نیپال: گزشتہ برس کے زلزلوں میں خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوئیں

قدرتی آفت کے باعث پانچ لاکھ خواتین اور نوجوان لڑکیاں بے گھر ہوئی تھیں اور دو ہزار خواتین بیوہ ہو گئی

جمعرات 11 اگست 2016 13:43

کھٹمنڈو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 اگست۔2016ء) گزشتہ برس نیپال میں آنے والے دو مختلف زلزلوں میں خواتین بڑی تعداد میں متاثر ہوئی تھیں۔ اس قدرتی آفت کے باعث پانچ لاکھ خواتین اور نوجوان لڑکیاں بے گھر ہوئی تھیں اور دو ہزار خواتین بیوہ ہو گئی تھیں۔'ویمن فار ہیومن رائٹس‘ قدرتی آفات کے بعد فراہم کی جانے والی امداد اور بحالی کے پروگراموں میں بے سہارا خواتین کو خصوصی توجہ دینے کے لیے کوششیں کر رہا ہے ایک اندازے کے مطابق زلزلے کے باعث نو لاکھ سے زیادہ گھر تباہ ہوئے تھے ان میں سے ایک چوتھائی گھروں کی سربراہ خواتین تھیں۔

تھامسن روئٹرز فاوٴنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق نیپال کا سن 2015 میں منظور کیا گیا آئین خواتین کے خلاف عدم مساوات کو روکتا ہے اور جائیداد کی ملکیت کا حق بھی فراہم کرتا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم سماجی رویے ابھی تک خواتین کو یہ حقوق دینے کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔غیر سرکاری تنظیم ’ویمن فار ہیومن رائٹس‘ کی بانی للی تھاپا نے تھامسن روئٹرز فاوٴنڈیشن کو بتایا،” نیپال میں خواتین اور مردوں کے درمیان عدم مساوات کے باعث زلزلوں جیسی قدرتی آفات میں سب سے زیادہ متاثرخواتین ہوتی ہیں۔

“خواتین اپنے مسائل مناسب طریقے سے متعلقہ حکام تک نہیں پہنچا پائی تھیں اسی باعث وہ مختلف خطرات کا شکار ہو گئیں للی کے مطابق خواتین اپنے مسائل مناسب طریقے سے متعلقہ حکام تک نہیں پہنچا پائی تھیں اسی باعث انہیں کم سے کم امداد ملی اور وہ مختلف خطرات کا شکار ہو گئیں جن میں ہراساں اور یہاں تک کے اسمگل کیے جانے جیسے خطرات بھی شامل ہیں۔

غیر سرکاری تنظمیوں کے اندازوں کے مطابق نیپال میں پانچ لاکھ خواتین ایسی ہیں جو مردوں کے بغیر رہ رہی ہیں ان میں طلاق یافتہ ہیں، بیوہ یا 35 سال کی عمر سے زائد غیر شادی شدہ خواتین بھی شامل ہیں۔للی کے مطابق نیپال میں 37 فیصد خواتین کی 18 برس کی عمر سے قبل شادی کردی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ نیپال کے مردوں کی ایک بڑی تعداد روزگار کی تلاش میں بیرون ملک مقیم ہے جس کی وجہ سے نیپال میں ایسے گھرانوں کی شرح 26 فیصد ہے جن کی سربراہ خواتین ہیں۔

تھامسن روئٹرز فاوٴنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق سن 2011ء میں صرف 20 فیصد خواتین ایسی تھیں جو کسی زمین کی ملکیت رکھتی تھیں۔نیپال کا سن 2015 میں منظور کیا گیا آئین خواتین کے خلاف عدم مساوات کو روکتا ہے اور جائیداد کی ملکیت کا حق بھی فراہم کرتا ہے۔ تاہم سماجی رویے ابھی تک خواتین کو یہ حقوق دینے کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں'ویمن فار ہیومن رائٹس‘ قدرتی آفات کے بعد فراہم کی جانے والی امداد اور بحالی کے پروگراموں میں بے سہارا خواتین کو خصوصی توجہ دینے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ للی کے مطابق ’سنگل‘ خواتین کو ان کے اثاثوں کی ملکیت فراہم کرنے سے وہ قدرتی آفات کی صورت میں غیر ضروری تکلیفوں سے بچ سکتی ہیں۔۔

متعلقہ عنوان :