وزیر اعظم نے 2013 کے ٹیکس گوشواروں میں بچوں کے اثاثے ظاہر نہ کر کے بڑا جرم کیا ہے ‘خرم نواز گنڈا پور

کیا قتل کے مقدمہ میں نامزد شخص کا وزیر اعظم کے منصب پر رہنا آئینی اور قانونی ہے، الیکشن کمیشن کے نئے ممبران کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ کرپٹ سیاست کو بچانا ہے یا قائد اعظم کی ریاست کو ‘اجلاس سے خطاب

بدھ 3 اگست 2016 21:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔3 اگست ۔2016ء ) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن میں وزیر اعظم کی نا اہلی کیلئے جتنے ثبوت آ چکے ہیں وہ تسلی بخش اور ٹھوس ہیں ،اب بال الیکشن کمیشن کے کورٹ میں ہے ،وزیر اعظم نے 2013 کے ٹیکس گوشواروں میں زیر کفالت بچوں کے اثاثے ظاہر نہ کر کے اور کاغذات نامزدگی میں اس کا ذکر نہ کر کے بڑا جرم کیا ہے ،وزیر اعظم کے اس جرم کو پانامہ لیکس نے پاکستان کے عوام کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے ،عوامی تحریک کے دائر کردہ ریفرنس کے حوالے سے ہمارے وکلاء 17اگست کو مزید دلائل دیں گے ،جہاں تک سانحہ ماڈ ل ٹاؤن کا ریفرنس میں تعلق ہے تو وزیر اعظم نے ریاستی ادارے پولیس کی بربریت سے آنکھیں بند کرنے کا جرم ہی نہیں کیا بلکہ شہداء اور زخمیوں کوانصاف نہ دلانا بھی وزیر اعظم کی ناکامی ہے ،جو وزیر اعظم عوام کے جان و مال کا تحفظ نہ کر سکے اور انصاف دلانے کی بجائے انصاف کے راستے کی دیوار بن جائے وہ آئین کے آرٹیکل 62، 63 پر پورا نہیں اترتا۔

(جاری ہے)

وہ مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں 6اگست سے شروع ہونے والی قومی احتجاجی تحریک کے انتظامات کے حوالے منعقدہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔اجلاس میں عوامی تحریک جنوبی پنجاب ، شمالی پنجاب اورسنٹرل پنجاب کے عہدیداران موجود تھے۔ سیکرٹری جنرل عوامی تحریک نے کہاکہ ایک ایسا شخص جو قتل عام میں نامزد ملزم ہو جب تک اس پر قائم مقدمہ کا فیصلہ نہیں ہو تا کیا وہ شخص وزیر اعظم کے منصب کا اہل ہے ؟الیکشن کمیشن کے ممبران کو اس پر سوچنا ہو گا ۔

قوم الیکشن کمیشن سے سوال کرتی ہے کہ کیا ایسے شخص کا بطور وزیر اعظم اپنے منصب پر رہنا آئینی اور قانونی ہے؟ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کا با اختیار اور غیر جانبدار ہونا ہی عوام کو جمہوریت کے ثمرات دے سکتا ہے ،مگر بد قسمتی سے ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہے۔این اے 125 کے حوالے سے نادرا کی فرانزک رپورٹ جس میں ایک 1لاکھ 49ہزار 1سو 39 ووٹوں کی تصدیق نہ ہو سکی ۔

نادرا نے رپورٹ عدالت عالیہ میں جمع کرا د ی ہے ۔الیکشن کمیشن کے نئے ممبران کیلئے این اے 125 کا معاملہ ٹیسٹ کیس کی حیثیت رکھتا ہے ۔امید کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کے نئے ممبران وہ کام نہیں کریں گے جو پہلے ممبران کرتے ر ہے ۔انتخابی عذرداریاں کئی سالوں سے فیصلوں کی منتظر ہیں جبکہ آئین پاکستان کہتا ہے کہ جلد از جلد انتخابی عذرداریوں کے معاملات کو نمٹا دیاجائے،ہمارا الیکشن کمیشن کے ممبران سے سوال ہے کہ آخر یہ فیصلے کب ہونگے ؟ مسلم لیگ ن کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں موجودہ انتخابی نظام کو مسترد کر چکی ہیں ۔

خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے نئے ممبران کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ انہوں نے کرپٹ سیاست کو بچانا ہے یا قائد اعظم کی ریاست کو ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ نظام انتخاب رہے گا توقوم کو کچھ نہیں ملے گا ۔اداروں سے بھی انصاف کی بجائے آج تک عوام کو سیاسی بیان بازی ملی ہے کیونکہ سب کرپٹ نظام کا حصہ ہیں ۔خرم نواز گنڈا پور نے کہاکہ پاکستان عوامی تحریک کی جدوجہد فائنل مرحلے میں داخل ہو چکی ہے ۔حکمرانوں پر عوامی ریلے کا خوف طاری ہے انکی مٹھیوں سے اقتدار کی ریت تیزی سے گررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ بہت جلد لٹیروں کے اقتدار کے تخت کو عوامی ٹھوکر سے گرا دیا جائے گا ۔کارکن حوصلے بلند رکھیں اور حکومتی وزراء کے جھوٹے ،من گھڑت بیانات پر توجہ نہ دیں ۔