دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائینگے، اسے ادھورا چھوڑا تو یہ شہدا کے خون کیساتھ غداری ہوگی ،دہشت گردوں سے شہدا کے خون کا بہر صورت بدلہ لینگے ،مودی کو کہتاہوں کہ بلوچستان کے لوگوں نے اپنی مرضی سے پاکستان کے ساتھ الحاق کیاتھا ،کشمیر اور بلوچستان کے مسئلے میں زمین اورآسمان کافرق ہے ،پہاڑوں میں پناہ لینے والے لوگ آئین پاکستان کے تحت واپس آکر سیاست میں حصہ لیں، انہیں عوام نے میندیٹ دیا تو ہم اس سے تسلیم کرینگے ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری کاجشن آزادی کے موقع پر بلوچستان اسمبلی کے سبزہ زار اور قائداعظم ریذیڈنسی میں پرچم کشائی کی تقاریب سے خطاب

اتوار 14 اگست 2016 16:46

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 اگست ۔2016ء ) وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری نے کہاہے کہ دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائینگے اس سے ادھورا چھوڑا تو یہ شہداء کے خون کیساتھ غداری ہوگی ،دہشت گردوں سے شہداء کے خون کا بہر صورت بدلہ لینگے ،مودی کو کہتاہوں کہ بلوچستان کے لوگوں نے اپنی مرضی سے پاکستان کے ساتھ الحاق کیاتھا کشمیر اور بلوچستان کے مسئلے میں زمین اورآسمان کافرق ہے ،پہاڑوں میں پناہ لینے والے لوگ آئین پاکستان کے تحت واپس آکر سیاست میں حصہ لیں انہیں عوام نے میندیٹ دیا تو ہم اس سے تسلیم کرینگے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے جشن آزادی کے موقع پر بلوچستان اسمبلی کے سبزہ زار اور قائداعظم ریذیڈنسی میں پرچم کشائی کی تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری کاکہناتھاکہ میں آج لکھی ہوئی تقریر نہیں پڑھوں گابلکہ زبانی تقریر کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ اب کے بار ہرم نے بھرپورطریقے سے منانے کا سوچا تھا مگر ظالم دہشت گروں نے ہمارے درجنوں وکلاء ،صحافیوں اور سول سوسائٹی کیا فراد کو شہید کیا اسی لئے آج ہم صوبے بھر میں سادگی کیساتھ جشن آزادی منارہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ مجھ سے بڑھ کر شہداء کے غم اور دکھ کو کون سمجھ سکتاہے میں خود ایک شہید کا باپ ،ایک کابھائی اورایک کا چچا ہوں ،مجھے شہداء کے کرب کا بخوبی اندازہ ہے ،تاہم سانحہ سول ہسپتال کے بعد میں سی ایم ایچ پہنچا تو شہداء کے رشتہ داروں کی جوان مردی دیکھ کر میرا غم آدھا ہوگیا۔

انہوں نے کہاکہ پشتون بلوچ اقوام اپنی روایات پر قائم ہیں میں ان کو سانحہ کے بعد جواں مردی پر سلام پیش کرتاہوں۔ انہوں نے کہاکہ شہداء اور زخمیوں کے رشتہ داروں کو میں نے خود یہ کہتے سنا اوردیکھا کہ انہیں100دفعہ بھی زندگی ملے تو وہ اسے پاکستان پر قربان کرنے کوتیار ہے ،میری وزیراعظم پاکستان میاں محمدنوازشریف،چیف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف سے درخواست ہے کہ وہ دہشت گردوں کیخلاف جاری جنگ کو ادھورا نہ چھوڑیں بہت ہوچکا اس جنگ کو ادھورا چھوڑا تو ہم اس سے شہداء کے خون کیساتھ غداری سمجھیں گے۔

دشمن نے ہمیں سول ہسپتال میں کاری ضرب لگا کر گہرا زخم پہنچایا۔ ہم دشمنو ں کو اس سے بڑھ کر کاری ضرب لگائینگے ،دہشت گرد جن بلوں میں چھپے ہونگے یا جہاں ہونگے انہیں گریبانوں سے پکڑ کر باہر لائیں گے پشتون بلوچ اقوام بدلہ لینے کی روایت رکھتے ہیں اور ہم دشمنوں سے ضرور بدلہ لیں گے۔ انہوں نے کہاکہ قرآن مجید کی تعلیم ہے کہ فتح ہمیشہ حق اورسچ کی ہوتی ہے۔

ہمارا قرآن کریم پر یقین ہے اور وہ دن دور نہیں جب فتح ہمارے قدم چومیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے اسی لئے وہ بلوں میں چھپے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ہم پر پیچھے سے وار کیاہے تاہم بہادر قومیں ہمیشہ حالات ،واقعات اورسانحات کابہادری اورجواں مردی سے مقابلہ کیاکرتی ہے ۔وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری کاکہناتھاکہ میں جب بھی زیارت آتاہوں تو میرا حوصلہ بڑھ جاتاہے ۔

پہاڑوں میں پناہ لینے والوں سے کہتاہوں کہ وہ آئین پاکستان کے تحت آئیں اور ملک وقوم کی ترقی سمیت سیاست میں حصہ لیں اگر لوگوں نے انہیں مینڈیٹ سے نوازا تو ہم اسے خندہ پیشانی سے تسلیم کرینگے ۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھارتی وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ بلوچستان کی فکرنہ کرے کیونکہ یہاں بلوچ اپنی مرضی سے پاکستان میں شامل ہوئے ہیں ،کشمیر اور بلوچستان کی صورتحال میں زمین آسمان کا فرق ہے وہ دن دور نہیں جب کشمیری بھی آزادی حاصل کرلینگے ۔

اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری نے بلوچستان اسمبلی کی سبزہ زار پر پرچم کشائی کی۔ اس موقع پر انہوں نے سادہ مگر پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سانحہ سول ہسپتال کے شہدا کی قربانی فراموش نہیں کریں گے ۔ شہدا کے لواحقین کے ساتھ ہیں ، بلوچستان پاکستان کا دل ہے اور اس کی ڈھرکن یہاں کی عوام ہے جو آج جشن آزادی کا دن پورے جوش و جذبے سے منا رہے ہیں ۔ دہشت گردوں کا دلیری سے مقابلہ کیا ہے ، آخری دہشت گرد تک جنگ جاری رہے گی ۔ صوبے بھر میں سانحہ سول ہسپتال کے باعث آزادی کی تقریبات سادہ اور پروقار طریقے سے منائی جا رہی ہیں ۔