دفاتر میں کام کرنے والی والی نصف سے زیادہ خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے:برطانوی ٹریڈ یونین کانگریس
میاں محمد ندیم بدھ 10 اگست 2016 12:53
لندن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 اگست۔2016ء) برطانیہ میں ٹریڈ یونین کانگریس کی نئی تحقیق کے مطابق دفاتر میں کام کرنے والی والی نصف سے زیادہ خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے اور ان میں سے متعدد نے اس کی شکایت نہ کرنے کو تسلیم کیا ہے۔ڈیڑھ ہزار خواتین پر کیے جانے والے سروے کے مطابق ایک تہائی خواتین کو ناپسندیدہ لطائف کا نشانہ بنایا گیا جب کہ ایک چوتھائی کو ان کی مرضی کے بغیر چھوا گیا۔
ٹی یو سی کی سربراہ فرانسس او گریڈی کا کہنا ہے کہ ایسی متاثرہ خواتین کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ خوفزدہ بھی ہوئیں۔اوگریڈی نے اسے سکینڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ چند خواتین نے محسوس کیا کہ ان کے مالکان اس مسئلے سے پوری طرح نمٹ رہے تھے۔(جاری ہے)
آزاد خیال مغربی معاشرے میں خواتین پر جنسی تشد دکے واقعات کو عمومی طور پر دبانے کی کوشش کی جاتی ہے جس کی وجہ سے درست اعداد وشمار سامنے نہیں آپاتے امریکا میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی بڑی تنظیم نیشنل آرگنائزیشن فار وویمن کے مطابق امریکا میں خواتین خصوصا کم عمر بچیوں پر جنسی تشد د کے واقعات میں گزشتہ چند سالوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے- ٹی یو سی کا کہنا ہے کہ دفتروں میں کام کرنے والی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے کئی طریقے ہیں جن میں اپنے ساتھی کی سیکس لائف کے بارے میں غیر مناسب تبصرے اور مذاق کرنا، انھیں ان کی مرضی کے بغیر چھونا، گلے لگانا یا بوسہ لینا یا پھر سیکس کے لیے مطالبہ کرنا شامل ہیں۔
سروے کے مطابق ان دس میں سے نو واقعات کے مرتکب مرد ہوتے ہیں جب کہ ہر پانچ میں سے ایک خاتون (17 فیصد) کا کہنا ہے کہ ان واقعات میں ان کے لائن مینیجر ملوث ہوتے ہیں یا پھر وہ جو ان پر براہِ راست اختیار رکھتے ہیں۔جنسی طور پر ہراساں ہونے والی 79 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے آجر کو اس بارے میں آگاہ نہیں کیا۔28 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس خوف سے اس بات کی شکایت درج نہیں کروائی کیونکہ ایسے کرنے سے دفتر میں ان کے کام کرنے پر اثر پڑے گا جب کہ 15 فیصد خواتین کے مطابق ان کے کیرئیر پر اثر پڑ سکتا ہے۔تقربیاً 24 فیصد خواتین نے ان واقعات کی شکایت نہیں کی کیونکہ ان کے خیال میں ایسے کرنے سے ان پر اعتبار نہیں کیا جائے گا یا پھر انھیں سنجیدہ نہیں لیا جائے گا جب کہ 20 فیصد خواتین کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے انھیں شرمندگی ہو گی۔جنسی طور پر ہراساں ہونے والی خواتین میں تناسب کم عمر کی ملازمت پیشہ خواتین میں سب سے زیادہ ہے۔سروے کے مطابق 18 سے 24 سال کی تقریباً دو تہائی (63 فیصد) خواتین کا کہنا ہے کہ انھیں دفاتر میں جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ٹی یو سی کا کہنا ہے نوجوان خواتین کے ساتھ عام طور پر سرسری معاہدے کیے جاتے ہیں جیسا کہ عارضی ایجنسی یا صفر گھنٹے کے معاہدے۔ ایسی خواتین کو دفاتر میں زیادہ تر چھوٹے کام دیے جاتے ہیں اور یہی جنسی طور پر ہراساں کرنے کے عوامل ہو سکتے ہیں۔مزید اہم خبریں
-
ترسیلات زر کے حجم میں 28 فیصد اضافہ ہو گیا
-
عرس کی تقریبات میں بھگدڑ، اموات ہونے کی اطلاعات
-
عالمی مسائل سے نمٹنے میں کثیر فریقی کوششیں تیزکرنے کی ضرروت: گوتیرش
-
قوم پر مسلط لوگوں نے کسی حلقہ میں بھی 30 فیصد ووٹ نہیں لیے
-
پی ٹی اے اور ٹیلی کام کمپنیاں روزانہ 5 ہزار نان فائلرز کی سمز بند کرنے پر متفق
-
ٴمعاشی استحکام کے باوجود پاکستانی معیشت کو بڑے خطرات کا سامنا ہے
-
مذاکرات کی ابتدا حکومت کو کرنی ہے کیونکہ مذاکرات کی بال حکومتی کورٹ میں ہے
-
فوج اور سیاسی جماعتوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کی آئین میں گنجائش نہیں
-
کتنی پنشن لینے والوں پر ٹیکس لگے گا؟ تفصیلات سامنے آ گئے
-
دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہو گیا
-
رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی 2 فیصد رہنے کا امکان ہے
-
آئندہ مالی سال میں پاکستان کو بیرونی فنانسنگ کیلئے 23 ارب ڈالرز کا تخمینہ لگا لیا گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.