فلور ملز پرساڑھے چھ فیصد ودہولڈنگ ٹیکس لگانے سے آٹا مہنگا ہو جائے گا،زرعی اکانومی پر ٹیکس لگانا غیر آئینی ہے، میاں زاہد حسین

پیر 8 اگست 2016 21:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔8 اگست ۔2016ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ فلور ملز پرساڑھے چھ فیصد ودھولڈنگ ٹیکس عائد کرنے سے آٹا مہنگا ہو جائے گا جس سے سنگین بحران جنم لے کر حکومت کی مشکلات میں اضافہ کرے گا۔

ملک میں 915 رجسٹرڈ اور بہت سی غیر رجسٹرڈ فلور ملز ہیں جو سالانہ تقریباً275 ارب روپے کا کاروبار کر رہی ہیں۔رجسٹرڈ فلور ملوں پر مجموعی طور پر پندرہ ارب روپے کا ٹیکس عائد کرنا ملکی مفادات کے خلاف ہے جس سے آٹا مہنگا ہونے کے علاوہ مارکیٹ غیر متوازن ہو جائے گی۔میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اس سے قبل بھی ایسی کوشش کی جا چکی ہے مگر بارہ مئی کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر خان نے ٹیکس حکام کی جانب سے فلور ملوں کے ٹرن اوور پر ساڑھے چھ فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کے فیصلہ کو عوام کے مفاد کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا حکم کیا تھا۔

(جاری ہے)

انھوں نے فلور ملز مالکان کو نوٹس ارسال کر نے کا سلسلہ بند کر نے اور ودھولڈنگ ٹیکس اسی طریقہ اور شرح سے وصول کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جو گزشتہ جو چار سال سے نافذ ہے جس پر صرف چند ماہ ہی عمل درامد ہو سکا ہے۔ اب فلور ملز کے گرد دوبارہ گھیرا دالنے کی تیاری کی جا رہی ہے جس سے آٹے کی قیمت جو پہلے ہی بہت زیادہ ہے مزید بڑھ جائے گی۔انھوں نے کہا کہ فلور ملز کسان سے گندم کی خریداری پر ٹیکس سے مبرا ہیں جبکہ کمیشن ایجنٹ سے گندم کی خریداری کی صورت میں کمیشن کی رقم سے ٹیکس منہا کیا جاتا ہے۔

زرعی اکانومی وفاقی ٹیکسوں سے مبرا ہے اسلئے تمام خریدوفروخت پر ٹیکس عائد کیا جانا غیر قانونی ہے جس سے آٹے کی قیمت میں کم از کم پانچ روپے فی کلو تک اضافہ ہو جائے گا ۔ انھوں نے کہا جاگیرداروں کی آمدنی پر ٹیکس لگانا ہو تو کہا جاتا ہے کہ یہ وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں مگر آٹا مہنگا کرنا ہو تو آئین کو بھی نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔بعض فلور ملز مالکان کاشتکاروں سے سستے داموں گندم خرید کر سرکاری ریٹ پر فروخت کرتے ہیں جو بددیانتی اور استحصال ہے۔