بھارت کی انسانی حقوق کی کارکن آہن اروم شرمیلا نے16 سالہ بھوک ہڑتال ختم کر دی

منگل 9 اگست 2016 16:52

بھارت کی انسانی حقوق کی کارکن آہن اروم شرمیلا نے16 سالہ بھوک ہڑتال ختم ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 اگست ۔2016ء )بھارت کی انسانی حقوق کی خاتون کارکن آہن اروم شرمیلا نے شمال مشرقی ریاست منی پور میں فوج کو حاصل خصوصی اختیارات کے خلاف 16 سال سے جاری اپنی بھوک ہڑتال ختم کردی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت کی انسانی حقوق کی خاتون کارکن آہن اروم شرمیلاچار نومبر 2000 کے بعد سے بھوک ہڑتال پر ہیں اور اس وقت سے انھوں نے خود اپنی مرضی سے کچھ نہیں کھایا ہے۔

یہ تقریبا پوری مدت انھوں نے عدالتی تحویل میں گزاری جہاں انھیں ایک نلی کے ذریعہ زبردستی خوراک دی جاتی رہی ہے۔اروم شرمیلا منی پور سے آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ ختم کرانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں لیکن اب تک انھیں زیادہ کامیابی نہیں ملی ہے۔انھوں نے ریاست کی راجدھانی امپھال کے قریب آسام رائفلز کے جوانوں کے ہاتھوں دس لوگوں کی ہلاکت کے بعد اپنی تحریک شروع کی تھی۔

(جاری ہے)

اس وقت وہ 28 برس کی تھیں۔منگل کو امپھال کی ایک عدالت میں پیش ہوتے ہوئے انھوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ سیاست بری بلا ہے۔۔۔لیکن میں حکومت کے خلاف سیاسی میدان میں اترنا چاہتی ہوں، اب مجھے آزادی چاہیے، میں اپنی حکمت عملی بدلنا چاہتی ہوں۔۔۔آفسپا کے تحت فوج کو وسیع اختیارات حاصل ہوجاتے ہیں۔ صرف شبے کی بنیاد پر کسی کو بھی گولی ماری جاسکتی ہے لیکن فوجیوں پر مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا۔

اروم شرمیلا کے مطابق اس قانون کے تحت فوج کو قتل کرنے کا لائسنس مل جاتا ہے۔اب وہ اپنی حکمت عملی بدل کر سیاست میں قدم رکھنا چاہتی ہیں لیکن ان کے اس فیصلے سے سب خوش نہیں ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ وہ آفسپا کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گی لیکن نئے انداز میں۔انڈیا میں خود کشی کی کوشش کرنا قانونا جرم ہے جس کی وجہ سے انھیں 2000 میں پہلی مرتبہ گرفتار کیا گیا تھا۔

اس وقت سے انھیں کئی مرتبہ ضمانت پر رہا اور پھر دوبارہ گرفتار کیا گیا۔انھوں نے ایسے وقت اپنی بھوک ہڑتال ختم کی ہے جب خود کشی کو جرم کے زمرے سے باہر نکالنے کے لیے پارلیمان میں ایک بل نے پہلا مرحلہ پار کر لیا ہے۔ یہ بل پیر کو راجیہ سبھا کی منظوری ملنے کے بعد اب لوک سبھا کو بھیجا جائے گا۔آفسپا کے خلاف ایک کیس سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے جس کی سماعت کے دوران عدالت نے پوچھا تھا کہ کسی بھی علاقے میں مستقل آفسپا نافذ رکھنے سے کیا حکومت اور فوج کی ناکامی ظاہر نہیں ہوتی؟منی پور اور کئی دوسری شمال مشرقی ریاستوں میں لمبے عرصے سے آفسپا نافذ ہے جو وہاں جاری علیحدگی پسندی کی تحریکوں کو کچلنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

یہ ہی قانون 1990 سے کشمیر میں بھی نافذ ہے اور اس کی وہاں بھی سخت مخالفت کی جاتی ہے۔