چوہدری نثار نے سارک کانفرنس میں کشمیری و پاکستانی قوم کے جذبات کی حقیقی ترجمانی کی‘ اس سے کشمیری قوم کو حوصلہ ملا ہے۔ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا مسئلہ اٹھانے پر ہندوستانی وزیر داخلہ کا کانفرنس چھوڑ کر بھاگ جانا پاکستان کی بڑی کامیابی ہے ،دہشتگردی اور جدوجہد آزادی میں فرق کرنا بہت ضروری تھا، حکومت پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بھی انڈیا کے ظلم و بربریت کو بے نقاب کرنا چاہیے

امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعیدکی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 4 اگست 2016 22:25

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔4 اگست ۔2016ء ) امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ چوہدری نثار نے سارک کانفرنس سے خطاب کے دوران کشمیری و پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمانی کی‘ اس سے کشمیری قوم کو حوصلہ ملا ہے۔ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا مسئلہ اٹھانے پر ہندوستانی وزیر داخلہ کا کانفرنس چھوڑ کر بھاگ جانا پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔

دہشت گردی اور جدوجہد آزادی میں فرق کرنا بہت ضروری تھا۔ حکومت پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بھی انڈیا کے ظلم و بربریت کو بے نقاب کرنا چاہیے۔ سیاسی و مذہبی جماعتوں، حکومت اور فوج سب کو مل کر مظلوم کشمیریوں کی مدد کرنی چاہیے۔ جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ اگرچہ یہ بات درست ہے کہ محض بیانات کافی نہیں ہیں لیکن میں سمجھتاہوں کہ اب صحیح سمت میں کام شروع ہوا ہے اور پاکستان آنے والے دنوں میں ایک مضبوط کردار اد اکرنے کی جانب بڑھ رہا ہے۔

(جاری ہے)

یہ سلسلہ اب ختم نہیں ہونا چاہیے۔ کشمیری مسلمان اس وقت پاکستان کا جھنڈا اٹھا کر کھڑے ہیں۔ وہ بھارتی فورسز کی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے شہداء کو پاکستانی پرچم میں دفن کر رہے ہیں یعنی وہ خود کو پاکستانی قرار دے رہے ہیں۔ایسی صورتحال میں اگر ہم آواز نہیں اٹھائیں گے تو پھران کیلئے کون آواز بلند کرے گا۔انہوں نے کہاکہ بھارتی فوج کشمیر میں نہتے مسلمانوں پر بدترین ظلم و ستم ڈھا رہی ہے۔

وہاں سوشل میڈیا پر پابندی لگا دی گئی اوراخبارات بند کر دیے گئے۔منظم منصوبہ بندی کے تحت ان کی آواز دبائی جارہی ہے۔ان حالات میں پاکستان جو کشمیریوں کا اصل وکیل ہے اسے جرأتمندانہ پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔کشمیر کا مسئلہ درحقیقت پاکستان کا اپنا مسئلہ ہے۔ کشمیری مسلمان پاکستان کے دفا ع کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔

ان کے حق میں آواز بلند کرنے پر انڈیا ناراض ہو تا ہے توہوتا رہے ہمیں اس کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔ انڈیا نے ہمیشہ مقبوضہ کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی اور ظلم و تشدد کو چھپانے کیلئے پاکستان کیخلاف بے بنیاد الزام تراشیوں کا سہارا لیا ہے۔ حافظ محمد سعید نے کہا بھارتی وزیر داخلہ نے ہندوستان سے روانہ ہوتے وقت متکبرانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پاکستان پر دباؤ ڈالیں گے لیکن جب چوہدری نثار نے انہیں آئینہ دکھایا اورانڈیا کا دہشت گردی کا چہرہ واضح کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں دہشت گردی نہیں ہو رہی بلکہ مظلوم کشمیری اپنی عزتوں و حقوق کے تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں تو راجناتھ کو یہ باتیں برداشت نہیں ہوئیں۔

یہ قانون اور انصاف کی بات ہے جسے پوری انصاف پسند دنیا تسلیم کرتی ہے لیکن انڈیا جو کشمیر پر غاصبانہ قبضہ اپنا حق سمجھتا ہے اور چاہتا ہے کہ وہ کشمیر میں جو چاہے کرتا رہے کوئی اس کا ہاتھ روکنے والا نہ ہو اور یہ کہ اس کی دہشت گردی کیخلاف کوئی بات تک نہ کرے بلکہ پاکستان اس ظلم و ستم کے باوجود ان کا محض استقبال ہی کرتا رہے تو یہ رویہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہاکہ ہم پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثاراحمد کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے سارک کانفرنس کے دوران دہشت گردی و جدوجہد آزادی میں فرق کیا ہے۔راجناتھ کا سارک کانفرنس چھوڑ کر بھاگ جانا اس کی ناکامی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ ادھر آکر جو کچھ کرنا چاہتا تھا اسے یہاں وہ ماحول نہیں ملا۔ بھارتی وزیر داخلہ کے رویہ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ بھارتی حکام کے اندر شروع دن سے بات کرنے اور سننے کا حوصلہ نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کشمیر میں جدوجہد آزادی اس وقت پورے عروج پر ہے۔ چوہدری نثار نے ابھی صرف حق بات کہی ہے تو راجناتھ اٹھ کر بھاگ کھڑا ہوا ہے۔ اس لئے میں سمجھتاہوں کہ پاکستانی حکمران اگر اپنی کشمیر پالیسی کی اصلاح کرکے مضبوط بنیادوں پر کھڑے ہوں انڈیا ہر جگہ سے بھاگ جائے گا۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے سفیروں کی کانفرنس بلانا اور انہیں انڈیا کی ریاستی دہشت گردی سے دنیا کو آگاہ کرنے کا ٹاسک دینا خوش آئند بات ہے۔

حکومت کو او آئی سی اور اقوام متحدہ میں بھی اس مسئلہ کو پوری قوت سے اٹھانا چاہیے۔ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہی کشمیر کا ہے۔اس حوالہ سے حکمرانوں کو کسی دباؤ کا شکارنہیں ہو نا چاہیے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آج کشمیر میں لیڈر اس کو مانا جاتا ہے جو پاکستان کی بات کرتا ہے۔کشمیریوں نے قربانیاں پیش کرنے کا حق ادا کر دیا ہے۔ وہ پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے اپنے سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں۔ اب تو صورتحال یہ ہے کہ جموں میں بھی ہڑتالیں کی جارہی ہیں اور ہندو اور سکھ بھی پاکستان کے حق میں آوازبلند کر رہے ہیں۔ دیکھنااب صرف یہ ہے کہ پاکستان کس طرح دنیاکو بیدا ر کرتا ہے۔ کشمیریوں نے پاکستانی بن کر دکھا دیا ہے اب پاکستان کو کشمیر کا بن کر دکھانا ہے۔