دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عمل کرنا ہوگا،سید قائم علی شاہ

میری حکومت ،پارٹی نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرکے دکھایا ،وکلا ، صحافیوں کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں ،سابق وزیراعلیٰ سندھ ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے،تاہم امجد صابری اور اویس علی شاہ کے واقعہ پر شرمندگی ہے،میڈیا سے گفتگو

جمعہ 12 اگست 2016 17:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اگست ۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔میری حکومت اور پارٹی نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرکے دکھایا ہے۔ بلوچستان دہشت گردی ملکی تاریخ کا سنگین واقعہ ہے ۔

ملکی تاریخ میں کبھی اتنی بڑی تعداد میں وکلا کو نشانہ نہیں بنایا گیا ۔ وکلا اور صحافیوں کی شہادت پر ان کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں ۔ وہ جمعہ کو مقامی اسپتال میں سانحہ کوئٹہ میں زخمی ہونے والوں کی عیادت اور سندھ ہائی کورٹ بار کے صدرسے سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے وکلا کی تعزیت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

سید قائم علی شاہ نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان عملدرآمد سے ہی سندھ میں امن قائم ہوا ۔

میری حکومت نے قومی ایکشن پلان کے تحت سنگین مقدمات میں ملوث مجرموں کو گرفتار کیا ۔ دہشت گردی کو جڑسے اکھاڑنے کے لیے قومی ایکشن پلان پر سختی سے عمل کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ سینٹ کی ٹکٹ کی پیشکش کی کوئی بات نہیں ۔ پارٹی ورکررہ کرکام کرتا رہوں گا ۔ ذوالفقار علی بھٹو کہتے تھے کہ پہلے ورکر ہوں پھر لیڈر ہم بھی اسی فلسفے پر عمل پیرا ہیں ۔

سید قائم علی شاہ نے کہا کہ بلوچستان دہشت گردی ملکی تاریخ کا سنگین واقعہ ہے ۔ ملکی تاریخ میں کبھی اتنی بڑی تعداد میں وکلا کو نشانہ نہیں بنایا گیا ۔ وکلا اور صحافیوں کی شہادت پر ان کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں۔ہم کوئٹہ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی مکمل دیکھ بھال کریں گے۔بعد ازاں سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سندھ ہائی کورٹ بار پہنچے جہاں پر انہوں نے سندھ ہائی کورٹ بار کے صدر اور دیگر سینئر وکلا سے ملاقات کی اور شہید ہونیوالے وکلا کی تعزیت کی۔

اس موقع سید قائم علی شاہ نے کہا کہ میں اپنی برادری سے تعزیت کیلئے آیا ہوں۔ کوئٹہ سانحہ بہت بڑا سانحہ ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ لواحقین کو دیا جانیوالا معاوضہ صرف ان کی دلجوئی کیلئے ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے۔تاہم امجد صابری اور اویس علی شاہ کے واقعہ پر شرمندگی ہے۔انہوں نے کہا کہ تبدیلی دنیا کا قانون ہے ۔وزیراعلیٰ کی تبدیلی کا فیصلہ پارٹی نے کیا تھا۔ مراد علی شاہ بھی پیپلز پارٹی کے رکن ہیں اور پارٹی کی بدولت ہی وزیراعلیٰ بنے ہیں۔ ان کے وزیراعلی بننے پر خوشی ہوئی ہے۔ پیپلز پارٹی نے ماضی میں بھی بہت قربانیاں دی ہیں۔ اور اب بھی قربانیاں دیتے آرہے ہیں۔