ملک میں امن ہوگا تو سیاست ،جمہوریت اور حکومت چلے گی‘سراج الحق

امن کی کوششوں کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے ،ابھی کوئٹہ سانحہ کے شہداء کا کفن میلا نہیں ہواکہ ایوانوں کے اندربیٹھے لوگ آپس میں دست و گریبان ہوگئے ہیں ،یہ وقت ایک دوسرے پر الزامات لگانے اور دوسروں کو واقعہ کا ذمہ دار ٹھہرانے کی بجائے اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دینے کا ہے،دہشت گردی کے عفریت سے نپٹنے کیلئے سب کو ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنے کی ضرورت ہے ‘امیر جماعت اسلامی

جمعہ 12 اگست 2016 19:35

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اگست ۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں امن ہوگا تو سیاست ،جمہوریت اور حکومت چلے گی،امن کی کوششوں کو سیاست کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے ،ابھی کوئٹہ سانحہ کے شہداء کا کفن میلا نہیں ہواکہ ایوانوں کے اندربیٹھے لوگ آپس میں دست و گریبان ہوگئے ہیں ،یہ وقت ایک دوسرے پر الزامات لگانے اور دوسروں کو واقعہ کا ذمہ دار ٹھہرانے کی بجائے اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دینے کا ہے،دہشت گردی کے عفریت سے نپٹنے کیلئے سب کو ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنے کی ضرورت ہے ،عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر حکمران خود بڑے بڑے محلوں میں قلعہ بند ہوگئے ہیں، کوئٹہ کربلا بن چکا ہے ،کراچی ٹارگٹ کلنگ کا شہر اور پشاور بارود میں جل رہا ہے ،جن لوگوں نے قوم کو تحفظ دینا تھا وہ آپس میں الجھ رہے ہیں،وفاقی و صوبائی حکومتیں کوئٹہ سانحہ کے سے سبق لیں اور دوسرے کسی سانحہ سے پہلے دہشت گردی کے مکمل تدارک کی منصوبہ بندی کریں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ دھماکہ میں شہید ہونے والوں کے گھروں میں جاکر تعزیت اور ہسپتال میں زخمیوں کے عیادت کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبد الحق ہاشمی اور سابق امیر عبد المتین اخوند زادہ بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پشاور کے سانحہ کے بعد تمام سیاسی جماعتوں نے حکومت اور اداروں کو بدامنی سے نپٹنے کیلئے بھرپور تعاون پیش کیا اورواضح مینڈیٹ دیامگر اس کے باوجود دہشت گردوں نے ہمارے شہروں کو آگ اور بارود کا ٹارگٹ بنا رکھا ہے ۔

وزیر اعظم کو غم کی اس گھڑی میں قوم کو دلاسہ دینے کیلئے قوم سے خطاب کرنا چاہئے تھا مگر پانامہ لیکس پر تین خطاب کرنے والے وزیر اعظم نے اس موقع پر قوم کی ڈھارس بندھانے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔اب بھی موقع ہے کہ وزیر اعظم کوئٹہ میں آل پارٹیز کانفرنس بلائیں اور اداروں کو آن بورڈ لیکراسمبلی کے اندر اور باہر بلوچستان کی بلوچ اور پشتون قیادت کے مشورے سے صوبے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کیلئے ایک فول پروف پروگرام بنایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا امن بلوچستان کے امن سے وابستہ ہے اگر بلوچستان آگ میں جلتا رہے گا تو پاکستان میں امن نہیں آسکے گا، جب لاشوں کے ڈھیر لگے ہوں تواپنے شہری بھی ملک میں آنے سے کتراتے ہیں ۔دہشت گردی کی وجہ سے ہمارے سیاحتی مقامات ویران ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کو تحفظ دینا حکومت اور سیکورٹی اداروں کا کام ہے یہ کام عام آدمی نہیں کرسکتا ۔

حکومت پبلک مقامات ،ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے قوم کو ایک واضح لائحہ عمل اور روڈ میپ دے ۔صوبائی و مرکزی سرکار کو جس تعاون کی ضرورت ہو ہم دینے کیلئے تیار ہیں لیکن خدارا لوگوں کو جھوٹی تسلیاں دینے کی روش چھوڑ دیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی سے بچانے امریکہ نہیں آئے گااس آگ کو ہمیں خود ہی بجھانا پڑے گا۔

مگر اس کے لئے ایک حوصلے اور عزم کی ضرورت ہے ۔واقعہ میں ملوث مجرموں کا سراغ لگانے کیلئے حکومت اور سیکورٹی اداروں کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا ،اگر واقعہ کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے تو حکمرانوں کو کسی خوف اور دباؤ کے بغیر بھارتی دہشت گردی کو بے نقاب کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ شہداء کی روحوں کو تسکین پہنچانے کیلئے مجرموں کی گرفتاری تک ہمیں چین سے نہیں بیٹھنا چاہئے ۔

حکمرانوں کو بھی خواب غفلت سے بیدار ہونے کی ضرورت ہے تاکہ عوام بھی سکھ کا سانس لے سکیں اور چین کی نیند سوسکیں ۔ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے شہداء کے گھرانوں کی کفالت کرنے اور بچوں کے تعلیمی اخراجات اٹھانے کا یقین دلایا ہے ۔الخدمت کے رضاکاروں نے زخمیوں کو خون دینے میں سبقت لی جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔