فرانس میں پادری کے قتل کے الزام میں ایک اور مشتبہ شخص گرفتار

بدھ 10 اگست 2016 21:44

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 اگست ۔2016ء) فرانس کے جنوب مغربی علاقے میں پولیس نے21 سالہ مشتبہ نوجوان کو گذشتہ ماہ نارمنڈی کے ایک قصبے مِیں ایک ضعیف العمر پادری کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا ۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق فرانس کے عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مشتبہ نوجوان کو سوموار کے روز طولوز کے علاقے سے پکڑا گیا تھا اور 85 سالہ پادری ڑاک حمل کے قتل کے الزام میں یہ دوسری گرفتاری ہے۔

دو حملہ آوروں نے اس پادری کو 26 جولائی کو نارمنڈی میں واقع قصبے سینٹ ایتین دو روورے میں ایک گرجا گھر میں دعائیہ تقریب کے دوران بے دردی سے ذبح کردیا تھا۔پولیس کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ یہ مشتبہ شخص پادری کو قتل کرنے والے دونوں نوجوانوں عبدالمالک پتیتڑین اور عادل کریمشی سے رابطے میں تھا۔

(جاری ہے)

انیس انیس سال کی عمر کے ان دونوں قاتلوں نے داعش کی بیعت کررکھی تھی۔

پولیس نے گرجا گھر میں یرغمالیوں کو بازیاب کرانے کی کارروائی کے دوران ان دونوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔عبدالمالک پتیتڑین کا فرید کے نامی ایک کزن پہلے ہی 31 جولائی سے پولیس کی حراست میں ہے۔اس پر دہشت گردی کی معاونت کا الزام ہے۔سرکاری پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ یہ تیس سالہ شخص اپنے کزن کے مجرمانہ ارادوں سے مکمل طور پر آگاہ تھا۔

فرانسیسی تفتیش کاروں نے قاتلوں سے تعلق اور جہاد کے لیے لوگوں کو شام بھیجنے والے گروپوں سے تعلق کے الزام میں متعدد افراد سے پوچھ تاچھ کی ہے اور ایک بیس سالہ نوجوان پر عبدالمالک پتیتڑین کے ساتھ جون میں شام جانے کی کوشش کے الزام میں فرد جرم عاید کردی ہے۔مغرب کی سرزمین پر کسی عیسائی گرجا گھر پر داعش کے نام پر یہ پہلا حملہ تھا۔اس سے دو ہفتے قبل ہی ایک تیونسی نوجوان نے اپنے انیس ٹن وزنی ٹرک کو نیس شہر میں قومی دن کی تقریب میں شریک سیکڑوں فرانسیسیوں پر چڑھا دیا تھا اور ان پر فائرنگ بھی کی تھی جس کے نتیجے میں پچاسی افراد ہلاک اور کم سے کم تین سو زخمی ہو گئے تھے۔اس حملے کی بھی داعش نے ذمے داری قبول کی تھی۔

متعلقہ عنوان :