عسکری قیادت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں حکومت کی عدم دلچسپی پر گہری برہمی کا اظہار - صوبائی ایپکس کمیٹیوں کے الگ الگ اجلاس بلانے کی بجائے مشترکہ اجلاس بلاکر ایک مشترکہ پلان تیار کیا جائے اور حکومت اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائے- حکومتی اتحادیوں کی جانب سے ملک کے حساس اداروں پر تنقید اور الزام تراشیوں پر بھی عسکری قیادت کی جانب سے غصے کا اظہار کیا گیا - دہشت گردی اور کرپشن کے خاتمے کے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ہرصورت ملک کو دہشت گردی اور کرپشن سے پاک کیا جائے گا -عسکری قیادت‘

نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے سلسلہ میں آج دوبارہ اجلاس ہوگا‘صوبائی ایپکس کمیٹیوں کو بھی آج ہونیوالے اجلاس میں طلب کیا گیا ہے‘عسکری قیادت کی جانب سے شدید ردعمل پر حکومتی حلقوں میں پریشانی پائی جارہی ہے -ذرائع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 11 اگست 2016 10:00

عسکری قیادت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں حکومت کی عدم دلچسپی پر ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-میاں محمد ندیم سے۔11 اگست۔2016ء) عسکری قیادت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں حکومت کی عدم دلچسپی پر گہری برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ صوبائی ایپکس کمیٹیوں کے الگ الگ اجلاس بلانے کی بجائے مشترکہ اجلاس بلاکر ایک مشترکہ پلان تیار کیا جائے اور حکومت اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائے-معتبر ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت گزشتہ روزنیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے ہونے والے اجلاس میں عسکری قیادت کی جانب سے حکومتی کی غیرسنجیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ اگر حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں سنجیدہ نہیں تو عسکری قیادت کو اجلاس میں کیوں بلایا گیا ہے-اجلاس میں حکومتی اتحادیوں کی جانب سے ملک کے حساس اداروں پر تنقید اور الزام تراشیوں پر بھی عسکری قیادت کی جانب سے غصے کا اظہار کیا گیا -عسکری قیادت نے واضح کیا کہ وہ دہشت گردی اور کرپشن کے خاتمے کے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ہرصورت ملک کو دہشت گردی اور کرپشن سے پاک کیا جائے گا -عسکری قیادت نے وزیراعظم پر زور دیا کہ معاملے کو جلد نمٹانے کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر اجلاس کو جاری رکھا جائے اور صوبائی ایپکس کمیٹیوں کو بھی آج جمعرات کو ہونیوالے اجلاس میں طلب کیا گیا ہے تاکہ معاملے کو اجلاسوں سے نکال کر اسے عملی شکل دی جائے-ذرائع نے بتایا ہے کہ عسکری قیادت کی جانب سے شدید ردعمل پر حکومتی حلقوں میں پریشانی پائی جارہی ہے عسکری حلقوں کا کہنا ہے کہ سول حکومت اپنے حصے کا کام نہیں کرتی اور دہشت گردی کے کسی واقعہ کے رونماءہونے پر حکومتی اتحادی فوج اور حساس اداروں پر تنقید کرنے لگتے ہیں جوکہ انتہائی غیرمناسب ہے -ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ محمود خان اچکزئی کی قومی اسمبلی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“کو کلین چٹ دینے اور پاکستانی حساس اداروں پر الزام تراشی کے بیان کو چونکہ سپیکر نے اسمبلی کی کاروائی سے خذف کروایا اور نہ ہی انہیں اس پر ٹوکا لہذا اسے نوازشریف حکومت کی جانب سے فوج اور اس سے متعلقہ حساس اداروں پر ایک بزدلانہ حملہ سمجھا جارہا ہے-آج ہونیوالے اجلاس میں عسکری قیادت حکومت پر ایک بار پھر دوٹوک الفاظ میں اپنے موقف کو سامنے رکھنا چاہتی ہے کہ وہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے ساتھ ساتھ کرپشن کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے جارہی ہے اور سلسلہ میں بلاتفریق تمام صوبوں میں آپریشن کیا جائے گا -ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج پنجاب میں آپریشن کے معاملے پر مزید طعنہ زنی نہیں چاہتی لہذا پنجاب میں بھی آپریشن فوج اور رینجرزکی نگرانی میں ہوگا اس سے قبل نوازشریف حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پنجاب میں آپریشن پولیس کرئے گی جس پر سندھ اور دیگر صوبوں کی جانب سے سخت ردعمل دیکھنے میں آیا تھا-ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر وزیراعظم چند روزمیں طبی معائنے کے لیے لندن روانہ ہوجائیں اور ان کی واپسی آپریشن کے بعد ہی ممکن ہوسکے مگر ذرائع نے وزیراعظم کی روانگی کے امکان کو درست قرار دیا ہے مگر ان کی واپسی کے بارے میں معلومات سے گریزکیا ہے-

متعلقہ عنوان :