کوئٹہ:سول ہسپتال میں خود کش دھماکہ اورفائرنگ،70افرادجاں بحق،112سے زائد زخمی ہوگئے

صدربلوچستان ہائیکورٹ باربلال انور کاسی کی میت ایمرجنسی میں پہنچی،تو دھماکہ ہوگیا،کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ،رینجرز،پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلئے،سکیورٹی اداروں کا سرچ آپریشن،صدر مملکت،وزیراعظم،آرمی چیف سمیت اعلیٰ حکام کاجانی نقصان پراظہارافسوس،وزیراعظم اورآرمی چیف کی امن وامان کی صورتحال پر الگ الگ اجلاسوں کی صدارت،زخمیوں کی عیادت بھی کی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 8 اگست 2016 21:06

کوئٹہ:سول ہسپتال میں خود کش دھماکہ اورفائرنگ،70افرادجاں بحق،112سے زائد ..

کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔08اگست2016ء) :کوئٹہ سول ہسپتال میں خود کش دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں70افراد جاں بحق اور 112سے زائد زخمی ہو گئے ہیں،دھماکہ اس وقت ہوا جب بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر بلال انور کاسی کی میت ہسپتال کے شعبہ حادثات میں لائی گئی، واقعہ میں دو کیمرہ مین اور بلوچستان بار کے سابق صدر تاج محمد کاکڑبھی جاں بحق ہو گئے ہیں،کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ،رینجرز ،پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلئے ،آس پاس کے علاقوں میں بھی سرچ آپریشن شروع کردیا گیا جبکہ صدر مملکت ، وزیراعظم ، آرمی چیف ،وزیرداخلہ ،وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت اعلیٰ حکام نے دھماکے میں جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے جبکہ وزیراعظم اور آرمی چیف نے امن وامان کی صورتحال پر الگ الگ اجلاسوں کی صدارت کی اور ہسپتال میں جاکر زخمیوں کی عیادت بھی کی ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے سول اسپتال کے شعبہ حادثات کے مرکزی دروازے پر اس وقت دھماکا ہوا جب ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق ہونے والے بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر بلال انور کاسی کی لاش لائی گئی تھی اور اس وقت وہاں وکلا ، میڈیا کے نمائندے اور اہم سرکاری شخصیات بھی موجود تھیں۔پولیس ذرائع کے مطابق دھماکہ خودکش لگتا ہے اور حملہ ہسپتال کے شعبہ حادثات میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا ، دھماکے کے فوری بعد شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

جس کے نتیجے میں اسپتال میں بھگدڑ مچ گئی۔دھماکے کے نتیجے میں 70 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی ہے وکلا بھی شامل ہیں جبکہ112 افراد زخمی ہیں ، زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا ہے جہاں کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔بلوچستان بار کے سابق صدر تاج محمد کاکڑ اور دو صحافی بھی زخمی ہوگئے جو کہ ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

واقعہ کے فوری بعد رینجرز ، پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کیے ،اس کے علاوہ سکیورٹی اہلکاروں کوآس پاس کے علاقوں میں سرچ آپریشن کیلئے ہدایات کردی گئی ہیں ۔دوسری جانب واقعے کے بعد مشتعل افراد نے احتجاج کرتے ہوئے اسپتال کے مختلف شعبوں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی جس کے نتیجے میں طبی سہولیات کی فراہمی کا سامان اور دیگر دفتری سامان کا نقصان ہوا ہے جس کی مالیت لاکھوں روپے ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے واقعے کی سخت مذمت کی ہے اور قیمتی جانوں کے ضائع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں عوام ، فورسز اور پولیس کی بے پناہ قربانیوں کے بعد امن بحال ہوا، کسی کو بلوچستان کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، شرپسند بلوچستان میں قتل و غارت کا سلسلہ گرم کرنا چاہتے ہیں جن کے ناپاک عزائم ناکام بنا دیئے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا واقعہ بزدلانہ واقعہ ہے اس میں ملوث افراد کو معاف نہیں کیا جائے گااور انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا ،گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے سول اسپتال کوئٹہ میں دہشت گردوں کے حملہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے، دہشت گرد اس طرح کی کاروائیوں سے قوم کو ڈرانہیں سکتے ،وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ، میاں شہبازشریف، پرویز خٹک ، مراد علی شاہ، مولانا فضل الرحمن ،عمران خان ، چوہدری شجاعت حسین سمیت دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے دھماکے میں قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا اور لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے ۔

واضح رہے کہ ایڈووکیٹ بلال کاسی کو پیر کی صبح نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ دھماکے سے کچھ دیر پہلے بلال کاسی کی لاش ہسپتال میں لائی گئی تھی۔

کوئٹہ:سول ہسپتال میں خود کش دھماکہ اورفائرنگ،70افرادجاں بحق،112سے زائد ..