تما م اضلاع کے ڈی سی اوز سے سیلاب سے مستقل بنیادوں پر بچاؤ کے منصوبے طلب

حالیہ سیلابی ریلوں میں چارمقامات پر پانی میں بہہ جانے والی سڑکوں کے مختلف حصوں کی جگہ عارضی پل قائم کر دیے گئے دریاؤ ں کے کیچ منٹ ایریاز میں فی الحال بارشوں کا سلسلہ کم ،فوری سیلاب کا فوری خطرہ نہیں، سیلاب کی صورتحال کا جائزہ اجلاس

جمعہ 12 اگست 2016 19:39

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اگست ۔2016ء ) پنجاب میں ہرسال سیلاب کی تباہ کاریوں کاشکار ہونے والے تما م اضلاع کے ڈی سی اوز سے سیلاب سے مستقل بنیادوں پر بچاؤ کے منصوبے طلب کر لیے گئے ہیں۔ دریاؤ ں کے کیچ منٹ ایریاز میں فی الحال بارشوں کا سلسلہ کم ہو گیا ہے۔ منگلا ڈیم اور تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی حد کے معاملے پر پنجاب حکومت نے واپڈا سے مزاکرات کیلئے کمیٹی قائم کر دی گئی۔

یہ بات پنجاب میں سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ اجلاس میں بتائی گئی۔ اجلاس کی صدارت کابینہ کمیٹی برائے فلڈ کے چیئرمین صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے کی جبکہ سنیئر ممبر بورڈ آف ریونیو، سیکرٹری آبپاشی اور سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے ڈی سی اوز سمیت واسا، ریسکیو، صحت، پولیس اور دیگر محکموں کے نمائندے بھی اجلاس میں موجود تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں محکمہ موسمیات کی طرف سے بتایا گیا کہ صوبے میں فوری سیلاب کاخطرہ نہیں کیونکہ دریاؤ ں کے کیچ منٹ ایریا میں سیلاب کا سبب بننے والی بارشوں کا کوئی غیر معمولی سسٹم موجود نہیں ہے ا س لیے آئندہ ایک ہفتے کے دوران فوری سیلاب کی صورتحال پیدا ہونے کا امکان نہیں۔ چیئرمین کیبنٹ فلڈ کمیٹی ملک ندیم کامران نے کہا کہ سیلاب سے نمٹنے کا کام شعبہ صحت، تعلیم اور لاء اینڈ آرڈر کی طرح اہم ہے۔

ہر سال پندرہ بیس ارب روپے کی رقم سیلاب زدگان کی مدد پرخرچ کرنے سے بہتر ہے کہ سیلاب کا باعث بننے والی وجوہات ختم کر دی جائیں اور اس مقصد کیلئے ہر ممکن وسائل مہیا کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ اضلاع کے ڈی سی اوز حضرات علاقے کے ایکسئنز، ایس ایزاور چیف انجنیئرز محکمہ آبپاشی کی مشاورت سے اپنے اپنے اضلاع میں سیلاب کا باعث بننے والی وجوہات، مسائل اور ان کے مستقل حل کے بارے میں جامع رپورٹس تیار کر کے پی ڈی ایم اے بھجوائیں ۔

ان رپورٹس کی روشنی میں سیلاب کی مستقل روک تھام کے منصوبے شروع کیے جائیں گے اور اس مقصد کیلئے ہر ممکن وسائل فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام 144ٹی ایم اوز اپنے پاس موجود ڈی واٹرنگ پمپس کی تعداد سمیت ریسکیواور ریلیف کے تمام سامان کی رپورٹ پیش کریں اور یہ بھی بتائیں کے ان کے پاس پمپس کو چلانے والا ٹرینڈ سٹاف کتنا ہے کیونکہ بارش کے پانی کی نکاسی کیلئے اکثر ٹی ایم اوز کے بارے میں شہریوں کو وسائل کی کمیابی کے بارے میں شکایت رہتی ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ سیلاب کی صورت میں پولیس کے کردار کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے بالخصوص امدادی سامان کی تقسیم کے موقع پر پولیس حکام کی موجودگی یقینی بنانا ضروری ہے ۔ اسی طرح سیلاب زدہ علاقوں میں ٹریفک کو رواں دواں رکھنے میں ٹریفک پولیس اپنے موثر کردار ادا نہیں کر رہی۔انہوں نے پولیس کی کارکردگی میں اضافے کیلئے ڈی سی او اور ڈی پی او کے درمیان بہتر رابطے اور تعاون کو ناگزیر قرار دیا ۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کے پاس موجود 44کشتیاں متعلقہ اضلاع کے ڈی سی اوز کی مشاورت سے سیلاب ذدگان کی مدد کیلئے حسب ضرورت استعمال کی جائیں۔ سیکرٹر ی کمیونیکیشن اینڈ ورکس نے اجلاس کو بتایا کہ نارووال اور سیالکوٹ میں برساتی نالوں اور دریائے چناب میں آنے والے حالیہ سیلابی ریلوں میں چارمقامات پر پانی میں بہہ جانے والی سڑکوں کے مختلف حصوں کی جگہ عارضی پل قائم کر دیے گئے ہیں اور محکمہ ان مقامات پر سیلابی کیفیت ختم ہونے پر ان سڑکوں کو مستقل بنیادوں پر دوبارہ تعمیر کرے گا۔

کمشنر گوجرانوالہ نے بتایا کہ سیالکوٹ میں نالہ بھیڑ کی گنجائش بڑھائی جا رہی ہے تاکہ یہ نالہ شہر کو متاثر نہ کرے ۔ انہوں نے بتایا کہ کامونکی کے قریب نالہ ڈیک کا پانی جی ٹی روڈ کے اوپر سے گزرتا ہے اس کی وجہ مزکورہ مقام پر پل کی گنجائش کم ہونا ہے۔

متعلقہ عنوان :