حکومت معاشی معاملات کی درستگی کے لیے قائدانہ کردار ادا کرے ،پالیسیوں کا محور معاشی نشوونما کو بنائے ‘ ایل سی سی آئی

معاشی حوالے سے خامیوں کو دور کرنے اقدامات کی اشد ضرورت ہے جن میں سر فہرست ریسرچ کلچر کے فقدان پر قابو پانا ہے

بدھ 17 اگست 2016 18:58

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 اگست ۔2016ء) لاہورچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ محمد ارشد، سینئر نائب صدر الماس حیدر اور نائب صدر ناصر سعید نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ معاشی معاملات کی درستگی کے لیے قائدانہ کردار ادا کرے اور پالیسیوں کا محور معاشی نشوونما کو بنائے ۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ معاشی حوالے سے خامیوں کو دور کرنے اقدامات کی اشد ضرورت ہے جن میں سر فہرست ریسرچ کلچر کے فقدان پر قابو پانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی معاملات کو تحقیق کے خطوط پر استوار کرکے نہ صرف عالمی سطح پر تیزی سے بڑھتے چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکے گا بلکہ برآمدات میں کمی، توانائی کے بحران، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی کم شرح، نقصان دہ قومی اداروں، برین ڈرین، ہنرمند افرادی قوت کی قلت اور کم صنعتی پیداوار جیسے مسائل سے بھی نمٹا جاسکے گا۔

(جاری ہے)

لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ ہمارے معاشی مسائل کی ایک بڑی وجہ ریسرچ کلچر کا فقدان ہے ، عالمی سطح پر ہونے والی معاشی پیش رفت کے متعلق مستند ڈیٹا نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی بیرونی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، گذشتہ کئی سالوں سے ہمارا برآمدی ہدف پورا نہیں ہوپارہا جو اچھا شگون نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات مخصوص مصنوعات اور مخصوص ممالک تک محدود ہیں جن کی وجہ سے ہم برآمدات بڑھانے کا خواب پورا نہیں کرپائے، ہمیں نئی منڈیوں اور نئی مصنوعات کے متعلق ریسرچ کرنا ہوگی ، بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کو چاہیے کہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے تحقیق کلچر توانائی کے شعبے میں بھی متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے ہمیں توانائی کا بحران حل کرنے کے لیے نئے راستے ملیں گے ، ترقی یافتہ ممالک ریسرچ کرکے توانائی کی پیداوار کے نئے ذرائع تلاش جبکہ ہم خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ تمام معاشی امور پر تاجر برادری کو اعتماد میں لے کیونکہ تاجر معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور معاشی بہتری کے لیے زیادہ بہتر کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت تحقیق کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے بھرپور اقدامات اٹھائے گی ۔

متعلقہ عنوان :