اسٹیٹ بینک ، ایف آئی اے کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد غیرقانونی منی چینجرز کیخلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن کا امکان

تقریباً30ہزار غیر قانونی منی ایکسچینجرز کام کررہے ہیں،قانونی دائرے میں لانے کیلئے بھی اقدامات کئے جائینگے‘ ذرائع

اتوار 14 اگست 2016 15:00

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 اگست ۔2016ء ) مرکزی بینک اور ایف آئی اے کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد آنے والے دنوں میں ملک بھر میں غیرقانونی منی چینجرز کیخلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن کا امکان ہے ،رجسٹریشن نہ کرانے والوں کو قانونی دائرے میں لانے کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں گے ۔ بتایا گیا ہے کہ مرکزی بینک اور ایف آئی اے کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بعد ملک بھر میں غیر قانوہنی منی چینجرز کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع ہونے کا امکان ہے اور دونوں اداروں کی مشترکہ کارروائیوں سے غیر قانونی تجارت اور دہشتگردوں کی فنڈنگ کو روکنے میں بھی مدد ملے گی۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے کہا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق مطابق ملک بھر میں تقریباً30ہزار غیر قانونی منی ایکسچینجرز کام کررہے ہیں اورغیر قانونی منی چینجرز کے ذریعے رقوم کی غیر قانونی منتقلی کا حجم لاکھوں ڈالرز ہے ۔

(جاری ہے)

ایک اور رپورٹ کے مطابق غیر قانونی طریقے سے منتقل ہونے والی رقم دہشت گردوں کی فنڈنگ کیلئے بھی استعمال ہوسکتی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان سے اربوں ڈالرز دبئی اسمگل ہوئے اور دبئی میں پراپرٹی کے کاروبار میں پاکستانی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کررہے ہیں لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ رقم پاکستان سے کیسے منتقل ہوئی۔اسی طرح آف شور کمپنیوں میں بھی اربوں ڈالرز پاکستان سے منتقل کیے گئے اور متعلقہ ادارے اسمگلنگ کا سراغ لگانے میں ناکام رہیں۔اس حوالے سے لائسنس یافتہ کرنسی ڈیلرز سے کئی ماہ سے تحقیقات کی جارہی ہیں تاہم اب تک کوئی ٹھوس شواہد سامنے نہیں آسکے ہیں۔کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طریقوں سے رقوم کی بیرون ملک منتقلی میں غیر لائسنس یافتہ لوگ ملوث ہیں۔

متعلقہ عنوان :