غزہ میں فعال امدادی اداروں کے کارکنوں کی سخت اسرائیلی نگرانی

ہفتہ 13 اگست 2016 13:11

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13 اگست۔2016ء)اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے حالیہ کچھ روز میں غزہ میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف دو اہم امدادی اداروں کے دو عہدیداروں کو حراست میں لے لیا جس سے غزہ میں کام کرنے والے ان اداروں کی سخت اسرائیلی نگرانی کا پتہ چلتا ہے۔ اسرائیلی سکیورٹی ادارے شین بیت نے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام UNDP کے ایک انجینیئر وحید بورش کو حماس کی بحری فورسز کے لیے اڈے کی تعمیر میں معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے گرفتار کر لیا۔

شین بیت کے مطابق بورش نے حماس کی جانب سے استعمال کی جانے والی سرنگوں کے حوالے چشم پوشی کی تھی اور ان علاقوں میں آباد کاری کے زیادہ منصوبے ترتیب دیے، جہاں حماس زیادہ فعال ہے۔بورش کے خلاف عائد کردہ اسرائیلی الزامات تاہم جمعرات کو کرسچین چیریٹی ’ورلڈ وڑن اِن غزہ‘ نامی تنظیم کے رکن محمد الحلبی پر عائد کیے گئے الزامات سے کم سنگین نوعیت کے ہیں۔

(جاری ہے)

الحلبی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اس خیراتی ادارے کے غزہ کے لیے بجٹ میں سے ساٹھ فیصد حصہ حماس کو دے دیا۔ شین بیت نے ’سیو دا چلڈرن‘ نامی بین الاقوامی امدادی ادارے کے ایک ملازم پر بھی الزام عائد کیا ہے کہ وہ حماس کا رکن ہے۔ ان تمام امدادی اداروں نے ان اسرائیلی الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی اور اپنے کارکنوں کی سرگرمیوں پر کڑی نگاہ رکھتے ہیں۔

شین بیت کے سابق ڈائریکٹر اوی ڈیشٹر نے ایک اسرائیلی ریڈیو چینل کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے فلسطینی مہاجرین کی بہبود کے ادارے UNRWA کے سو فیصد ارکان ’حماس کے ساتھ ملے ہوئے ہیں‘ جب کہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بین الاقوامی ڈونر برادری غزہ میں امداد اور وہاں حماس کی سرگرمیوں کے حوالے سے ’مکمل ناواقفیت کا شکار‘ ہے۔اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان ایمانویل ناہشون نے کہا کہ امدادی اداروں کو ہر حال میں دیکھنا چاہیے کہ ان کا مہیاکردہ سرمایہ کہیں حماس کے ہاتھ تو نہیں لگ رہا۔ انہوں نے کہا کہ ان اداروں کو سرمائے کی ترسیل اور اس کے استعمال کے حوالے سے ایک بہتر نظام کو یقینی بنانا چاہیے۔۔‘