بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار کشمیریوں کیلئے سامان لیجانے والے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کا چکوٹھی میں تیسرے روزبھی دھرنا جاری رہا

اقوام متحدہ سے امدادی سامان بھجوانے کی اپیل کے باوجود سامان نہ بھیجے جانے پر آج مظفر آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان

جمعرات 4 اگست 2016 17:46

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔4 اگست ۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار کشمیریوں کے لئے سامان لیجانے والے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کا چکوٹھی میں تیسرے روزبھی دھرنا جاری رہا۔اقوام متحدہ سے امدادی سامان بھجوانے کی اپیل کے باوجود سامان نہ بھیجے جانے پر آج جمعہ کو مظفر آباد میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے بھی دھرنا دیا جائے گا۔

امیر جماعۃ الدعوۃ آزادکشمیر مولانا عبدالعزیز علو ی کی قیادت میں ہزاروں رضاکاروں نے چکوٹھی بازار میں مارچ کیا۔اس موقع پر شرکاء نے پاکستانی پرچم اٹھا رکھے تھے اور کشمیریوں کے حق میں شدید نعرے لگائے۔پورا چکوٹھی کشمیریوں سے رشتہ کیا لاالہ اﷲ،کشمیر بنے گا پاکستان،حافظ محمد سعید کا پیغام ،کشمیر بنے گا پاکستان ،کشمیری کیا چاہتے ہیں آزادی،ایل او سی روند دو،آر پار جوڑ دوکے نعروں سے گونج اٹھا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چکوٹھی بازار میں دکانیں بند تھیں اور مقامی افراد دکانوں،گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر نعروں کا جواب دیتے رہے ۔چکوٹھی اور گردونواح کے رہائشی افراد نے بھی فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے رضاکاروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے دھرنے میں شرکت کی۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ہزاروں رضا کار لائن آف کنٹرول کے قریب امدادی سامان مقبوضہ کشمیر لیجانے کے منتظر ہیں۔

30لاکھ روپے مالیت کا امدادی سامان دس ٹرکوں پر لدا ہوا چکوٹھی میں موجو دہے۔امدادی سامان میں خشک راشن،چاول،گھی،چینی،دالیں،بچوں کے لئے دودھ،ادویات،کپڑے،برتن و دیگر اشیائے خوردونوش شامل ہیں۔دھرنے میں امدادی رضاکاروں کے ساتھ ساتھ ڈاکٹرزاورپیرا میڈیکل سٹاف کی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ہزاروں امدادی رضاکار باجماعت نمازیں ادا کرتے ہیں جبکہ اجتماعی کھانے کا انتظام بھی کیا جاتا ہے۔

دھرنے کی سیکورٹی پر بھی فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے رضاکار مامور ہیں۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے امدادی سامان سرینگر جانے تک دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ ہمارا کلمہ طیبہ کا رشتہ ہے۔انکی ہر ممکن مدد کریں گے۔دھرنے کے تیسرے روزجماعۃ الدعوۃ آزاد کشمیر کے امیر مولانا عبدالعزیز علوی نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کے مسلمانوں نے پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے پہلے ہی یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ ہمارا الحاق پاکستان کے ساتھ ہو گا۔

پاکستان کے قیام کے بعد کشمیریوں نے ریاست جموں کشمیر میں جہاد کی ابتدا کی اور تین اضلاع کو آزاد کروا لیا۔مجاہدین سرینگر تک پہنچے ہوئے تھے کہ اسوقت کے وزیر اعطم جواہر لال نہرو نے سلامتی کونسل میں جا کر سیز فائر لائن جنگ بندی کی اپیل کی ۔یہ عارضی سیز فائر لائن قائم ہوئی تھی جس میں سلامتی کو نسل نے کشمیریوں کو آر پار جانے کا حق دے رکھا ہے۔

ظلم کی انتہا ہے کہ آج کشمیرکے ایک حصہ میں بھارتی فوج مسلمانوں پرظلم کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج تیسرا د ن ہے کہ ریاست جموں کشمیر کے ا ٓزاد علاقہ کی جانب سے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے رضاکار امدادی سامان کے ہمراہ چکوٹھی کے مقام پر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی انسانیت کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنے والے ادارے اور ممالک اس طرف توجہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کے اس حصہ میں الیکشن کے بعد منتخب ہونے والے ممبران اسمبلی اقتدار کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں اور دوسری جانب ہمارے بھائی سسکیاں،آہ و بکا کی زندگی گزار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ہزاروں رضاکار امدادی سامان کے ہمراہ چکوٹھی میں دھرنا دے کر بیٹھے ہیں۔اقوام متحد ہ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ انسانی ہمدردی کے تحت سامان سرینگر میں بھجوایاجائے لیکن ابھی تک کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔

جمعہ کو اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے دھرنا دیں گے اور یاداشت پیش کریں گے۔ہم اہل پاکستان کے مشکور ہیں جنہوں نے سامان بھجوایا ۔مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کی وجہ سے کشمیریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔بھارتی فوج پیلٹ گن سے کشمیریوں کو ہمیشہ کے لئے نابینا و معذور کر رہی ہے ۔قربانیوں و شہادتوں کے باوجود کشمیری پاکستان کا پرچم اٹھا رہے ہیں اورلے کے رہیں گے آزادی کے ساتھ پاکستان کے ساتھ رشتہ کیا لاالہ الااﷲ کا نعرہ لگاتے ہیں لیکن افسو س کی بات ہے کہ پاکستانی حکمرانوں نے بھارتی وزیر داخلہ کشمیریوں کے قاتل راجناتھ سنگھ کر پاکستان سارک کانفرنس میں بلا کر کشمیریوں کے اعتماد کو مجروح کیا۔

کشمیریوں کی تحریک آزادی عروج پر ہے ۔پاکستان انکاوکیل ہے مگر حق وکالت ادا نہیں کر رہا۔انہوں نے کہا کہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے امدادی رضاکار لائن آف کنٹرول عبور کرکے سرینگر کشمیریوں تک امدادی سامان پہنچانا چاہتے ہیں ۔ڈاکٹروں کی ٹیمیں دوائیاں لے کر آئی ہیں لیکن اجازت نہیں مل رہی۔عالمی دنیا بھی نہتے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

حکومت پاکستان کو چاہئے کہ آلو پیاز کی تجارت والے راستے سے امدادی سامان روانہ کیا جائے۔انسانی ہمدردی اور اسلامی اخوت کی بنیاد پر کشمیریوں کی مدد اخلاقی فریضہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر الگ نہیں ‘پاکستان کا حصہ ہے۔بھارت نے طاقت کے بل بوتے پر قبضہ کر کے کشمیریوں کو غلام بنارکھا ہے مگروہ بھارت سرکار کی غلامی قبول کرنے کے لئے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی ظلم کا شکار کشمیریوں کے لئے امداد ی سامان لے کر لائن آف کنٹرول پر آئے ہیں ۔ہم کشمیریوں کو یقین دلاتے ہیں کہ آزادی کی جنگ اور مشکل وقت میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ تین ہفتوں سے کرفیو نافذ ہے۔پانچ ہزار سے زائد لوگ زخمی ہیں۔ہسپتالوں میں مریضوں کو داخل نہیں کیا جا رہا ۔سینکڑوں نوجوانوں کی پیلٹ گولیاں لگنے سے آنکھیں ضائع ہو چکی ہیں۔

کشمیریوں کو علاج کی سہولت میسر نہیں۔سرینگر،بارہمولا،کولگام و دیگر علاقوں میں کشمیری سڑکوں پر ہیں اور پاکستان کے پرچم اٹھا کرپاکستان کو پکار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کہتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔آج چکوٹھی میں کھڑے ہو کر ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم کشمیر ی ہیں اور کشمیر ہمارا ہے۔مودی سن لے ،کشمیر اس کے قبضے میں نہیں رہ سکتا۔1940میں جو جذبے موجود تھے وہی جذبے آج بھی ہیں۔تحریک آزادی کشمیر تحریک پاکستان کا تسلسل ہے۔

متعلقہ عنوان :