سانحہ کوئٹہ،سکیورٹی ایجنسیوں کی ناکامی ہے، خورشید شاہ

نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیا جائے تو یہ واقعات رک سکتے ہیں، وزارت داخلہ ان واقعات کے سدباب کیلئے سو چیں، اپوزیشن نے حکومت کے ساتھ ہمیشہ مکمل تعاون کیا ہے ،اپوزیشن لیڈر کی زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو نیشنل ایکشن پلان کے20 نکات پر عملدرآمد نہیں ہوا ،اعتزازاحسن

جمعرات 11 اگست 2016 17:48

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 اگست ۔2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ سیکورٹی ایجنسیوں کی ناکامی ہے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیا جائے تو یہ واقعات روک سکتے ہیں وزارت داخلہ ان واقعات کے سدباب کیلئے سو چیں اپوزیشن نے حکومت کے ساتھ ہمیشہ مکمل تعاون کیا ہے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہو تو یہ چیزیں روک سکتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان ہائیکورٹ میں وکلاء برادری سے سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونیوالے وکلاء کے اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کیا اس موقع پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء وسینیٹراعتزازاحسن ، نفیسہ شاہ، ساجد ترین، صادق عمرانی،صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد اچکزئی سمیت دیگر بھی موجود تھے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہم نے ہمیشہ امن وامان کے حوالے سے حکومت کا ساتھ دیا ہے لیکن حکومت خود ان پر عملدرآمد کرانے سے کتراتے ہیں اگر ان صورتحال پر پہلے قابو پایا جا تا تو آج یہ صورتحال نہ ہو تی سانحہ کوئٹہ یقیناسیکورٹی ایجنسیوں کی ناکامی نظر آتی ہے نیشنل ایکشن پر عملدرآمد ہو تو یہ چیزیں روک سکتی ہے اپوزیشن نے حکومت کیساتھ ہمیشہ مکمل تعاون کیا اپوزیشن حکومت کیساتھ ہے ان کے کہنے پر نیکٹا اور ایکشن پلان مانا اب حکومت دہشتگردوں کے خلاف کا رروائی کریں حکومت نیشنل ایکشن پلان میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں آج ہم ایک بار پر سانحہ پشاور کے بعد سانحہ کوئٹہ سے دوچار کر دیا انہوں نے کہا ہے کہ ایسے حالات میں ہم نے پوائنٹ سکورننگ نہیں یہ قومی جنگ ہے سب کو مل کر لڑنا ہو گا ہم نے مشکل حالات میں ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا ہے جبکہ حکومت ریاست کے حق میں بولے تو حکومت کے مفاد میں ہو تا ہے انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کی بدنیتی یہ ہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں مجھ سمیت کسی بھی اپوزیشن کی تقریر سرکاری ٹی وی پر نہیں دکھائی اور وزیرداخلہ نے گزشتہ روز ایک اور تنازعہ کھڑا کیا اگر نیشنل پلان پر عملدرآمد ہو تا تو دہشتگردی نہ ہو تی ہم نے نیشنل ایکشن پلان پر متفق ہے پلان پر عمل کیا جائے تویہ واقعات روک سکتے ہیں اور کوئٹہ میں ہونیوالے بم دھماکے سیکورٹی ایجنسیوں کی ناکامی ہے وزارت داخلہ سوچیں وہ ان واقعات پر شر مسار ہیں یا نہیں پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء بیرسٹر اعتزازاحسن نے کہا ہے کہ ہم نے نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا تھا پلان کے تحت نیکٹا کو بھی فعال ہو نا تا ہے نیشنل ایکشن پلان پر کوئی عملدرآمد نہیں8 اگست کے سانحہ کے بعد ایک بار پھر کوئٹہ میں دھماکہ ہو گیا یہ حکومت اور سیکورٹی ایجنسیوں کی ناکامی نہیں تو اور کیا ہے ایجنسیوں کی کارکردگی بہتر بنانے کی ذمہ داری وزارت داخلہ کی ہے نیشنل ایکشن پلان کے20 نکات تھے اب تک عملدرآمد نہیں کیا اور20 نکات پر عملدارآمد نہ ہونے سے یہ واقعات رونما ہو رہے ہیں وزارت داخلہ قطعی طور پر ناکام رہی ہے انہوں نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ میں زخمی ہونیوالوں کی علاج کی ذمہ داری سندھ حکومت نے لیں ہے بار ایسوسی ایشن شہداء کے بچوں کی تعلیم اور صحت کیلئے ایک ٹرسٹ بنائیں گے کوشش کرینگے اس ٹرسٹ میں زیادہ سے زیادہ رقم آجائے اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے بلوچستان ہائیکورٹ گئے جہاں وکلاء سے تعزیت کی اس کے بعد ڈان نیوز کے دفتر گئے جہاں انہوں نے شہیدہونیوالے کیمرا مین محمود خان کی شہادت پر بیورو چیف سے تعزیت کی او سندھ حکومت کی جانب سے 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا بعد میں پیپلز پارٹی کے قیادت نے سول اور سی ایم ایچ ہسپتال کا دورہ کیا جہاں زخمیوں کی عیادت کی ۔

۔