ماروی میمن نے بی آئی ایس پی سیکرٹریٹ میں پروگرام کی سالانہ کارکردگی پر منعقدہ اجلاس ٗ مختلف امورپر گفتگو

ملک کے 16اضلاع میں فروری 2017تک غربت سروے کا ابتدائی مرحلہ مکمل کر لیا جائے گا ٗماروی میمن

جمعرات 11 اگست 2016 18:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 اگست ۔2016ء) وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن نے بی آئی ایس پی سیکرٹریٹ میں پروگرام کی سالانہ کارکردگی پر منعقدہ اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس کا مقصد گذشتہ سال بی آئی ایس پی کی کارکردگی اورحاصل کردہ کامیابیوں پر توجہ مرکوز کرنا تھا۔چیئرپرسن بی آئی ایس پی ، سیکرٹری محترمہ یاسمین مسعود، ہیڈ اور ریجنل آفسز کے تمام ڈائریکڑ جنرلز نے بی آئی ایس پی کو دنیا کیلئے ایک مثالی سوشل سیفٹی نیٹ پروگرام بنانے کے حوالے سے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا۔

اجلاس کے دوران ، چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ موجودہ حکومت میں بی آئی ایس پی نے بجٹ، آپریشنل صلاحیت، نئے اقدامات، ادائیگی کے نظام اور جدید تکنیکی طریقہ کار کے استعمال کے اعتبار سے خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

(جاری ہے)

بی آئی ایس پی کے تمام ونگز نے اپنی سیکشنز کی کارکردگی اور آئندہ منصوبوں پرمبنی بریفنگ پیش کی۔ مستحقین تک رسائی حاصل کے شفاف طریقہ کار کو اپناتے ہوئے ڈیٹا کو اپڈیٹ کرنے کی ضرورت کے تحت، بی آئی ایس پی جون 2016سے ہری پور میں غربت سروے کے ابتدائی مرحلے کا آغازکر چکا ہے۔

ملک کے 16اضلاع میں فروری 2017تک غربت سروے کا ابتدائی مرحلہ مکمل کر لیا جائے گا۔ ابتدائی مرحلے کی تکمیل کے بعد ملک گیر سروے کا آغاز کیا جائے جو مارچ 2018تک مکمل کرلیا جائے گا۔ شرکاء کو بتایا گیا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پروگرام میں مستحقین کی شمولیت اور اخراج کی غلطیوں سے بچنے کیلئے ٹیبلٹس کے ذریعے ایک بڑے پیمانے پر سروے کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

موجودہ سروے میں مستحقین تک رسائی کے عمل پر جائزے ، اعدادو شمار کی درستگی اور کیس مینجمنٹ سسٹم کیلئے فرمز کی بھرتی سے جعلی مستحقین سے متعلق مسائل پر قابو پالیا جائے گا۔ شرکاء کو بتایا گیا کہ مستحقین کے بینک اکاؤنٹس کیلئے ڈی۔کریڈٹنگ اور ری۔کریڈٹنگ پالیسی پر نظر ثانی کی جاچکی ہے تاکہ حقیقی معنوں میں مستحق افراد کے اکاونٹس میں رقم کی منتقلی کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس وقت 94%ادائیگیاں جدیدطریقے پر مبنی ادائیگی کے نظام کے تحت کی جارہی ہیں۔ لاڑکانہ میں بائیومیٹرک ادائیگی کا نظام متعارف کرایا جا چکا ہے جسے آئندہ سالوں میں پورے پاکستا ن میں متعارف کرادیا جائے گا اور اس اقدام سے شفافیت کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ شفافیت کے حصول ، مڈل مین کلچر کے خاتمے اور مستحقین کو سہولیات بہم پہنچانے کے مقصد کیلئے بی آئی ایس پی نے ملک بھر میں بائیومیٹرک پر مبنی رقم نکوالنے کے نظام کیساتھ 25,000سے زائد ٹچ پوائنٹس قائم کئے ہیں۔

شرکاء کو بتایا گیا کہ بی آئی ایس پی کے تحت 5.3ملین مستحق خواتین غیرمشروط مالی معاونت حاصل کررہی ہیں اور جون 2016میں وسیلہ تعلیم پروگرام کے تحت 1.3ملین بچوں کا انداراج کیا جاچکا ہے۔ بی آئی ایس پی دسمبر 2016تک 2ملین بچوں کا سکولوں میں اندارج کا ہد ف حاصل کرلے گا۔ بی آئی ایس پی نے بچوں کی تعلیم، حفاظتی ٹیکوں کی فراہمی، خواتین کی صحت اور خواتین کے خلاف تشددپر آواز بلند کرنے کیلئے ملک کے 32اضلاع میں 50,000بی آئی ایس پی بینیفشری کیمیٹیاں (BBCs)تشکیل دی ہیں۔

بی آئی ایس پی مستحقین کی بنائی ہوئی دستکاریوں کے فروغ کیلئے بی آئی ایس پی ای۔کامرس کا آغاز کیا گیا تاکہ مصنوعات کی آن لائن فروخت کے ذریعے مستحقین کو غربت سے باہر نکالا جاسکے۔ بدعنوانی اور دھوکہ دہی کے خلاف اقدمات کرتے ہوئے مختلف نوعیت کے ساتھ مقدمات ایف آئی اے کو بھیجے جا چکے ہیں۔ جعلی پیغامات بھیجنے میں ملوث 7,000موبائل فون نمبروں کو بلاک کردیا گیا اور قانون نافذکرنے والے اداروں کو ان دھوکہ باز عناصر کیخلاف کاروائی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ تقریبا 10,000وفات پانے والی مستحق خواتین کی نشاندہی ہوئی ہے جس کی بدولت 2015-16کی آخری قسط میں 40ملین روپے کی بچت ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :