ہم کسی ایسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے، حکمرانوں کی پالیسی کے باعث آج جمہوریت پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں، حکومت ملکی بقا کے لیے ہمیشہ پارلیمینٹ کو اعتماد میں لیتی رہے کیونکہ یہ ہی سیاسی نمائندوں کی قوت ہے، اگر جمہوریت تسلسل کے ساتھ چلتی رہے تو مسائل حل ہوسکتے ہیں،دہشتگردی کیخلاف جنگ پر قوم آرمی چیف کی مشکور ہے ، وفاقی حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ ملک کی عوام وزیر اعظم کو خراج تحسین پیش نہیں کرتے

صوبائی مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو کا حیدر آباد میں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب ،میڈیا سے گفتگو

اتوار 14 اگست 2016 13:18

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14 اگست ۔2016ء) صوبائی مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ہم کسی ایسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے، حکمرانوں کی پالیسی کے باعث آج جمہوریت پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں، حکومت ملکی بقا کے لیے ہمیشہ پارلیمینٹ کو اعتماد میں لیتی رہے کیونکہ یہ ہی سیاسی نمائندوں کی قوت ہے، اگر جمہوریت تسلسل کے ساتھ چلتی رہے تو مسائل حل ہوسکتے ہیں،دہشتگردی کیخلاف جنگ پر قوم آرمی چیف کی مشکور ہے ، وفاقی حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ ملک کی عوام وزیر اعظم کو خراج تحسین پیش نہیں کرتے ۔

حیدر آباد میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ضلعی سیکرٹریٹ میں پاکستان کی پرچم کشائی کی تقریب کے بعد شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مضبوط کرنے والوں کے لیے یہ سوچنے کا وقت ہے کیونکہ اصل جشن آزادی جب ہوگی جب ملک کے عوام خود گھروں سے نکل کر جشن آزادی منائیں گے۔

(جاری ہے)

ضیاء الحق کے دور میں بھی جشن آزادی کے موقع پر ٹریفک روک جاتی تھی ، وہ بھی مصنوعی جشن آزادی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ جشن آزادی پر پیغام ہے کہ ضلعی افسران سمیت تمام اداروں کے افسران اپنے رویوں میں تبدیلی لائیں۔ افسران عوام کے خادم بن جائیں وہ خود مخدوم بن جائیں گے ، تقریب میں سکول کے بچوں نے ٹیبلوز پاکستان کے قومی ترانے ، بینڈ نے شاندار دھنیں بجائیں۔پرچم کشائی کی تقریب میں ضلعی افسران کے علاوہ معززین شہرکی بڑی تعداد مدعو تھی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے مشیر اطلاعات سندھ مولابخش چانڈیو کاکہنا ہے کہ ہم کسی ایسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے۔ مولانا بخش چانڈیو نے کہا کہ حکمرانوں کی پالیسی کے باعث آج جمہوریت پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں، حکومت ملکی بقا کے لیے ہمیشہ پارلیمینٹ کو اعتماد میں لیتی رہے کیونکہ یہ ہی سیاسی نمائندوں کی قوت ہے۔ اگر جمہوریت تسلسل کے ساتھ چلتی رہے تو مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

پیپلز پارٹی اور موجودہ دور حکومت میں پاک فوج نے آئین و جمہوریت کا احترام کیا اور پارلیمینٹ میں آکر نمائندگان کے سوالات کے جواب دیئے۔ حکومت کو بھی ایسا ہی راستہ اختیار کرنا چاہیے جس سے غیر جمہوری راستوں کے دروازے بند ہوجائیں۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر تمام جماعتوں نے مل کر متحدہ اپوزیشن بنائی تھی تاکہ حکمرانوں کو بھاگنے کا موقع نہ ملے لیکن عمران خان نے الگ تحریک چلانے کا اچانک فیصلہ کیا۔ پیپلز پارٹی عمران خان کی تحریک کی مخالفت نہیں کرتی، اگر وہ تنہا کامیابی حاصل کرسکتے ہیں تو اچھی بات ہے لیکن ہم کسی ایسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے۔