ملک کا دوسرا بڑا برآمدی شعبہ پانچ سال سے ذوال کا شکار ہے،میاں زاہد حسین

پیر 15 اگست 2016 20:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 اگست ۔2016ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ چاول کی گرتی برآمدات کو سہارا دینے کیلیئے حکومت فوری مداخلت کرے اور پرائیویٹ سیکٹر میں الگ رائس ایکسپورٹ کمپنی قائم کی جائے جو رائس سے متعلق تمام معاملات کو کنٹرول کرے۔

مالی سال 2016 میں پاکستان کے دوسرے بڑے برآمدی شعبے چاول کی برآمدات میں 8.60 فیصد کمی آئی ہے جس کی وجہ سے آمدنی 2.035 ارب ڈالر رہی ہے جو تشویشناک ہے۔ 2015میں 4,262,216 میٹرک ٹن چاول برآمد کیا گیا جو 2016 میں گر کر3,861,406رہ گیا ہے جس کا فوری نوٹس لیا جائے۔میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ2009-10 میں چاول کی برآمد سے 2.2 ارب ڈالر کمائے گئے تھے جس کے بعد سے برآمدات کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا ۔

(جاری ہے)

2010 کے بعد برآمدات منجمد رہیں مگر اب تیزی سے گر رہی ہیں اسلیئے موجودہ صورتحال میں رائس ایکسپورٹ کمپنی کا قیام ضروری ہو گیا ہے،کیونکہ چاول کے بہت سے کاشتکار دوسری فصلیں اگا رہے ہیں، جبکہ بین الاقوامی منڈی سے پاکستانی برآمدکنندگان کے پیر اکھڑ رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ چاول کے شعبے کے بعض حصوں کے بجائے چاول کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مراعات دی جائیں جس میں کسان، تاجر، رائس ملز مالکان اور برآمدکنندگان شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حکومت چاول کے کاشتکاروں کو وہی سہولیات دے جو حریف ممالک اپنے کسانوں کو دے رہے ہیں جس میں سستے بیچ، سستی ادویات، سستی بجلی اور وافرمقدارمیں پانی کی فراہمی ہے ورنہ یہ اہم شعبہ مسابقت کی صلاحیت کھو بھٹے گا، انھوں نے مطالبہ کیا کہ چاول کے کاشتکاروں کو ان ڈائریکٹ سبسڈی دینے کے بجائے ڈائریکٹ سبسڈی دی جائے، تاکہ پیداواری لاگت کم ہوسکے۔

متعلقہ عنوان :