وکلا ، صحافیوں کی شہادت،شیعہ علما کونسل کا احتجاجی مظاہرہ ،کوئٹہ ، ڈیر ہ اسمٰعیل خان کو فوج کے حوالے کرنے کامطالبہ

سکیورٹی ادارے اپنی ذمہ داری پوری کرتے تو ایسے واقعات نہ دہرائے جاتے جہاد کی نجکاری نے اسلام کو بدنام کیا، سکیورٹی ادارے نوٹس لیں، علامہ سبطین سبزواری کا خطاب

منگل 9 اگست 2016 20:19

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔9 اگست ۔2016ء) شیعہ علما کونسل کے زیر اہتمام سانحہ کوئٹہ میں وکلا، صحافیوں اور شہریوں کی شہادت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ جس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کرنے ،کوئٹہ اور ڈیر ہ اسمٰعیل خان کو فوج کے حوالے کرنے کے مطالبات کئے گئے ، تاکہ ان متاثرہ شہروں سے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کیا جاسکے ۔

لاہور پریس کلب کے باہر ہونے والے مظاہرے کے شرکا نے دہشت گرد وں اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی اور مطالبہ کیا کہ سکیورٹی ادارے اپنی ذمہ داری پوری کرتے تو ایسے واقعات نہ دہرائے جاتے۔شیعہ علما کونسل پنجاب کے صدر علامہ سبطین حیدر سبزواری، حافظ کاظم رضا نقوی، مولانا حسن رضا قمی، شہباز حیدر نقوی، پروفیسر علامہ ذوالفقار حیدر، اور دیگر رہنماوں نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ وکلا اور شہریوں کی قیمتی جانوں کا ضیاع افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ ایسے کئی سانحات اس سے پہلے بھی پاکستانی دیکھ چکے ہیں ۔ اسی کوئٹہ شہر میں اہل تشیع کا قتل عام کیا گیا، کسی کو کوئی خیال نہیں آیا،ہزارہ ٹاون، علمدار روڈ اور کتنے مقامات ہیں کہ جہاں شیعہ کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔ اگر ان واقعات کا سد باب کیا جاتا تو آج یہ بدقسمت دن نہ دیکھنے پڑتے کہ 70۔

سے زائد قیمتی جانیں ایک بار پھر لقمہ اجل بن گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ علما کونسل شہدا کے خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ اور ان کی مغفرت اور بلندی درجا ت کے لئے دعا گو ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنر ل راحیل شریف کاکا مبنگ آپریشن کا حکم راست اقدام ہے۔ دہشت گردوں کا قلع قمع ہونا چاہیے، لیکن اس کے ساتھ انتہا پسندی کو فروغ دینے والے افراد اور اداروں کو بھی لگام دی جائے جو خود کش حملہ آور تیار کرتے ہیں۔

ان کے آلہ کار بنتے ہیں اور انہیں سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے متعدد بار سکیورٹی اداروں کی توجہ دہشت گردی کی طرف مبذول کروائی اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑنے کا مطالبہ کیا مگر کوئی ٹس سے مس نہیں ہوا، اہل تشیع ڈیر ہ اسمٰعیل خان میں مسلسل لاشیں اٹھار رہے ہیں۔ کوئٹہ میں ہزارہ شیعہ کو ٹارگٹ کلنگ میں شہید کیا جارہا ہے، مگر کسی کو ملکی سلامتی کی کوئی فکر نظر نہیں آتی۔

حکمران ہیں کہ زبانی بیان بازی سے آگے بڑھنے کو تیار نہیں۔جو کہ افسوسناک رویہ ہے۔انہوں نے کہا کہ موثر اقدامات کے بغیر دہشت گردی ختم کرنا ممکن نہیں۔ماضی میں جہاد کی نجکاری جس انداز سے کی گئی اس سے اسلام کو بدنام کیا گیا۔ کرائے کے قاتلوں کو مجاہد کہنا جہاد کی توہین اور فساد فی الارض ہے۔ سکیورٹی اداروں کو بھی اس روش کا نوٹس لینا چاہی