بھارت کا کشمیر پر مذکرات سے انکار‘پاکستان کی پیشکش مسترد کردی‘بھارتی ہائی کمشنر نے مودی سرکار کا تحریری جواب اسپیشل سیکرٹری برائے خارجہ امور کے حوالے کیا‘

کشمیر کا مسلہ حل کیئے بغیر دونوں ملکوں کے درمیان امن قائم نہیں ہوسکتا‘ کشمیر ایک اہم مسئلہ ہے اور اس کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق صرف پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مذاکرات میں پنہاں ہے۔سرتاج عزیز

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 17 اگست 2016 16:13

بھارت کا کشمیر پر مذکرات سے انکار‘پاکستان کی پیشکش مسترد کردی‘بھارتی ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17اگست۔2016ء) بھارت نے کشمیر پر پاکستان سے مذاکرات کے بجائے بات چیت سے فرار کا راستہ اختیار کرلیا ہے۔اسلام آباد کی طرف سے خصوصی بات چیت کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے نئی دہلی نے پھر سے کشمیر اٹوٹ انگ ہے کی رٹ دہرادی۔تفصیلات کے مطابق بھارت نے پاکستان کی جانب سے کشمیر پر جامع مذاکرات کی دعوت مسترد کر دی۔

بھارتی ہائی کمشنر نے مودی سرکار کا تحریری جواب اسپیشل سیکرٹری برائے خارجہ امور کے حوالے کر دیا۔بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبا والا نے دفتر خارجہ میں اسپیشل فارن سیکرٹری محمد وحید الحسن سے ملاقات کی اور کشمیر پر مذاکرات کی پاکستانی دعوت کے حوالے سے اپنی حکومت کا تحریری جواب پیش کیا۔دفترخارجہ میں بھارت کے جواب کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ سیکرٹری خارجہ نے دو روز قبل بھارتی ہم منصب کو خط لکھ کر مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کیلئے پاکستان آنے کی دعوت دی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول نے کے لیے شرائط پیش کی ہیں اورمذاکرات کو سرحد پار در اندازی تک محدود کرنے کی کوشش کی ہے۔ بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبا والے کی جانب سے دفتر خارجہ کے خصوصی سیکرٹری وحید الحسن کوکشمیر پر مذاکرات کی پاکستانی دعوت پر اپنی حکومت کا تحریری جواب میں بھارت نے اپنے جواب میں ٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے کشمیر پر مذاکرات کیلئے اپنا ایجنڈا مسلط کرنے کی کوشش کی ہے۔

دفتر خارجہ بھارت کے جواب کا جائزہ لے رہا ہے اور اس پر ردعمل مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے تاریخی موقف کو سامنے رکھ کر ترتیب دیا جائے گا۔ اس سے قبل مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ پاکستان کیلئے کشمیر ایک بنیادی تنازع ہے۔ اسے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے ذریعے کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔

بھارت مقبوضہ کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے کر اس مسئلے کو نظر انداز کر رہا ہے جس سے صورتحال کشیدہ ہو گئی۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ دنیا مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کی حمایت کرتی ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کو تیار ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بھارت اس بنیادی مسئلے کو مکمل طور پر نظر انداز کرکے اپنا عہد پورا نہیں کر رہا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے تیار ہے، لیکن ہندوستان اس اہم مسئلے کو نظرانداز کرکے اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔ریڈیو پاکستان کے مطابق ایک انٹرویو کے دوران سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان کی جانب سے ہندوستان کو مذاکرات کی دعوت کے حق میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک اہم مسئلہ ہے اور اس کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق صرف پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مذاکرات میں پنہاں ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ ہندوستان اپنے زیر انتظام کشمیر کو اپنا حصہ قرار دے کر اس مسئلے کو مکمل طور پر نظرانداز کر رہا ہے، جس کی وجہ سے صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ ہندوستان نے 7 لاکھ سے زائد مسلح افواج کشمیر میں تعینات کررکھے ہیں، جنھوں نے معصوم کشمیریوں کے خلاف ظلم و جبر کا بازار گرم کر رکھا ہے۔دوسری جانب مشیر خارجہ نے ہندوستانی وزیر خارجہ نریندر مودی کے بلوچستان سے متعلق دیئے گئے حالیہ بیان کو بھی سختی سے مسترد کردیا۔

ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی دعوت کو ایک دوسرے زاویئے سے دیکھنا چاہیے، کیونکہ پاکستان کی ہمیشہ سے یہ پالیسی رہی ہے کہ وہ اپنے پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات رکھے جو خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے بہت ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان خطے کے اہم ممالک ہیں اور خوشحالی اسی صورت ممکن ہے جب یہ دونوں ملک آپس میں اپنے اختلافات کو ختم کریں۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی تھی جب وزیراعظم نریندر مودی نے 15 اگست کو ہندوستان کے یوم آزادی کی تقریب سے خطاب میں پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان، گلگت اور آزاد کشمیر کے لوگوں نے ہمارا شکریہ ادا کیا۔دوسری طرف اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ نریندر مودی کا بیان کشمیر کے حالات سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔