زرعی شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی اور معلومات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہو گا ٗ ڈاکٹر ندیم امجد

پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے ماہرین ملک کو زراعت میں خود کفیل بنانے میں مصروف عمل ہیں ٗ کاشتکاروں سے گفتگو

جمعرات 11 اگست 2016 18:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 اگست ۔2016ء) پاکستان زرعی ترقیاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ندیم امجد نے کہا ہے کہ زراعت کی ترقی اور کسانوں کی زندگی کو بدلنے کے لیے زرعی شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی اور معلومات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہو گا۔ پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے ماہرین ملک کو زراعت میں خود کفیل بنانے میں مصروف عمل ہیں۔

ملک کے کسان ہمارا سرمایہ ہیں اور کسانوں کی دہلیز تک جدید ٹیکنالوجی کو بر وقت پہنچانے سے ہی فصلات کی بہترین پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین پی اے آر سی نے چکوال سے ایم این اے میجر ریٹائرڈ طاہر اقبال کے ہمراہ ضلع چکوال کے مختلف علاقو ں سے آئے ہو ئے کاشتکاروں سے ملاقات کے دوران کیا۔ اس موقع پر چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر ندیم امجد نے ملکی زراعت کی ترقی میں پی اے آر سی کے کردار پر روشنی ڈالی۔

(جاری ہے)

ایم این اے کے ہمراہ آنے والے کسانوں کو مونگ پھلی ، مونگ، ماش ، سرسوں، کینولا اور سویابین کی پیداوار بڑھانے میں تعاون کا یقین دلایا۔اس موقع پر ڈاکٹر عظیم خان ڈائریکٹر جنرل این اے آر سی نے چکوال کے علاقوں میں 1200 ایکڑ پر سویابین کی کاشت کرنے کیلئے تعاون کی پیش کش کی۔ اور وفد کو یقین دلایا کہ این اے آر سی نے خطہ پو ٹھوہار کے لیے پوٹھوار مونگ پھلی کی نئی ورائٹی متعارف کروائی ہے جس کی اوسط پیداوار 4000 کلو گرام فی ہیکڑ ہے اور کینولا کی پیداوار کے لیے پچھلے سال 10000 ایکٹر رقبہ کے لیے ہائبرڈ بیج فراہم کیے ہیں۔

اس موقع پر ڈاکٹر منیر احمد ڈائریکٹر جنرل (اے ای ڈی)نے زرعی ترقی میں ایف ایم آئی انسٹیو ٹ کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ ایف ایم آئی انسٹیو ٹ کے ماہرین نے شب و روز محنت کر کے مونگ پھلی کی ڈرایئر اور گریڈنگ مشین تیار کی ہے جس سے مونگ پھلی کے کاشتکار اپنی فصلکے نقصان کو 35 فیصد کم کر سکتے ہیں۔ اور اپنی فصل کو بر وقت مارکیٹ میں فروخت کرکے کثیر قیمت وصول کر سکتے ہیں۔

چونکہ ہمارا پڑوسی ملک ا نڈیا اپنی مو نگ پھلی تقریبا ایک ماہ پہلے 6000روپے فی من کے حساب سے ہماری مارکیٹ میں ایکسپورٹ کر دیتا ہے جبکہ ہماری لو کل مونگ پھلی لیٹ تیار ہو نے سے صر ف 2000روپے فی من کے حساب سے فروخت ہو تی ہے ۔اس ٹیکنالو جی سے ہمارے کاشتکار اپنی فصل کی بہترقیمت وصول کر سکیں گے اور ہم کاشتکاران مونگ پھلی حکو مت سے پر زور اپیل کر تے ہیں کہ بھارت سے مو نگ پھلی کی درآمد کو فوری روکا جائے اور کسانو ں کو بھاری نقصان سے بچایا جائے ۔

ڈا کڑتنویر احمد ڈائریکٹر ایف ایم آئی نے وفد کو ورکشاپ کادورہ کرایا اور مشینر ی کا عملی مشاہدہ دکھایاجس پر کاشکاروں نے گہری دلچسپی لی اور اس کے بعد وفد نے این اے آر سی میں موجود ٹشو کلچر لیبارٹری کا بھی دورہ کیا اور وہاں کے انچارج ڈاکٹر عیش محمدنے ٹشو کلچر کے بارے میں بریفنگ دی اور یقین دلایا کہ کسانوں کوٹشو کلچر کے حوالے سے ہر طرح کا تعاون فراہم کیا جائے گا۔

آخر میں مہمانوں نے چئیرمین پی اے آر سی ،ڈائریکٹر جنرل این اے آر سی اور دیگرزرعی ماہرین کا شکریہ ادا کیااور اس بات کا یقین دلایا کہ ہمارے کسان پی اے آر سی کی نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے فصلات کی بہتر پیداوار حاصل کر کے ملک میں زراعت کو ترقی دلوانے میں اپنا اہم کردار ادا کرتے رہیں گے۔ آخر میں ایم این اے میجر طاہر اقبال نے کسان وفد کے ہمراہ فیلڈ کا دورہ کیا اوراین اے آر سی کی 300ایکڑ مونگ فصل کا جائزہ لیا اور سائنسدانوں کی کوششوں کو سراہا۔

متعلقہ عنوان :