سینیٹ قائمہ کمیٹی خرا نے نے رئیل اسٹیٹ پر فنانس بل2016 کی ترامیم کی روشنی میں عائد ٹیکس اور ان پر عملدر ٓمد کے حوالے سے وضاحت کیلئے چیئر مین ایف بی آر کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا

رکن قومی اسمبلی شیر اکبر کی جانب سے سود کے خاتمہ کے حوالے سے بل پر مزید غور کے لئے اگلے اجلاس تک مو خر نیشنل بنک کے صدر کے خلاف 150 سے زائد ارکان پارلیمنٹ کی شکایات ہیں، وہ کسی کی بھی نہیں سن رہے، عبدالمنان کمیٹی نے این بی پی کے صدر کو اگلے اجلاس میں وضاحت کیلئے طلب کر لیا

جمعرات 11 اگست 2016 18:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 اگست ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خرا نے نے رئیل اسٹیٹ پر فنانس بل2016 کی ترامیم کی روشنی میں عائد ٹیکس اور ان پر عملدر ٓمد کے حوالے سے وضاحت کیلئے چیئر مین ایف بی آر نثار محمد خان کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا ۔ رکن قومی اسمبلی شیر اکبر کی جانب سے سود کے خاتمہ کے حوالے سے بل پر مزید غور کے لئے اگلے اجلاس تک مو خر کر دیا ، سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقارمسعود نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ حکومت ملک میں اسلامی بنکنگ کے فروغ کیلئے اقدامات کر رہی ہے ۔

سود کے خاتمے کے حوالے سے سپریم کورٹ اور وفاقی شریعت کورٹ میں کیس چل رہے ہیں ان کے فیصلوں کا انتظار کیا جائے ۔ میاں عبدالمنان نے شکایت کی نیشنل بنک کے صدر کے خلاف 150 سے زائد ارکان پارلیمنٹ کی شکایات ہیں وہ کسی کی بھی نہیں سن رہے کمیٹی نے ان کو اگلے اجلاس میں وضاحت کیلئے طلب کر لیا۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کمیٹی چیئر مین میں قیصر احمد شیخ کی صدارت میں ہوا۔

اجلاس میں چیئر مین ایف بی آر نثار محمد خان کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ پر فنانس بل 2016-17 ترامیم کے تحت عائد ٹیکس اور اس پر عملدر آمد کے حوالے سے ایجنڈے کو اگلے اجلاس تک ملتوی کر دیا گیا ۔اجلاس میں بے نامی ٹرانزیکشن بل 2016 اور کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹ بل 2015 کو بھی اگلے اجلاس تک موخر کر دیا ۔ اجلاس میں رکن اسمبلی شیر اکبر خان کی جانب سے سود کے خاتمہ کا بل 2015 پر بحث کی گئی ۔

شیر اکبر خان نے کہا کہ آئین کے تک ملک میں قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں کی جاسکتی جبکہ ملک میں رائج سودی نظام رائج ہے اور حکومت اس نظام کے خاتمہ کیلئے سنجیدگی سے کام نہیں کر رہی اور تاخیر حربے استعمال کر رہی ہے، یہ نظام قرآن و سنت اور آئین کے خلاف ہے۔ سیکریٹری ن خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ملک میں اسلامی بنکنگ کے فروغ کیلئے اقدامات کئے جار ہے ہیں اور اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔

اس حوالے وفاقی شریعت کورٹ اور سپریم کورٹ میں کیسز چل رہے ہیں ۔ اس حوالے سے فیصلوں کا انتظار کیا جائے ۔کمیٹی نے بل پر مزید غور کیلئے اس کو اگلے اجلاس تک موخر کر دیا ۔ رکن کمیٹی میاں عبدالمنان نے کہا کہ نیشنل بنک کے خلاف ڈیڑھ سو ممبران کی شکایات ہیں وہ کسی کی بھی سن رہے اس حوالے سے وزیر اعظم کو بھی خط لکھیں گے اور اسمبلی میں بھی معاملہ اٹھائیں گے۔ چیئرمین کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کمیٹی کے الگے اجلاس میں ان کو وضاحت کیلئے طلب کیا جائے گا۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے چیئر مین کی حیثیت سے میرا فرض بنتا ہے کہ میں ممبران کی شکایات پر نوٹس لوں ۔ کمیٹی نے اگلا اجلاس 23 اگست کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔