کراچی میں بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں 14 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ لانڈھی، ملیر، شاہراہ فیصل، گلشن اقبال، لیاری، ناظم آباد اور فیڈرل بی ایریا کی سڑکیں سیلاب کی زدمیں‘بجلی کے فیڈر ٹرپ ہونے سے شہر کے زیادہ تر حصوں میں بجلی غائب ‘دھابیجی میں 72 انچ قطر کی پائپ لائن پھٹ گئی شہریوں کو پانی کی فراہمی میں مسائل کا سامنا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 6 اگست 2016 17:47

کراچی میں بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں 14 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ ..

کراچی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اگست۔2016ء) کراچی میں جاری بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں 14 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ایدھی فاﺅنڈیشن اور چھیپا کے عہدیداران کے مطابق14 لاشوں کو مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔8 افراد کرنٹ لگنے جبکہ 3 دیوار منہدم ہونے کے باعث ہلاک ہوئے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں آج تیز ہونے والی بارش سے سڑکوں پر پانی کھڑا ہوگیا ہے، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

محکمہ موسمیات نے رات بھی بارش کی پیش گوئی کی ہے-کراچی میں 3دن سے مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے - آج ہونے والی تیز بارش کے باعث لانڈھی، ملیر، شاہراہ فیصل، گلشن اقبال، لیاری، ناظم آباد اور فیڈرل بی ایریا کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

سڑکوں پر ٹریفک انتہائی سست رفتاری سے رواں دواں ہے اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری جانب بارش کے بعد بجلی کے فیڈر ٹرپ ہونے سے شہر کے زیادہ تر حصوں میں بجلی غائب ہوگئی۔ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے-الیکٹرک نے اعتراف کیا کہ صبح کی بارش کے دوران کلفٹن، ڈیفنس، لیاری اور گزری میں پی ایم ٹیز متاثر ہوئے جن کی بحالی کا کام جاری ہے۔اس سے پہلے شہر میں بارش کے ساتھ ہی 6 گرڈ اسٹیشنز اور سینکڑوں فیڈرز نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا،جس سے شہر کے متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی بند ہوگئی۔

کے الیکٹرک نے دعویٰ کیا ہے کہ بارش کے باعث ٹرپ ہونے والے چار سو فیڈرز میں سے ساڑھے تین سو فیڈرز بحال کردیئے گئے ہیں اور دیگر کی بحالی کا کام جاری ہے۔دوسری جانب گھارو کے متاثرہ پمپنگ اسٹیشن کی بحالی کا کام بھی جاری ہے، بجلی کی آنکھ مچولی سے دھابیجی میں 72 انچ قطر کی پائپ لائن پھٹ گئی تھی جس سے شہر کو 20 کروڑ گیلن پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوئی۔

سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کراچی کے مختلف علاقوں کا طوفانی دورہ کیا اور سڑکوں پر پانی جمع ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔شہر کے دورے کے دوران مراد علی شاہ نے صدر کے ایک ہوٹل میں چائے پراٹھے کا مزہ اٹھایا اور اس دوران کے الکٹرک کے حکام کو فون کرکے انھیں بجلی بحال کرنے کی ہدایات دیں۔ وزیراعلیٰ ہاو¿س سے روانگی سے قبل ہی مراد علی شاہ نے تمام افسران کو نکاسی آب کی ہدایت اور متعلقہ عملے کو سڑکوں پر موجود رہنے کی ہدایت کی تھی، لیکن وزیراعلیٰ کے دورے کے دوران یہ احکامات عمل کی شکل اختیار نہ کرسکے، جب صحافیوں نے مراد علی شاہ کی توجہ اس جانب مبذول کروائی تو ان کا کہنا تھا کہ ابھی وارم اپ میچ ہے۔

بعد میں اپنی ٹیم بناو¿ں کا اور جو کام نہیں کرے گا وہ ٹیم کا حصہ نہیں ہوگا ۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جو کچھ اس شہر کے ساتھ ہوتا رہا ہے، وہ آج نظر آرہا ہے ۔مراد علی شاہ نے کہا کراچی کو روشنیوں کا شہر کہا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے اب یہ ویسا نہیں ہے ۔انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ کراچی کی روشنیاں واپس لوٹائیں گے، لیکن اس کے لیے انھیں شہریوں کی سپورٹ درکار ہوگی۔