شام جاکرداعش میں شامل ہونیوالی برطانوی لڑکی روسی بمباری سے ہلاک

جمعہ 12 اگست 2016 13:24

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اگست ۔2016ء)گذشتہ برس لندن سے شام جا کر شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ میں شامل ہونے والی تین لڑکیوں میں سے ایک خدیجہ سلطانہ کے خاندان کے وکیل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ روسی بمباری میں ہلاک ہوگئیں۔16 سالہ خدیجہ سلطانہ اپنی دو دوستوں 15 سالہ شمیمہ بیگم اور 15 سالہ عامرہ عباسی کے ہمراہ فروری 2015 میں لندن کے علاقے بیتھنل گرین سے استنبول کے لیے روانہ ہوئی تھیں جہاں سے آگے انھوں نے شام کا سفر کیا تھا۔

ان کے خاندان کے وکیل تسنیم آکونجی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ انھیں چند روز قبل رقہ سے خدیجہ کی ہلاکت کی اطلاع موصول ہوئی تھی تاہم وہ کسی آزاد ذریعے اس کی تصدیق نہیں کر سکے تھے۔انہوں نے کہاکہ جس ہفتے وہ واپسی کے بارے میں سوچ رہی تھی اسی دوران آسٹریا سے آنے والی ایک نوجوان لڑکی کو سرِ عام مارے جانے کی اطلاع ملی، جس نے وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی تھی، میرے خیال سے خدیجہ نے اسے برا شگون سمجھا اور یہ خطرہ نہیں لیا،انھوں نے بتایا کہ دولت اسلامیہ کے حوالے سے خدیجہ جس طلسم کا شکار تھی وہ ٹوٹ چکا تھا اور وہ مایوس ہو کر واپس لوٹنا چاہتی تھیں لیکن وہ اس دہشت گرد گروپ کی جانب سے سخت سزا کے خوف کے باعث ایسا نہیں کر پائیں۔

(جاری ہے)

وکیل کا کہنا تھا کہ خدیجہ کا خاندان بہت بری صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔شام جانے والی یہ تینوں لڑکیاں مشرقی لندن کے ایک سکول میں جی سی ایس ای کی طالبات تھیں تاہم سکول کے پرنسپل کا کہنا تھا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ لڑکیاں سکول میں بنیاد پرست نظریات کی جانب مائل ہوئیں۔