نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کیلئے کوئی کسراٹھا نہ رکھی جائے۔وزیراعظم نوازشریف

وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس،نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد یقینی بنانے کاجائزہ لیا گیا،اجلاس میں مانیٹرنگ ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ،آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی اجلاس میں شریک ہوئے

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 11 اگست 2016 15:27

نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کیلئے کوئی کسراٹھا نہ رکھی جائے۔وزیراعظم ..

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11اگست2016ء) :وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی سے متعلق امور کا جائزہ لینے کیلئے وزیراعظم ہاؤس میں اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا،جس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنانے اور قومی و علاقائی سلامتی سے متعلق امور کاجائزہ بھی لیا گیا،جبکہ ملک کے ہرکونے سے دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں مانیٹرنگ ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جس میں وفاقی اور صوبائی نمائندے بھی شامل ہونگے۔انٹیلی جنس اداروں کو تمام ضروری وسائل فراہم کیے جائینگے۔وزیراعظم محمدنوازشریف نے کہا کہ دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے نتیجہ خیز ایکشن یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں آ رمی چیف جنرل راحیل شریف، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار، وزیرخزانہ اسحاق ڈار، مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ،، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر اور دیگر سیاسی و عسکری حکام نے شرکت کی۔جلاس چھ گھنٹے جاری رہا جس میں ملک کی علاقائی اور داخلی سلامتی اور ملک کو غیر مستحکم کرنے والی دشمن خفیہ ایجنسیوں کی سرگرمیوں کا جائزہ اور نیشنل ایکشن پلان پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ کوئٹہ دھماکے کے بعد حالیہ فیصلوں پر غور اورسیکیورٹی اداروں کے عزم اور قربانیوں کو سراہا گیا۔

اجلاس کے دوران نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کے جائزے کے لیے ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا، اس ٹاسک فورس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندے اور متعلقہ ایجنسیوں کے سربراہ شامل ہوں گے۔اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی ، جس کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے 20 میں سے 8 نکات پرعملدرآمد سست روی کا شکار ہے جبکہ کالعدم تنظیموں کا نام بدل کر کام کرنے کا بھی انکشاف کیا گیا۔

قومی سلامتی سے متعلق اجلاسوں میں بتایا گیا کہ فوجداری مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے حوالے سے صوبوں نے تاحال سفارشات پیش کیں اور نہ ہی دہشت گرد تنظیموں کی فنڈنگ روکنے کے حوالے سے مربوط کارروائی کی جا سکی ہے۔اجلاس میں کہا گیا کہ فاٹا اصلاحات پر بھی تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی جبکہ افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا معاملہ بھی التوا کا شکار ہے۔

افغانیوں کی واپسی کا عمل تیز کرنے کے بجائے مزید چھ ماہ کے لیے لٹکا دیا گیا ہے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگردوں کے خلاف کومبنگ آپریشن کا دائرکار ملک بھر میں بڑھایا جائے گا۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے چوہدری نثار نے بتایا کہ مدرسہ اصلاحات کے تحت مدارس رجسٹریشن کیلئے تیار ہیں۔ وزارت داخلہ مدارس اصلاحات کے حوالے سے جلد علماء کا اجلاس بلائے گی۔

بعد ازاں قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا سانحہ کوئٹہ پر پوری قوم سوگوار ہے۔ اپنے پیاروں کی شہادت پر دکھ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا دہشتگردوں کا وہی گمراہ کن نظریہ ہے جس نے بینظیر بھٹو کو چھین لیا۔ ہر قیمت پر دہشتگردوں کے نظریئے کو شکست دیں گے اور دہشتگردی کے خلاف پہلے سے زیادہ قوت سے آگے بڑھیں گے۔نواز شریف نے کہا کہ امن کی بحالی حکومت اور تمام اداروں کی اولین ترجیح رہے گی۔دہشت گردی کا ناسور اس ملک سے مٹا کر رہیں گے۔