موجودہ انتخابات میں جموں وکشمیر پیپلزپارٹی سے اتحاد سردار خالد ابراہیم کی خواہش 3نکاتی ایجنڈے پر ہوا تھا ‘پاسدار ی مسلم لیگ(ن) کی قیادت اور کارکنوں نے دیانتداری سے نبھائی ‘ خالد ابراہیم نے پونچھ سے حلقہ تین اور چار کی نشستیں اپنیپارٹی کو دینے کی خواہش ظاہر کی تھی ‘سیٹ ایڈجسمنٹ اورسیاسی اتحاد صرف جے کے پی پی سے کیا جائے‘ لیگی قیادت نے اس اتحاد کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ‘ خالد ابراہیم نے کبھی صدر بننے کی خواہش کا اظہار کیا نہ ہی خواتین کی مخصوص نشست کامطالبہ، مسلم لیگ(ن) نے کوئی ایسی پیشکش نہیں کی‘سردار خالد ابراہیم صدارتی امیدوار تھے تو الیکشن میں حصہ کیوں لیا؟ ‘سردار خالد ابراہیم نے آج تک ممبر اسمبلی کا حلف نہ لیا جو کہ حلقہ کے لوگوں سے سراسر زیادتی ہے ‘حلف نہ لے کر اور وزیراعظم آزاد کشمیر کوووٹ نہ دے کر انہوں نے خود جمہوری روایات کو پامال کیا ہے ‘ووٹران کی امیدوں پر پانی پھیرا‘وہ 15سال وہ اس حلقہ سے شکست کھاتے چلے آرہے تھے ‘اس بار مسلم لیگ(ن) کے اتحاد کی وجہ سے وہ اسمبلی میں پہنچے جس انہیں میاں محمد نواز شریف کا شکر گذار ہونا چاہیے

مسلم لیگ(ن)آزاد کشمیر کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ارشد نیازی کاخالد ا براہیم خان کی پریس کانفرنس پر ردعمل

جمعرات 4 اگست 2016 20:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔4 اگست ۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ(ن)آزاد جموں و کشمیر کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ارشد نیازی نے سردار خالد ا براہیم خان کی ہنگامی پریس کانفرنس پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ انتخابات میں جموں وکشمیر پیپلزپارٹی سے اتحاد سردار خالد ابراہیم کی خواہش تین نکاتی ایجنڈے پر ہوا تھا جس کی پاسدار ی مسلم لیگ(ن) کی قیادت اور کارکنوں نے دیانتداری سے نبھائی ان تین نکات میں سردار خالد ابراہیم نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ پونچھ سے حلقہ تین اور چار کی نشستیں جموں وکشمیر پیپلز پارٹی کو دی جائیں گی کسی دوسری جماعت سے اتحاد نہ کیا جائے بلکہ سیٹ ایڈجسمنٹ کی جائے یہ کہ سیاسی اتحاد صرف جموں وکشمیر پیپلزپارٹی سے کیا جائے۔

جس پر مسلم لیگ(ن) کی قیادت نے اس اتحاد کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا سردار خالد ابراہیم خان نے کبھی بھی صدر آزاد کشمیر بننے کی خواہش کا اظہار کیا اور نہ ہی خواتین کی مخصوص نشست کامطالبہ کی اور نہ مسلم لیگ(ن) نے کوئی ایسی پیشکش کی۔

(جاری ہے)

سردار ارشد نیازی نے کہا کہ اگر سردار خالد ابراہیم صدارتی امیدوار تھے تو اسمبلی کے الیکشن میں حصہ کیوں لیا؟ انہوں نے کہا کہ سردار خالد ابراہیم نے آج تک ممبر اسمبلی کا حلف نہ لیا جو کہ حلقہ کے لوگوں سے سراسر زیادتی ہے حلف نہ لے کر اور وزیراعظم آزاد کشمیر کوووٹ نہ دے کر سردار خالد ابراہیم خان نے خود جمہوری روایات کو پامال کیا ہے اور ووٹران کی امیدوں پر پانی پھیرا۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ پندرہ سال وہ اس حلقہ سے شکست کھاتے چلے آرہے تھے اس بار پاکستان مسلم لیگ(ن) کے اتحاد کی وجہ سے وہ اسمبلی میں پہنچے جس انہیں میاں محمد نواز شریف کا شکر گذار ہونا چاہیے ‘مسلم لیگ(ن) کے کارکنان نے اتحاد سے قبل اپنی قیادت سے تحفظات کا اظہار کر دیا تھا مگرراجہ محمد فاروق حید رخان،سینیٹر پرویز رشید، چوہدری محمد برجیس طاہر اور ڈاکٹر آصف کرمانی کے حکم پر اس فیصلے کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ قریہ قریہ جا کر لوگوں تک میاں محمد نوا زشریف کا پیغام پہنچایا جس کے عوض حلقہ کے عوام نے سردار خالد ابراہیم کو بھاری اکثریت سے کامیاب کروایا۔

انہوں نے کہا کہ سردار خالد ابراہیم خان عوامی مینڈیٹ کا احترام کریں اور لوگوں سے درخواست ہے کہ ان کی احتجاجی کال کو مسترد کر دیں۔ سردار خالد ابراہیم خان نے بارہا میں اپنی تقریر میں اعتراف کرچکے ہے کہ وہ اس دفعہ مسلم لیگ(ن) کے اتحاد کی وجہ سے الیکشن جیت رہے ہیں تو پھر اصول کا تقاضا یہی ہے کہ مسلم لیگ(ن) نے آپ کو ووٹ دئیے ہیں لہٰذا آپ مستعفی ہو کر انتخابات میں دوبارہ اپنی جماعت کے ٹکٹ پر حصہ لیں اور مسلم لیگ(ن) بھی اپنے امیدوار کی صورت میں انتخاب میں حصہ لے گی عوام بہتر فیصلہ کرنے والے ہیں پاکستان مسلم لیگ(ن) آزاد جموں وکشمیر نے دوتہائی اکثریت سے انتخابات جیتے ہیں لہٰذا مسلم لیگ(ن) کی قیادت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ تحریک آزاد ی کشمیر کے تناظر اور گڈ گورننس قائم کرنے کیلئے اپنے فیصلے خود کرے کسی آدھی سیٹ والے کو یہ اختیار حاصل نہ ہے کہ وہ مسلم لیگ(ن) کے فیصلوں پر اثر انداز ہو۔

آخر میں مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں اور حلقہ کے ووٹران سے یہ وعدہ ہے کہ آپ نے قیادت کے حکم پر جو ووٹ دیا ہے اس کی بھرپور حفاظت کی جائیگی تو آپ کے مسائل ترجیح بنیادوں پر مسلم لیگ(ن) کے کارکنان اور قیادت آپ کی دہلیز پر حل کرے گی۔