی وجہ ہزاروں کی تعداد میں کارخانوں کا بند ہونا ہے، بجلی و گیس شارٹیج اور بھاری ٹیکسیز کے بعد رہی سہی کثر ایف بی آر نے تاجروں کے 200 ارب روپے کے ریفنڈز روک کر پوری کردی ہے، ملکی لاگت پوری کرنے کیلئے دن بدن امپورٹ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، حالات کے پیش نظر حکومت کو موجودہ صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے معاملات پر جلد قابو پانا ہوگا ورنہ وہ خطرناک وقت دور نہیں جب پاکستان 100 فیصد امپورٹ ملک بن جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی حکومت کو حقائق سے آگاہ کرنے کی بجائے گمراہ کر رہی ہے، اداروں کے مطابق پاکستانی اشیاء کی ایکسپورٹ میں نہیں بلکہ ڈالر کی قیمت میں کمی واقع ہوئی ہے مگر اصل حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں صرف ڈالر کی قیمت میں کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ ہماری پیداوری صلاحیت کم ہونے کے باعث بڑی تعداد میں ایکسپورٹ بھی کم ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نئی انڈسٹری لگانے سے پہلے پرانی انڈسٹری کو مضبوط کرنے پر بھی غور کرے، پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ملک ہے ہمارے ہاں افرادی قوت کی بھی کمی نہیں ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ حکومت تاجروں کا ساتھ دے تاکہ ملکی انڈسٹری کو تباہی کے دہانے سے نکال کر ترقی کی راہوں پر گامزن کیا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک پاکستان کیلئے گیم چینجینگ منصوبہ ُاس وقت تک ثابت نہیں ہوسکے گا جب تک کہ ملکی پیداوار نہ بڑھائی جائے، ہماری امپورٹ سے زیادہ ایکسپورٹ ہونی چاہیے جس کیلئے حکومت کی خاص توجہ درکار ہے۔

متعلقہ عنوان :