بھارتی وزیرداخلہ کاناراض ہوکرچلے جانا مسئلے کا حل نہیں ہے۔چوہدری نثارعلی خان

انڈین وزیرداخلہ کا پیغام ملا کہ آپ لنچ پر آئینگے تو میں بھی شریک ہونگا،لیکن میں نے معذرت کرلی،راج ناتھ کو جواب دینا ضروری تھا،کشمیر میں کوئی دہشتگردی کی آڑ میں آزادی کی تحریکوں کو کچلنے کی کوشش نہ کرے،مذاکرات کے دروازے پاکستان نے بند نہیں کیے،اگر آپکو تحفظات ہیں تو ہمیں بھی تحفظات ہیں،انہیں اپنے میڈیاپر جبکہ ہمیں اپنے میڈیا پر مان ہے لیکن بات حق کی ہو۔وفاقی وزیرداخلہ کی سارک کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 4 اگست 2016 18:46

بھارتی وزیرداخلہ کاناراض ہوکرچلے جانا مسئلے کا حل نہیں ہے۔چوہدری نثارعلی ..

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔04 اگست2016ء) :وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سارک وزیرداخلہ کی آئندہ کانفرنس 2017ء میں سری لنکا میں ہوگی،اجلاس کا ماحول مجموعی طور پر اچھا رہا،بطور میزبان پاکستان کا رویہ بہت اچھا تھا، میں نے کانفرنس میں پاکستان کے مفاد اور مئوقف کی نمائندگی کی ہے،پاکستان سے زیادہ دہشت گردی اور کہاں ہوئی ہے،کوئی ملک پاکستان کو تنقید کا نشانہ نہیں بنا سکتا،بھارتی وزیرداخلہ نے نام نہیں لیا بلکہ اشارہ پاکستان کی طرف تھاتو میں نے بھی جواب دیا۔

رولز کی خلاف ورزی تب ہوتی جب نام لیا جاتا۔انہوں نے سارک وزیرداخلہ کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیرداخلہ کو جواب دینا ضروری تھا۔میں جواب میں کہاکہ نہتے کشمیریوں پر ظلم کو کیا نام دینگے۔

(جاری ہے)

کوئی دہشتگردی کے پردے کے پیچھے چھپ کر آزادی کی تحریکوں کو کچلنے کی کوشش نہ کرے۔کوئی ملک اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ دہشتگردی کے نام پر سویلین کو مارا جائے۔

دہشتگردی کی آڑ میں سویلین پر فائرنگ اور تشدد نہ کیا جائے۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بھی دیکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ میں نام لیکر کرکہا کہ ڈھاکہ،ممبئی اور پٹھان کوٹ میں کہ دہشتگردی ہوئی جو کہ قابل مذمت ہے۔مگر پاکستان میں دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات ہوئے۔اس کی بھی مذمت کی جائے۔پاکستا میں اے پی ایس پشاور،گلشن اقبال پارک،کراچی،کے پی کے اور بلوچستان میں بھی دہشت گردی ہوتی ہے اس کی بھی مذمت کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے جواب میں یہ بھی کہا کہ مسائل کا حل یہ ہے کہ مذاکرات کریں،ہر سال کانفرنس میں بیٹھ کر ایک دوسرے پر بیان بازی سے کام نہیں چلے گا۔مذاکرات کے دروازے پاکستان نے بند نہیں کیے،جنہوں نے مذکرات کے دروازے بند کیے وہ بھی سوچیں۔اگر آپکو ہمارے بارے تحفظات ہیں تو ہمیں بھی آپ کے بارے تحفظات ہیں۔انہوں نے کہا کہ راج ناتھ کو جواب دینا ضروری تھا۔

لفاظی کی آڑ میں میرے ملک کو بدنام نہ کیا جائے۔پاکستان کے مفاد اور مئوقف کو بیان کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیرداخلہ کاناراض ہوکر اٹھ کر چلے جانا مسئلے کا حل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میری بھارتی وزیرداخلہ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی صرف ہاتھ ملایا۔ابتدائی مصافحے کے علاوہ کسی سے ملاقات نہیں ہوئی۔چوہدری نثار نے کہا کہ مجھے وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ میں جانا تھا۔

تو میں چلا گیا۔انڈین وزیرداخلہ کا پیغام ملا کہ آپ لنچ پر آئینگے تو میں بھی شریک ہوں گا۔لیکن میں نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میری میٹنگ ہے میں نہیں آسکتا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے ویزہ پالیسی بنائی ہے کہ جو ملک بھی پاکستانی سے جتنی ویزہ فیس لیتا ہے ہم بھی ان سے وہی ویزہ فیس لیتے ہیں یا جو بھی ہمارے ساتھ جیسا برتاؤ رکھے گا ہم بھی ویسا ہی برتاؤ کرینگے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ میں نے تجویز دی کہ اجلاس کے بعد ایمانداری سے بحث کریں گے ۔چوہدری ثنار نے علی خان نے کہا کہ کوئی ملک دہشتگردی کی آڑ میں آزادی کی کوشش کو کچل نہیں سکتا۔دہشتگردی کا نام لے کر نہتے سویلین پر فائرنگ نہیں کی جاسکتی ،جب دہشت گردی کی تشریح پر ہی اختلاف ہے تو انٹیلی جنس شیئرنگ کیسے ہوسکتی ہے ؟باتوں باتوں میں جو پاکستان کی طرف اشارہ آیا میں نے معاملہ صاف کر دیا۔

لفاظی کی آڑ میں میرے ملک کو بد نام نہ کیا جائے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ ایسے بھی ملک ہیں جہاں مذہب کے نام پر دہشتگردی کرنے والے آزاد پھر رہے ہیں ۔ایک سوال پر چودھری نثار علی خان نے کہا کہ کانفرنس میں مجموعی طور پر اچھا ماحول رہا۔تمام ممالک نے اصل ایجنڈے پر اپنی توجہ مرکوز رکھی۔ ایجنڈا بالکل نارمل تھا لیکن پتہ نہیں بھارتی نمائندے کے دل میں کیا تھا؟۔ نہ صرف بھارت بلکہ ایک اور ملک کی جانب سے بھی سیاسی عنصر موجود تھا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ درست ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اپنی تقریر میں پاکستان کا نام نہیں لیا، لیکن جو باتیں انہوں نے کیں اس سے واضح تھا کہ ان کا اشارہ پاکستان کی جانب تھا۔