مذاکرات کیلئےتین فورم:میڈیا،جوڈیشل کمیشن،سپریم کورٹ میں آؤ۔چوہدری نثارکامخالفین کوچیلنج

کبھی نہیں کہا ایک میٹر ریڈر آج اس مقام پر کیسے پہنچا،یہ بھی نہیں کہا ایل پی جی کا کوٹہ بے نظیربھٹو سے لیکرکس کے نام کیا گیا،پیپلزپارٹی کے ذمہ دارشخص نے کہا کہ اگرحکومت ایان علی اورڈاکٹرعاصم کا کیس واپس لے تو صلح ہوسکتی ہے،ایک اکاؤنٹ ایسا ہے جس سے بلاول اورایان کے ایئر ٹکٹ جاری ہوتے ہیں،بھارت حملے بھی کرتا ہے،دھمکیاں دیتا اورکشمیریوں کا قتل عام بھی کرتا ہے جبکہ ڈائیلاگ کے دروازے بھی بند کردیتا ہے،راج ناتھ نے جو راجیہ سبھامیں کہا کاش وہ یہاں کہتے تو ضرور جواب دیتا،بلیک لسٹ امریکی شہری کودوچارروز میں ڈی پورٹ کردیا جائیگا۔وفاقی وزیرداخلہ کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 12 اگست 2016 17:45

مذاکرات کیلئےتین فورم:میڈیا،جوڈیشل کمیشن،سپریم کورٹ میں آؤ۔چوہدری ..

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12اگست2016ء) :وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے پیپلزپارٹی کے الزامات لگانے والے رہنماؤں کو چیلنج کیا ہے کہ آؤ !میڈیا،جوڈیشل کمیشن اور سپریم کورٹ تین فورم ہیں،کھلامذاکرا کرتے ہیں فیصلہ ہوجائیگا،کبھی نہیں کہا کہ ایک میٹر ریڈر آج اس مقام پر کیسے پہنچا،یہ بھی نہیں کہا کہ ایل پی جی کا کوٹہ بے نظیر بھٹو سے لیکر کس کے نام کیا گیا،پیپلزپارٹی کے ذمہ دار شخص نے کہا کہ اگرحکومت ایان علی اور ڈاکٹر عاصم کا کیس واپس لے تو صلح ہوسکتی ہے،ایک اکاؤنٹ ایسا ہے جس سے بلاول اور ایان کے ایئر ٹکٹ جاری ہوتے ہیں،پاکستان نے بھارت کیساتھ مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کیے،بھارت حملے بھی کرتا ہے،دھمکیاں دیتا اورکشمیریوں کا قتل عام بھی کرتا ہے جبکہ ڈائیلاگ کے دروازے بھی بند کردیتا ہے،راج ناتھ نے جو راجیہ سبھامیں کہا کاش وہ یہاں کہتے تو ضرور جواب دیتا،بلیک لسٹ امریکی شہری کودوچار روز میں ڈی پورٹ کردیا جائیگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بلیک لسٹ امریکی شہری کودوچار روز میں ڈی پورٹ کردیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ امریکی شہری میتھیو 2011ء میں ڈ ی پورٹ ہوئے۔لمبی کہانی ہے لیکن سپریم کورٹ کے حکم پر ڈی پورٹ ہوا۔جے آئی ٹی میں میتھیو پر الزام جاسوسی نہیں بلکہ سکیورٹی بناء پر ڈی پورٹ کیا گیا۔اس نے پانچ سال بعد پھر ویزہ اپلائی کیا۔

تو پھر آگیا۔میں نے جب پوچھا تو کہا گیا کہ کمپیوٹر میں غلطی تھی۔کل طارق فاطمی کی کوششوں سے فارم ملا جس میں لکھا ہواتھا ،فارم میں ایک جگہ اس نے ہاں میں اور دوسری جگہ نہ میں بھی کاٹا لگایا۔جس نے امریکی شہری کوچھوڑا وہ گرفتار ہے جبکہ جس نے نشاندہی کی اسکو ایک لاکھ انعام دیا گیا۔کل مجھے اسی آفیسر کے نام ایک لاکھ روپے کا چیک ایک سینیٹر اعظم سواتی نے بھیجا۔

لیکن شکریہ کے طور پر اس سینیٹر کو ایک لاکھ کا چیک واپس کررہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ایک مہینے 10دن میں تین کروڑ بارہ لاکھ شناختی کارڈز تصدیق ہوچکے ہیں۔جن کو بلاک کردیا گیاہے۔ان کو ویریفائی کرینگے۔لوگوں کی شکایات پر5ہزار شناختی کارڈز بلاک کیے گئے۔14غیرملکیوں نے خود فون کرکے اپنے شناختی کارڈز واپس کیے۔اس سے اندھیرنگری ختم ہوجائیگی۔

عوام سے درخواست ہے کہ اپنا تعاون جاری رکھیں۔ہماری ہیلپ لائن پر کال یا ایس ایم ایس کرنے والوں کا نام صیغہ راز میں رکھا جائیگا۔انہوں نے بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ کوجواب دیتے ہوئے کہا کہ پہلی بات یہ تاثر غلط ہے کہ سارک وزراء کیلئے لنچ میری طرف سے تھا اور میں وہاں موجود نہیں تھا۔دوسری بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حکومت پاکستان نے بطورمہمان ملک تمام ذمہ داری پوری کی،ہیلی کاپٹر کا بندوبست کیا۔

تیسری بات یہ آپ کے گھر میں کوئی آئے اور تضحیک کرکے چلا جائے تو آپ کیسے چپ کرکے بیٹھے رہیں گے۔نوٹ کیا جائے کہ بھارتی وزیرداخلہ کے آنے سے قبل بھارتی میڈیا کاپہلا بیان تھا کہ بھارتی وزیرداخلہ نہیں ملیں گے،ہم کون سے بیتاب تھے۔پھر کہا گیا کہ پاکستان میں بڑا احتجاج ہوا ہے۔بھئی یہ ایک جمہوری ملک ہے۔حکومت کے خلاف یہاں دھرنے دیے جاتے ہیں۔

جس نے بھی احتجاج کیا وہ کشمیری تھے۔احتجاج مہذب تھا۔احتجاج کرنا ہرپاکستانی اور ہرکشمیری کا حق ہے۔پرامن احتجاج کیاگیاہے کسی کامنہ کالا نہیں کیا۔بھارت میں پاکستانیوں کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کیا گیا۔غلام علی،شہریار خان،نجم سیٹھی اور راحت فتح علی خان نے کیا قصور کیا تھا۔ہمارے سابق وزیرخارجہ جنہوں نے کتاب لکھی تو ان کا منہ کالا کرکے بٹھا دیا گیا۔

ان کا کیا قصور تھا۔انہوں نے کہاکہ راج ناتھ نے جو بھارت میں راجیہ سبھامیں کہا کاش وہ یہاں کہہ دیتے تو میں ضرور جواب دیتا۔اس سے ایک بات کا عمل مکمل ہوجاتا۔ایک چیز کا جواب کہ پاکستان سبق سیکھنے کیلئے تیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیرداخلہ وضاحت بھی کردیتے کہ کونسا سبق ہے؟انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کیے،بھارت حملے بھی کرتا ہے،دھمکیاں دیتا اورکشمیریوں کا قتل عام بھی کرتا ہے جبکہ ڈائیلاگ کے دروازے بھی بند کردیتا ہیں،دنیا اس کو دیکھ رہی ہے۔

راج ناتھ اپنے اس وزیراعظم کا ذکر کریں جس نے پاکستان توڑا۔ انہوں نے پیپلزپارٹی کے الزامات کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ ولن ہیروبننے کی کوشش نہ کرے۔پیپلزپارٹی نے وزیراعظم کے سامنے ڈرامہ رچایا۔میں نے اسمبلی میں آصف زرداری،اے این پی،پی ٹی آئی،جماعت اسلامی سب کی تعریف کی۔مگر پوائنٹ اسکورنگ کرنی تھی۔غدار کے نعرے لگوانی والی جماعت کو اب سانپ کیوں سونگ گیا؟۔

انہوں نے کہا کہ اپنی زندگی میں پہلی بار وزیراعظم کے کہنے پر میں نے درگزر کیا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں وزارت داخلہ سے متعلق چار پوائنٹ ہیں۔10سال سے دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری ہے۔شناختی کارڈز،پاسپورٹ پہلے کیو ں نہ بلاک کیے گئے؟کیوں نہ اقدامات کیے گئے۔اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ امریکہ کی رپورٹ ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی ایک چوتھائی ختم ہوگئی ہے۔

گزشتہ دوسال میں 20ہزار انٹیلی جنس آپریشن کیے گئے۔ہماری فورسز نے مشترکہ ملکر آپریشن کیے۔چوہدری نثار نے کہاکہ آج کی پریس کانفرنس میں کہتا ہوں کہ لڑائی جھگڑا ختم ہونا چاہیے،مگر ایک پارٹی نے مجھے ٹارگٹ کیا ہوا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سکیورٹی فورسز اورایجنسیز کے حوالے سے میری بات ناگوار گزرتی ہے۔دوسرا انڈیاکے حوالے سے میرے بیان ناگوار گزرتے ہیں۔

گناہگار شخص ہوں لیکن حرام کے ایک پیسے کی طرف کبھی نہیں دیکھا۔میرے خلاف ہر روز بیان آتا ہے۔میں نے کبھی نہیں کہا کہ ایک میٹر ریڈر آج اس مقام پر کیسے پہنچ گیا۔یہ بھی نہیں کہا کہ ایل پی جی کا کوٹہ بے نظیر بھٹو سے لیکر کس کے نام کیا گیا۔انہوں نے واضح کیا کہ بلاول اور عمران خان کے بارے کہا کہ ایک ہی کنٹینرز پر سوار ہونا ہے۔تو یہ پوچھ لیں کہ بیٹا کہ دبئی میں محلات اور ہیروں کے ہار کس کے ہیں؟میں الزام نہیں لگایا۔

60ملین ڈالر زکہاں گئے کس کے اکاؤنٹ میں گئے،ڈائمنڈ نیکلس کس کے پاس ہے۔سرے محل کا بتا دیں۔پاناما لیکس پر وزیراعظم نے کہا کہ انکوائری کرلو لیکن میں صرف جواب مانگ رہا ہوں۔پاکستان میں کرپشن کے حوالے سے کوئی سنجیدہ نہیں ہے۔انہوں نے پیپلزپارٹی کے تین لوگوں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے خلاف الزامات لگانے والوں کوچیلنج کرتا ہوں،آؤ میڈیا،جوڈیشل کمیشن اور سپریم کورٹ کے تین فورم ہیں۔

میرے بارے میں جس نے جو کہنا ہے کہ آؤ میڈیا پرمذاکرا ہوجائے،جوڈیشل کمیشن بناتے ہیں یا پھر سپریم کورٹ میں جاتے ہیں،فیصلہ ہوجائے گا۔ٹی وی پرروزانہ ڈرامہ لگتا ہے، اس سے بھی قوم کو چھٹکارا ملے گا۔ریٹنگ بھی بڑی اونچی ہوگی۔پاکستانی قوم کو ٹاک شوز پر ہونے والی گفتگو پر سچ کا پتانہیں چلتا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان غلط فہمی کا شکار نہ ہوں۔

بڑے ذمہ دار آدمی نے کہا کہ آپ میں اور پیپلزپارٹی میں صلح ہوسکتی ہے کہ ایان علی کیس اور ڈاکٹر عاصم کا کیس واپس لیں۔انہوں نے کہا کہ ایک بائیس سال کی لڑکی پانچ کروڑ لے جاتے ہوئے پکڑی گئی اور جو دفاع کررہا ہے وہ فیس کے بغیر کیس لڑ رہاہے۔جو کہ کسی غریب کی کھال ادھیڑ دیتاہے۔قوم کو بتایا جائے کہ ایان علی سے پیپلزپارٹی کاکیا تعلق ہے؟ایف آئی اے کے ریکارڈ پر یہ چیزیں ہیں۔ایک اکاؤنٹ ایسا ہے جس سے بلاول اور ایان کے ایئر ٹکٹ جاتے ہیں۔