کوئٹہ میں دہشت گردی، حکومتی دعوے بے نقاب ہوگئے‘پیر اعجاز ہاشمی

قوم کی طرح سوچنا ہوگا، کریڈٹ لینے اور باقیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کی روایت ختم ہونی چاہیے لزامات کی سیاست سے باہر نکل کر دہشت گردی کے خلاف قومی پالیسی تشکیل دی جائے ‘کارکنوں سے گفتگو

جمعہ 12 اگست 2016 19:33

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اگست ۔2016ء) جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے خود کش حملے میں وکلا صحافیوں اور عام لوگوں کی شہادت کے المناک واقعہ کے بعد شریعت کورٹ کے جج کے قافلے پربم حملہ سکیورٹی پر بڑا سوالیہ نشان ہے ،ہمیں قوم کی طرح سوچنا ہوگا، انفرادی سوچ ، جماعتی کریڈٹ لینے اور باقیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کی روایت ختم ہونی چاہیے۔

کارکنوں سے گفتگو میں بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات کو بھارتی ایجنٹو ں کی کارروائی قراردیتے ہوئے پیر اعجاز ہاشمی نے مطالبہ کیا کہ حکومت زبانی جمع خرچ کرنے کی بجائے ٹھوس اقدامات کرے، محض بیان بازی سے قوم تنگ آچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم ایک عرصے سے دہشت گردی کا مقابلہ کررہی ہے۔

(جاری ہے)

مگر حکمران جماعتیں کریڈٹ لینے کے چکر میں دوسروں کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتی ہیں ، لیکن حالات کا تقاضا ہے کہ الزامات کی سیاست سے باہر نکل کر دہشت گردی کے خلاف قومی پالیسی تشکیل دی جائے ۔

پے درپے واقعات سے دہشت گردی کے خاتمے کے حکومتی دعوے بے نقاب ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرب عضب آپریشن کے اچھے اثرات مرتب ہوئے تھے مگر دہشت گردی کا ابھی تک جاری رہنا چشم کشا اور افسوسناک ہے۔ قوم کو پس پردہ حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ایجنسی را کے اہلکار کل بھوشن کے انکشافات کی روشنی میں حکومت نے اقدامات کئے ہوتے تو بلوچستان کے مسائل پر قابو پایا جاسکتا تھا، لیکن لگتا ہے کہ روایتی سستی جاری ہے۔ جس کی وجہ سے ڈیر ہ اسمٰعیل خان اور کوئٹہ میں ہونے والی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کو نہیں روکا جاسکا۔

متعلقہ عنوان :