سندھ کابینہ میں توسیع، مزید 9 وزرا نے حلف اٹھالیا

صوبائی کابینہ میں 9 وزراء کی توسیع کے علاوہ 11 معاونین خصوصی بھی شامل،کابینہ میں مذکورہ توسیع کے بعد وزیراعلی سندھ مراد علی شاھ کی کابینہ کے اراکین کی تعداد 36 ہوگئی ، 18 وزرا، 4 مشیر اور 14 معاونین خصوصی شامل

اتوار 7 اگست 2016 19:54

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔7اگست۔2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت کی منظوری کے بعد مزید 9 اراکین صوبائی اسمبلی کو سندھ کابینہ میں شامل کرلیا گیا۔اتوارکو دوسرے مرحلے میں 9 رکنی کابینہ کی تقریب حلف برداری گورنر ہاوٴ س میں منعقد ہوئی جہاں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کابینہ کے نئے اراکین سے عہدے کا حلف لیا۔

کابینہ کے نئے وزرا میں منظور وسان، میر حاضر خان بزنجو، امداد پتافی، محمد علی ملکانی، سید ناصر شاہ، سردار محمد بخش مہر، ممتاز حسین جاکھرانی، جام اکرام دھاریجو اور فیاض بٹ شامل ہیں۔ ایک جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سندھ کابینہ میں 9 وزرا کی توسیع کے علاوہ 11 معاونین خصوصی بھی شامل کیے گئے ہیں۔کابینہ میں مذکورہ توسیع کے بعد وزیراعلی سندھ مراد علی شاھ کی کابینہ کے اراکین کی تعداد 36 ہوگئی ہے جس میں 18 وزرا، 4 مشیر اور 14 معاونین خصوصی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

حلف برداری کے بعد صوبائی وزرا نے مزارے قائد پر حاضری دی اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملنے اور قیادت کا شکریہ ادا کرنے کیلئے بلاول ہاس کراچی گئے۔خیال رہے کہ 29 جولائی کو مراد علی شاہ نے سندھ کے نئے وزیراعلی کے طور پر حلف اٹھایا تھا اور اس سے اگلے ہی روز 30 جولائی کو ان کی نئی کابینہ کے 9 وزرا نے حلف اٹھالیا تھا جبکہ چار مشیروں اور چار معاونین خصوصی کا تقرر بھی کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ وزیراعلی کا عہدہ 8 سال تک فائز رہنے والے سید قائم علی شاہ کے استعفی کے بعد خالی ہوا تھا، جس کے بعد پیپلز پارٹی کی جانب سے مراد علی شاہ کو نیا صوبائی وزیر اعلی نامزد کیا گیا تھا۔حلف لینے والے وزرا میں نثار کھوڑو، سہیل انور سیال، جام خان شورو، مکیش چالہ، جام مہتاب ڈہر، مخدوم جمیل الزمان، شمیم ممتاز، سکندر میندرو اور سردار علی شاہ شامل ہیں۔

نئی کابینہ میں سابق صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کو زراعت کا محکمہ دیا گیا ہے، جبکہ جام خان شورو کا پرانا محکمہ بلدیات برقرار رکھا گیا ہے۔نثار کھوڑو کو اس بار تعلیم کے بجائے خوراک اور پارلیمانی امور کا محکمہ دیا گیا ہے، جبکہ تعلیم کا محکمہ سابق صوبائی وزیر صحت جام مہتاب کے حصے میں آیا ہے۔قائم علی شاہ کے دور میں صوبائی وزیر قانون کا قلمدان سنبھالنے والے ڈاکٹر سکندر میندھرو کو اس بار صحت کے امور دیئے گئے ہیں، جبکہ مخدوم جمیل الزماں نئی کابینہ میں بھی ریلیف کا قلمدان سنبھالیں گے۔

سندھ کابینہ میں پہلی بار شامل ہونے والے عمر کوٹ کے سید سردار علی شاہ ثقافت کا محکمہ سنبھالیں گے، جبکہ شمیم ممتاز سماجی بہبود کی وزیر ہوں گے۔سعید غنی،اصغر جونیجو، مولا بخش چانڈیو اور مرتضی وہاب نئے مشیر ہوں گے جبکہ کھٹو مل، ارم خالد، سکندر شورو اور سید غلام شاہ معاونین خصوصوی ہوں گے۔تقریب حلف برداری کے بعد وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کابینہ کے نو منتخب ارکان کے ہمراہ مزار قائد پر حاضری دی تھی۔

یاد رہے کہ قائم علی شاہ کو وزارت اعلی سے ہٹانے کا فیصلہ چند روز قبل پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت کے دبئی میں ہونے والے اجلاس کے دوران کیا گیا تھا۔قیادت کے فیصلے کے بعد قائم علی شاہ نے 2 روز قبل گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے ملاقات میں اپنا استعفی پیش کیا، جسے انہوں نے منظور کرلیا تھا۔وزیر اعلی منتخب ہونے سے قبل سندھ کے وزیر خزانہ رہنے والے مراد علی شاہ پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے ٹکٹ پر سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، وہ 1962 میں کراچی میں پیدا ہوئے۔

انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 1986 میں واپڈا سے بطور جونیئر انجینئر کیا اور پہلی بار 2002 کے عام انتخابات میں جامشورو کے حلقہ پی ایس 73 سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے اور یوں ان کا سیاسی کیریئر شروع ہوا۔وہ 2007 میں اور پھر 2014 کے ضمنی انتخابات میں بھی اسی نشست سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے۔مراد علی شاہ سندھ کے وزیراعلی سید قائم علی شاہ کے مشیر بھی رہ چکے ہیں، 2013 کے عام انتخابات میں دہری شہریت رکھنے کی وجہ سے انہیں نااہل قرار دے دیا گیا تھا بعد ازاں انہوں نے اپنی کینیڈا کی شہریت ترک کی اور 2014 میں ضمنی انتخاب لڑ کر منتخب ہوگئے۔

مراد علی شاہ ماضی میں حیدرآباد ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اور کراچی فش ہاربر اتھارٹی میں بھی مختلف عہدوں پر کام کرچکے ہیں۔مراد علی شاہ کے والد سید عبداللہ شاہ 1993 سے 1996 تک سندھ کے وزیراعلی رہ چکے ہیں اور ان ہی کے دور میں متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف آپریشن ہوا تھا۔

متعلقہ عنوان :