احتساب کا نعرہ لگانے والوں کے دائیں بائیں کرپٹ ترین اور قرض چور کھڑے ہیں‘شہبازشریف

سب کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، آج احتساب کی باتیں وہ کرتے ہیں جو سر سے پاؤں تک کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں 70 برس کے دوران سیاستدنوں، ججوں، جرنیلوں، تاجروں، اشرافیہ اور دیگر مراعات یافتہ طبقے نے بہتی گنگا میں اشنان کیا ہے عہد کرنا ہے کہ کسی کو کرپشن کرنے دیں گے نہ قومی وسائل لوٹنے دیں گے، یہ وقت حساب کا ہے، یہ وقت احتساب کا ہے‘وزیراعلیٰ کا یوم آزادی کی خصوصی تقریب سے خطاب

اتوار 14 اگست 2016 17:31

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 اگست ۔2016ء ) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آج پوری قوم یوم آزادی کی تقریبات اس وقت منا رہی ہے جب سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے قوم رنجیدہ ہے اور آج 20 کروڑ عوام کی دعائیں اور ہمدردیاں شہداء کے لواحقین کے ساتھ ہیں، قیام پاکستان کیلئے لاکھوں جانثاروں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ور آگ و خون کے دریا عبور کئے، لاکھوں شہداء کی روحیں آج بھی منتظر ہیں کہ پاکستان کب صحیح معنوں میں قائد ؒ اور اقبالؒ کا پاکستان بنے گا، قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں لاکھوں مسلمان 23 مارچ 1940 کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے تھے جن میں تمام طبقہ فکر کے علمائے کرام، محنت کش، دانشور، وکلاء اور دیگر لوگ شامل تھے، سب کا مقصد ہندو اور سامراج سے آزادی حاصل کرنا تھا۔

(جاری ہے)

مسلمانوں نے شاندار اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرکے الگ وطن حاصل کر لیا لیکن آج اتحاد کی ان صفوں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں اور ہر کوئی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانا چاہتا ہے اور بندوق کی نوک پر اپنے عقائد دوسروں پر مسلط کرنا چاہتا ہے، کیا یہی قائدؒ اور اقبالؒ کا خواب تھا، کیا شہداء نے اسی لئے اپنی جانیں قربان کی تھیں، یقینا نہیں، اس قوم کو آج بھی ’’ابراہیم‘‘ چاہیئے، کوئی ایسا قائد چاہیئے جو کرپشن کے بتوں کو پاش پاش کرسکے، جہالت، غربت کا خاتمہ کرے اور امیر اور غریب میں بڑھتی ہوئی تقسیم کو کم کر سکے اور قومی وسائل کی لوٹ مار کو روک سکے، اشرافیہ اور عام آدمی میں فرق نہ رہنے دے،یہ تھا پاکستان بنانے کا اصل مقصد، آج کا پاکستان قائدؒ کا پاکستان ہے، نہ اقبالؒ کا پاکستان۔

وزیراعلیٰ شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار یوم آزادی کے موقع پر حضوری باغ میں منعقدہ خصوصی تقریب سے اپنے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ناامیدی کی کوئی گنجائش نہیں۔ ہمیں مل کر ناامیدی کو دریابرد کر دینا چاہیئے اور آج وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت اسی پاکستان کو بنانے کیلئے پرعزم ہے جس کا خواب قائدؒ اور اقبالؒ نے دیکھا۔

پاکستان اس لئے بنا تھا کہ یہاں پر محنت، امانت، دیانت سکہ رائج الوقت ہوگا۔ دھونس، دھاندلی کرپشن اور اقرباپروری کا خاتمہ ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں من حیث القوم اور لیڈرشپ کے طور پر کیا ہم نے اپنے تقاضے پورے کئے ہیں تو اس کا جواب نہیں ہوگا۔ سیاستدنوں، ججوں، جرنیلوں، تاجروں، اشرافیہ اور دیگر مراعات یافتہ طبقے نے بہتی گنگا میں اشنان کیا ہے۔

اس ملک میں چار مارشل لاء لگے جس سے ملک و قوم کا بے پناہ نقصان ہوا۔ سیاسی حکومتیں بھی آئیں لیکن اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن ادا نہیں کیں۔ یہ وقت الزام تراشی یا دشنام طرازی کا نہیں، یہ وقت احتساب کا ہے۔ ماضی میں کی گئی غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہی آگے بڑھنا ہوگا اور پاکستان تبھی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کیلئے وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں جو بے پناہ کاوشیں ہو رہی ہیں اس کا نہ صرف میں خود بلکہ 20 کروڑ عوام بھی گواہ ہیں۔

ماضی کے ادوار میں دہشت گردی، انتہاپسندی اور بجلی بحران پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس سے پاکستان کو بے پناہ نقصان ہوا اور ملک میں غربت اور بیروزگاری میں اضافہ ہوا اور ہمیں اغیار کے سامنے جھکنا پڑا۔ معاشی طور پر آزاد نہ ہونے تک حقیقی آزادی بے معنی ہوگی۔ کشکول توڑنے اور اغیار کے آگے ہاتھ پھیلانا چھوڑنے تک اصل آزادی نہیں مل سکتی۔ انہوں نے کہا کہ سب کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔

آج احتساب کی باتیں وہ کرتے ہیں جو سر سے پاؤں تک کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ احتساب کا نعرہ لگانے والوں کے دائیں بائیں وہ لوگ کھڑے ہیں ہیں جنہو ں نے اس قوم کے اربوں کھربوں روپے معاف کرا رکھے ہیں اور جنہوں نے اس شہر میں قبضوں کی داستانیں چھوڑی ہوئی ہیں۔ اربوں کھربوں کے قرضے ہڑپ کرنے کے بعد ایسے عناصر کو احتساب کی باتیں کرنا زیب نہیں دیتا۔

عام آدمی کا قومی وسائل پر پورا حق ہے لیکن عام آدمی کیلئے مختص وسائل میں غبن کرکے ان کا حق چھینا گیا ہے اور پاکستان کا حق مارا گیا ہے۔ ان لوگوں نے پاکستان کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اب جب وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں ہر شعبے کی بہتری کیلئے کام شروع ہو چکا ہے تو اس پر یہ لوگ دھرنے دینا چاہتے ہیں۔

کیا پاکستان اس لئے بنا تھا۔ اگرچہ ہم نے بے پناہ قیمتی وقت ضائع کیا ہے لیکن ابھی بھی وقت ہاتھ سے نہیں نکلا۔ کئی محاذوں پر بے شمار کامیابیاں ملی ہیں۔ سیاسی و عسکری قوتو ں کے اتحاد سے پاکستان ایٹی طاقت بنا ہے جو آج دشمن کے دانت کھٹے کر رہا ہے اور دشمن ہماری جانب سے میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا کیونکہ اسے علم ہے کہ پاکستانی قوم دشمن کی آنکھ پھوڑ دے گی۔

وزیراعلیٰ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں بے گناہ مسلمانوں کا خون گر رہا ہے اور وادی سرخ ہو گئی ہے۔ بھارتی افواج معصوم کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہیں اور آزادی کی تحریک کو دبایا جا رہا ہے اور ہم صرف بیان جاری کرنے کے علاوہ کوئی سکت نہیں رکھتے۔ پاکستان مضبوط ہوتا تو بھارت کی یہ مجال نہ تھی کہ وہ کشمیریوں کو ہاتھ لگاتا۔

کشمیر ضرور بنے گا پاکستان اور یہ بالکل اسی طرح ہوگا جس طرح مشرقی جرمنی خود مغربی جرمنی کی جھولی میں آ گرا اور دیوار برلن ٹوٹ گئی۔ ہمیں بھی معاشی طور پرمستحکم ہونا ہے نعروں سے نہیں عمل اورمحنت سے۔ اور عہد کرنا ہے کہ کسی کو کرپشن نہیں کرنے دیں گے اور قومی وسائل نہیں لوٹنے دیں گے اور اس کیلئے دن رات ایک کرنا پڑتا ہے اور مٹی کے ساتھ مٹی ہونا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان پاکستان کا تابناک مستقبل ہیں اور مجھے یقین واثق ہے کہ نوجوان ہی پاکستان کو قائدؒ اور اقبالؒ کا پاکستان بنائیں گے۔ اگر ہم آج محنت اور عمل کو شعار بنا لیں تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان اقوام عالم کی عظیم قوت بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ 80 ء کی دہائی میں پاکستان کو فرنٹ لائن سٹیٹ بنایا گیا اور پاکستان کو اس جنگ کا بے پناہ نقصان ہوا۔

اب ہمیں اپنے آپ کو سنبھالنا ہے اور آگے بڑھنا ہے۔ سیاسی و عسکری قیادت نے مل کر آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ شروع کیا ہے جس میں شاندار کامیابیاں ملی ہیں۔ پاکستان کی بہادر افواج، پولیس اور عام شہریوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں اور اگر ان عظیم قربانیوں کے باوجود پاکستان سنبھل نہ سکا تو مورخ اور نئی نسل معاف نہیں کرے گی، لہٰذا ہوش کے ناخن لئے جائیں اور الزام تراشی ترک کر دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ساہیوال میں 1320میگاواٹ کا کول پاور پلانٹ انتہائی تیزرفتاری سے مکمل کیا جا رہا ہے اور اتنی گنجائش کا یہ دنیا کا پہلا منصوبہ ہے جو 23 ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل ہونے جا رہا ہے جبکہ ڈکٹیٹر مشرف کے دور 2005 میں شروع ہونے والا نیلم جہلم ہائیڈور پراجیکٹ آج بھی سسک کر چل رہا ہے اور اس پر 5 ارب ڈالر خرچ ہو رہے ہیں جبکہ 5 ارب ڈالر سے 5 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے قوم کا پیسہ لوٹا ہے، کرپشن کی ہے، قرضے معاف کرائے ہیں وہ آج احتساب کا نعرہ لگا کر منافقت کر رہے ہیں جو ملک اور قوم سے زیادتی ہے۔70 برس میں ہم نے کیا کھویا کیا پایا، اب اس کا کڑا احتساب کرنا ہوگا۔ عام آدمی بالکل بے قصور ہے چونکہ اس کا حق چھینا گیا ہے اور چھیننے والے عوام کے دشمن ہیں۔تھانے کچہری میں آج بھی انصاف نہیں ملتا۔

یہ وقت حساب کا ہے، یہ وقت احتساب کا ہے۔ آج کے دن ہم عہد کرلیں کہ ہم وطن عزیز کیلئے اپنا تن من دھن قربان کر دیں گے تو میں اپنے خون سے لکھ کر دینے کیلئے تیار ہوں کہ پاکستان چند برس میں حقیقی معنوں میں قائدؒ اور اقبالؒ کا پاکستان بن جائے گا اور ہمارے دوستوں کے ساتھ دشمن بھی سلام کریں گے۔ تقریب سے خواجہ احمد حسان اور ایڈمنسٹریٹر لاہور کیپٹن (ر) عثمان یونس نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں چین و ایران کے قونصل جنرلز، صوبائی وزراء، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، اعلیٰ سول و فوجی حکام اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔