Live Updates

چاول کی گرتی برامدات کو سہارا دینے کیلئے حکومت فوری مداخلت کرے،کاشتکاروں کو وہی سہولیات دی جائیں جو حریف ممالک دے رہے ہیں، ملک کا دوسرا بڑا برامدی شعبہ پانچ سال سے زوال کا شکار ہے

پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م کے صدرمیاں زاہد حسین کابیا ن

پیر 15 اگست 2016 15:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 اگست ۔2016ء ) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م کے صدرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ چاول کی گرتی برامدات کو سہارا دینے کیلئے حکومت فوری مداخلت کرے۔مالی سال 2016 میں پاکستان کے دوسرے بڑے برامدی شعبہ چاول کی برامدات میں 8.60 فیصد کمی آئی ہے جس کی وجہ سے آمدنی 2.035 ارب ڈالر رہی ہے جو تشویشناک ہے۔

2015میں 4,262,216 میٹرک ٹن چاول برامد کیا گیا جو 2016 میں گر کر3,861,406رہ گیا ہے جس کا فوری نوٹس لیا جائے۔میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ2009-10 میں چاول کی برامد سے 2.2 ارب ڈالر کمائے گئے تھے جس کے بعد سے برامدات کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا ۔ 2010 کے بعد برامدات جامد رہیں مگر اب تیزی سے گر رہی ہیں اسلئے موجودہ صورتحال میں حکومت کی مداخلت ضروری ہو گئی ہے کیونکہ چاول کے بہت سے کاشتکار دوسری فصلیں اگا رہے ہیں جبکہ بین الاقوامی منڈی سے پاکستانی برامدکنندگان کے پیر اکھڑ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ چاول کے شعبہ کے بعض حصوں کے بجائے چاول کے تمام سٹیک ہولڈرز کو مراعات دی جائیں جس میں کسان، تاجر، رائس ملز مالکان اور برامدکنندگان شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت چاول کے کاشتکاروں کو وہی سہولیات دے جو حریف ممالک اپنے کسانوں کو دے رہے ہیں جس میں سستے بیچ، سستا ادویات، سستی بجلی اور وافرپانی شامل ہیں ورنہ یہ اہم شعبہ مسابقت کے صلاحیت کھو دیگا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ چاول کے کاشتکاروں کو ان ڈائریکٹ سبسڈی دینے کے بجائے ڈائریکٹ سبسڈی دی جائے تاکہ پیداوار پر مثبت اثرات پڑیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات