علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا گزشتہ 87روز سے جاری بھوک ہڑتال ختم کرنے کا اعلان

مطالبات پر عمل درآمد تک ہماری تحریک جاری رہے گی، بھوک ہڑتالی کیمپ کو احتجاجی کیمپ میں بدل رہے ہیں،2 ستمبر کو لاہور میں وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا، پورے ملک کے دورے کروں گا،عارف حسینی جہان اسلام میں صیہونی و نصرانی آلہ کاروں سے آگاہ تھے،وہ دشمن کی شناخت رکھتے تھے اوروطن کو مستحکم دیکھنا چاہتے تھے ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا علامہ عارف حسین الحسینی کی 28ویں برسی کے موقع پر کانفرنس سے خطاب

اتوار 7 اگست 2016 20:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔7اگست۔2016ء) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گزشتہ 87روز سے جاری بھوک ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مطالبات پر عمل درآمد تک ہماری تحریک جاری رہے گی، بھوک ہڑتالی کیمپ کو احتجاجی کیمپ میں بدل رہے ہیں،2 ستمبر کو لاہور میں وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا، پورے ملک کے دورے کروں گا،عارف حسینی جہان اسلام میں صیہونی و نصرانی آلہ کاروں سے آگاہ تھے،وہ دشمن کی شناخت رکھتے تھے اوروطن کو مستحکم دیکھنا چاہتے تھے۔

اتوار کو علامہ عارف حسین الحسینی کی 28ویں برسی کے سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام”تحفظ پاکستان کانفرنس“کا انعقادجناح ایونیو پر ہوا جس میں ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں کارکنوں اور شیعہ سنی افراد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے گزشتہ 87روز سے جاری بھوک ہڑتال کے خاتمے کا اعلان کیا ۔

انہوں نے کہا کہ مطالبات پر عمل درآمد تک ہماری تحریک جاری رہے گی۔ بھوک ہڑتالی کیمپ کو احتجاجی کیمپ میں بدل رہے ہیں۔2 ستمبر کو لاہور میں وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔میں پورے ملک کے دورے کروں گا۔میرا پہلا سفر ڈیرہ اسماعیل خان کی طرف ہو گا۔ میں شہدا کے گھروں میں جاؤ ں گا۔عارف حسینی جہان اسلام میں صیہونی و نصرانی آلہ کاروں سے آگاہ تھے۔

وہ دشمن کی شناخت رکھتے تھے۔وہ وطن کو مستحکم دیکھنا چاہتے تھے۔وہ تفرقہ کے مقابلہ میں وحدت کا پرچارکرتے تھے۔عارف حسینی کوشہید کرنے والے اس فکر کے دشمن تھے جو قومی سلامتی و استحکام کی ضمانت تھی۔بدبخت دشمن ناکام ہو گئے۔آج قائد حسینی کی فکر،ان کا کردار اور ان کا مشن جاری و ساری ہے۔ہم نے شہید کے راستے کو کبھی ترک نہیں کرنا۔بھوک ہڑتال کے دوران اظہار یکجہتی کرنے والے تمام دوستوں کا شکر گزار ہوں۔

علامہ حسن ظفر نقوی عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے باوجود پہلے روز سے میرے ساتھ ہیں۔اب علالت کے باعث یہاں موجود ہیں میں ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ملک کی ہر گلی محلے کو مقتل بنانے کی کوشش کی گئی۔ پڑھے لکھے پروفیشنلز، بیوروکریٹس،شعرا، فوجی افسران سمیت مخلتف طبقہ فکر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ کس کی ایما پر بنایا گیا۔اس سارے نقصان کے ذمے دار وہ عناصر ہیں جنہوں نے قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دی۔

جہاد افغانستان کے نام پر مخصوص فکر کو تقویت دی گئی۔پولیس فوج پر حملوں شیعہ سنی کبھی ملوث نہیں۔اس ملک دشمنی میں وہ گروہ ملوث ہے جس کی تربیت گاہ انڈیا میں موجود ہے۔دہشت گرد ساز فیکٹریوں کے تخلیق کردہ عناصر کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔نیشنل ایکشن پلان کے اعلان کے بعد امید کی کوئی کرن نظر آئی لیکن جلد ہی مایوس کن صورت حال ثابت سامنے آئی۔

نیشنل ایکشن پلان کا رْخ دہشت گردوں کی بجائے درود وسلام پڑھنے والوں کی طرف موڑ دیا گیا۔لوگوں سے ان کے بنیاد ی حقوق چھینے جانے لگیں۔گلگت بلتستان کے مکینوں سے ان کی ذاتی زمینیں چھینی جانے لگیں۔ریاستی اداروں کو ہمارے خلاف استعمال کیا جانے لگا۔علما و ذاکرین پر ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں جانے پر پابندی لگائی گئی۔وفاقی وزیر داخلہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ہمارے تمام مطالبات پر مثبت پیش رفت ہو گئی۔

علامہ ناصر نے کہا کہ ہمارے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔نہتے اور بیگناہ کشمیریوں پر بھارتی فوج کے وحشیانہ تشدد۔ بھوک ہڑتال کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں۔تاہم مطالبات پر مکمل عمل درآمد تک ہماری احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔بھوک ہڑتالی کیمپ کو احتجاجی کمیپ میں بدل دیا ہے۔بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھنے کا مقصد کسی حکومت کو گرانا نہیں تھا۔

ہم نے اپنے حقوق کے لیے مہذب اور آئینی راستہ اختیار کیا۔ہمارے اس احتجاج کے حق میں یورپ سمیت پوری دنیا میں مظاہرے دیے گئے۔ ایم ڈبلیو ایم سندھ کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ شہید عاف حسینی کے افکار ہمیشہ زندہ رہیں گے۔عارف حسینی کو شہید کرنے والے آج بے نام و نشان ہیں۔یہود و نصارٰی اور اسلام دشمن طاقتوں کے خلاف شہید حسینی کی للکار کو دبانے میں ضیائی آمریت کو منہ کی کھانی پڑی۔

آج کا دن امام خمینی کے اس حقیقی بیٹے سے تجدید عہد کا دن ہے۔کانفرنس میں رکن صوبائی اسمبلی آغارضا، علامہ مختار امامی،علامہ عبد الخالق اسدی،علامہ دوست محمد سعیدی،علامہ ولایت حسین جعفری،علامہ اقتدار حسین نقوی،علامہ اعجاز بہشتی،علامہ ابوذر حسین مہدوی،علامہ اظہر حسین کاظمی ،علامہ مبشر حسن،علامہ باقر زیدی،علامہ حسن ہمدانی ،علامہ اصغر عسکری علامہ عقیل موسی،علامہ صیغم، مرکزی رہنما ملک اقرار حسین اور نثار فیضی ،سنی اتحاد کونسل کے وائس چیئرمین جواد سمیت بڑ ی تعداد میں مذہبی شخصیات موجود تھیں۔