بنک ریکارڈ اور اشٹام پر انگوٹھا نہ دستخط،،، حکومت پنجاب کا ای سسٹم کے ذریعے اشٹام جاری کرنے کا منصوبہ پیچیدگیوں کاشکار 32Aچالان فارم عام سائلین کی پہنچ سے دور،،

Malik Usman ملک عثمان بدھ 17 اگست 2016 16:11

پیرمحل ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 اگست - 2016ء ) بنک ریکارڈ اور اشٹام پر انگوٹھا نہ دستخط،،، حکومت پنجاب کا ای سسٹم کے ذریعے اشٹام جاری کرنے کا منصوبہ پیچیدگیوں کاشکار 32Aچالان فارم عام سائلین کی پہنچ سے دور،، بنک سے اشٹام جاری کروانے کا نظام آسان بنایاجائے سماجی حلقے تفصیل کے مطابق حکومت پنجاب نے جعل سازی سے بچنے کے لیے ای سسٹم کے ذریعے کمپیوٹرائز اشٹام کا پنجاب بنک کے ذریعے اجراء کیا ہے جس میں پنجاب بھر کا مرکز لاہور کور کھا گیا ہے ہر اشٹام خرید کرنے والے کو 32Aچالان فارم جوکہ عام صارف کی سمجھ سے بالاتر ہے جو دوپرت پر مشتمل ہونے کے باعث عام کمپیوٹر کی دکان سے پرت بنوانے پر 200روپے صارف کو اداکرنے پڑتے ہیں اس چالان فارم کے بعد مخصوص ٹائم میں بنک سے اشٹام دستیاب ہوتے ہیں بیع نامہ کا اشٹام مالیت 1200روپے لینے کے لیے ایک عام صارف کا 200روپے اضافی خرچ ہوتا ہے حالانکہ پنجاب حکومت کو ای سسٹم کا منصوبہ شرو ع کرتے وقت متعلقہ بنک سے ہی فری چالان فارم کی پالیسی متعارف کروانا چاہیے تھی مگر جان بوجھ کر عام صارف کو 32Aچالان فارم جس پر کوئی بھی شخص کسی شخص کے شناختی کارڈ کے نام کا اندراج کرکے بنک کے عملہ سے ساز باز ہوکر جعل سازی کرسکتا ہے ای سسٹم کے ذریعے جاری کیے گئے اشٹام کا ماسوائے بنک کے کسی بھی جگہ کوئی ریکارڈ نہیں علاوہ ازیں اشٹام پر نام اندراج کے علاوہ دستخط یا نشان انگوٹھا نہ ہونے کے باعث ای سسٹم کے ذریعے حاصل کیے گئے اشٹام ہائے پر مستقبل میں سخت قانونی پیچیدگیاں پیدا ہونے سمیت کروڑوں روپے کی جائیدادیں مقدمات کی نذر ہونے کا خدشہ ہے کارباروی سماجی فلاحی حلقوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف اور ای سسٹم کی مجاز اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ بنک سے اشٹام کے اجرا ء میں قانونی پیچیدگیوں کو دور کرتے ہوئے فی الفور چالان فارم کو آسان بنایا جائے اور متعلقہ بنک میں مفت سہولت فراہم کی جائے تاکہ حکومت کا ای سسٹم کے ذریعے بنک سے اشٹام جاری کرنے کا منصوبہ کامیاب ہوسکے

متعلقہ عنوان :