فتح اللہ گولن کو ملک بدر نہ کیا جائے،وکلاکا مطالبہ

ہفتہ 6 اگست 2016 16:21

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 اگست۔2016ء) امریکہ میں مقیم مسلمان عالم دین فتح اللہ گولن کے وکلا نے کہا ہے کہ ترکی نے اس بات کا ثبوت فراہم نہیں کیا کہ پچھلے مہینے تختہ الٹے جانے کی ناکام کوشش میں وہ ملوث ہیں جس کے بعد ہی ان کی ممکنہ ملک بدری ہو سکتی ہے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گولن کے ایک اٹارنی ریڈ وائن گارٹن نے کہا کہ ان کے موکل کے خلاف سازش کے الزامات کی پیچیدگی اور بیہودگی کا پتا لگتا ہے، یہ کہنا کہ بغاوت کے پیچھے ان کا اور سی آئی اے کا ہاتھ تھا، جن الزامات کی شدت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

وائن گارٹن نے اس بات کی جانب توجہ دلائی کہ گولن کی ملک بدری کے لیے دبا ڈالنے کے لیے ترکی کے تین وزرا امریکہ آئے تھے۔

(جاری ہے)

وائن گارٹن کے الفاظ میں اِن الزامات کی انتہا یہ ہے کہ ہم ترک حکومت کی جانب سے سرکاری اقدامات کو دیکھتے ہیں، جو ہمارے لیے باعثِ تشویش ہیں۔ ہم نے دیکھا کہ تین وزرا یہاں آئے۔ ہماری سمجھ کے مطابق، وہ امریکہ پر دبا ڈالنے آئے تھے کہ ملک بدری کی درخواست پر عمل کیا جائے۔

امریکہ نے ترکی سے کہا ہے کہ وہ عالم دین کے ملوث ہونے کا ثبوت پیش کرے تاکہ ملک بدری کا عمل شروع کیا جاسکے۔ وائن گارٹن کا کہنا ہے کہ ترکی نے اپنے دعوں کی حمایت میں ثبوت فراہم نہیں کیا۔ریڈ گارٹن کے الفاظ میں ملک بدری دراصل قانونی کارروائی ہے۔ ہم قانون دان ہیں، ہم ثبوت پر چلتے ہیں اور ہم باضابطہ عمل کو دیکھتے ہیں۔ اس لیے، ملک بدری کی کارروائی کا ثبوت ضروری ہے اور ضوابط کی پاسداری لازم ہے۔بغاوت کے بعد ترکی میں لوگوں کو ہٹائے جانے کے اقدامات پر، وائن گارٹن نے ملک میں گولن کو مقدمے کی کارروائی میں انصاف میسر آنے کے معاملے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ اور زور دے کر کہا کہ ان کے مکل کو ملک بدر نہ کیا جائے، وہ ملک بدر نہیں ہونگے۔

متعلقہ عنوان :