حوثی اور صالح ملیشیائیں پسپا ہو چکی ہیں، عرب اتحاد

جمعرات 11 اگست 2016 15:02

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 اگست ۔2016ء) سعودی وزیر دفاع کے مشیر جنرل احمد عسیری نے زور دیا ہے کہ عرب فوجی اتحاد باغیوں کے مقابلے میں یمن کی آئینی حکومت کی سپورٹ جاری رکھے گا، باغیوں کی جانب سے پارلیمنٹ کا اجلاس منعقد کرنے کی دعوت ان ملیشیاں کی ناامیدی اور پریشانی کی عکاسی کرتی ہے۔ایک عرب اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں عسیری کا کہنا تھا کہ یمن میں باغی ملیشیاں کو زمینی طور پر بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا جہاں ملک کی 80 فی صد اراضی پر آئینی حکومت کا کنٹرول ہے جب کہ مارچ 2015 میں زمینی طور پر اس کا کہیں کنٹرول نہیں تھا۔

جنرل عسیری کے مطابق باغیوں کی جانب سے آئندہ ہفتے کے روز پارلیمنٹ کا اجلاس منعقد کرنے کی دعوت ان کے دیوالیے پن کی دلیل ہے ، وہ یہ سب کچھ کر کے عالمی برادری کو اشارہ دینا چاہتے ہیں کہ وہ یمن میں سیاسی خلا پر کرنے کے خواہش مند ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب کی اراضی کے اندر سرحدی کارروائیوں کے علاقوں میں میزائل اور راکٹوں کا گرنا، یہ درحقیقت باغی ملیشیاں کی جانب سے ان کاری ضربوں کا ردعمل ہے جو یمنی فوج عرب اتحاد کی معاونت سے ان پر لگا رہی ہے۔

اس سے قبل یمنی وزیر خارجہ عبدالمل المخلافی نے باور کرایا تھا کہ باغیوں کی جانب سے اعلان کردہ سیاسی کونسل آئینی طور پر کالعدم ہے۔المخلافی نے بدھ کے روز سعودی دارالحکومت ریاض میں ایک پریس کانفرنس میں یمنی صدر عبدربہ منصور ہادی اور وزیراعظم کی جانب سے جاری بیان پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ ملیشیاں کی جانب سے پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کی دعوت یمن میں نئے اعلان جنگ کے مترادف ہے۔

ادھر آئینی حکومت کی حامی جنرل پیپلز کانگریس کی قیادت نے باغیوں کی جانب سے پارلیمنٹ کے استعمال کی کوشش کو قطعی طور پر مسترد کر دیا ہے۔ قیادت نے اپنے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ خلیجی منصوبے میں تمام فریقوں کے درمیان سیاسی موافقت کو باور کرایا گیا ہے۔ آئینی حکومت کی تائید کرنے والی جنرل پیلز کانگریس کی قیادت کا کہنا ہے کہ معزول صدر صالح اور حوثیوں کے درمیان معاہدہ اور نام نہاد سیاسی کونسل کالعدم ہو چکے ہیں اس لیے کہ یہ آئین کے کسی فارمولے پر پورا نہیں اترتے ہیں۔