قومی اسمبلی میں چودھری نثار کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنانے پر اپوزیشن کا ایوان سے واک آؤٹ

وزیراعظم کی جانب سے پارلیمانی تاریخ میں نئی تاریخ رقم کردی گئی ،خود اپوزیشن کو منا کر لائے ہمیں کسی سے محب وطن کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ، اس پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں جس نے ملک کو بچایا ،چلایا اور آئین دیا ، حکومت کو اور لوگوں کی ضرورت نہیں ، ان کے اپنے ہی کافی ہیں، آصف علی زرداری کو کوئی ایوارڈ نہیں چاہئے ،خورشید شاہ

بدھ 10 اگست 2016 22:17

قومی اسمبلی میں چودھری نثار کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنانے پر ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 اگست ۔2016ء ) قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی جانب سے اپوزیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا ، ملکی سیاست میں وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے نئی تاریخ رقم کردی خود اپوزیشن کو منانے کیلئے ان کے پاس گئے اور ان کو منا کر لائے،ایم کیو ایم کی جانب سے ارکان اسمبلی پر مقدمات قائم کرنے کے خلاف ایوان سے علامتی واک آؤٹ کیا گیا ، وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ ایم کیو ایم ارکان کو منا کر لائے ،اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے ہمیں کسی سے محب وطن کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے, اس پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں جس نے اس ملک کو بچایا اور چلایا اور آئین دیا ۔

حکومت کو اور لوگوں کی ضرورت نہیں ہے ان کے اپنے ہی کافی ہیں ۔

(جاری ہے)

آصف علی زرداری کو کسی کے ایوارڈ کی ضرورت نہیں ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی جانب سے اپوزیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے واک آؤٹ کے بعد اس وقت ملکی سیاست میں نئی تاریخ رقم ہوگئی جب وزیراعظم نواز شریف خود اپوزیشن کو منانے کیلئے ان کے پاس گئے اور ان کو منا کر لائے۔

وزیر داخلہ چودھری نثار نے کوئٹہ دھماکے پر تقریر کرتے ہوئے جہاں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا وہیں وہ جذبات میں آکر اپوزیشن پر شدید تنقید کرتے رہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی ، سابق صدر آصف زرداری اور پی ٹی آئی پر تنقید کی ۔ ان کی تقریر کے بعد اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے اپنی تقریر میں ان کے رویے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے واک آوٹ کا اعلان کر دیا جس کے بعد پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے ارکان ایوان سے واک آوٹ کر گئے۔

اس کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے خود جا کر اپوزیشن کو منایا ۔ وزیراعظم کی جانب سے معذرت پر اپوزیشن ارکان واپس آگئے۔ وزیراعظم نے اپوزیشن سے درخواست کی کہ ملک کو اتحاد کی ضرورت ہے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں۔خورشید شاہ نے وزیراعظم سے گلہ کیا کہ کسی کو آپ کیخلاف کام کرنے کی ضرورت نہیں آپکے اپنے ہی کافی ہیں،سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے کوشش کی کہ اتنا بڑے واقعہ کے بعد حکومت پر الزام تراشیوں کے بجائے مل جل کر اس مسئلے کے حل کے لئے کام کریں ۔

ایک طرف کہتے ہیں کہ یہ قومی مسئلہ ہے پھر تنازعہ میں چلے جاتے ہیں ۔ گزشتہ دور میں دوسرے روز دھماکے ہوتے تھے ۔ حکومت کو اور لوگوں کی ضرورت نہیں ہے ان کے اپنے ہی کافی ہیں ۔ آصف علی زرداری کو کسی کے ایوارڈ کی ضرورت نہیں ہے ۔ وزیر اعظم کس طرح حکومت چلائیں گے ۔ ہمیں کسی سے محب وطن کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے مس اس پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں جس نے اس ملک کو بچایا اور چلایا اور آئین دیا ۔

ہم نے اپوزیشن کے کہنے پر آرمی کے افیسران کو یہاں بلایا تھا ۔ بریفنگ کے لئے لیکن آپ کیوں نہیں ہماری باتیں مانتے ۔ آج تک ہم نے نہیں کہا کہ کوئٹہ سانحہ میں حکومت ذمہ دار ہے حکومت کے اس رویہ کے خلاف واک آؤٹ کرتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کے ارکان سمیت ، جماعت اسلامی اور آفتاب شیر پاؤ نے واک آؤٹ میں حصہ لیا اور پاکستان تحریک انصاف نے بھی واک آؤٹ کیا جب کہ متحدہ قومی موومنٹ نے واک آؤٹ میں حصہ نہیں لیا ۔ وزیر اعظم ، خواجہ آصف ، احسن اقبال کے ہمراہ خود اپوزیشن کو منانے کے لئے گئے اور منا کر واپس ایوان میں لائے ۔