حلقہ این اے 125سے متعلق فرانزک آڈٹ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی گئی

تقریباً ڈیڑھ لاکھ ووٹوں کو انگوٹھے کا نشان موجود نہ ہونے پر غیرتصدیق شدہ قرار دے دیا گیا

بدھ 3 اگست 2016 20:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔3 اگست ۔2016ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے حلقہ این اے 125سے متعلق فرانزک آڈٹ رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی گئی، تقریباً ڈیڑھ لاکھ ووٹوں کو انگوٹھے کا نشان موجود نہ ہونے پر غیرتصدیق شدہ قرار دے دیا گیا۔ووٹوں کی تصدیق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے کی اور اس حوالے سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ این اے 125 میں ڈالے گئے 2لاکھ 14ہزار 134ووٹوں میں سے صرف 57ہزار 98ووٹ درست قرار پائے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ 49ہزار 139ووٹوں پر انگوٹھے کے نشان واضح نہ ہونے کی وجہ سے ان کی تصدیق نہ ہو سکی تاہم انگوٹھے کے نشان واضح نہ ہونے والے ووٹوں پر درج شناختی کارڈ نمبر کو درست قرار دیا گیا فورنزک رپورٹ کے مطابق7ہزار 892ووٹوں کی مختلف وجوہات کی بناء پر تصدیق نہیں ہو سکی،ان میں سے 3ہزار 998 ووٹوں پر شناختی کارڈ نمبر غلط تھے ٗ ایک ہزار 917ووٹوں پر شناختی کارڈ نمبر ہی نہیں تھے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق حلقے میں 184ووٹ دوسرے حلقوں کے ووٹرز نے ڈالے ٗ 398شناختی کارڈز پر ایک سے زائد مرتبہ ووٹ ڈالے گئے۔واضح رہے کہ تقریباً 6 ماہ قبل سپریم کورٹ نے خواجہ سعد رفیق کے حلقے این اے125 میں ووٹرز کے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کا حکم دیا تھا عدالت نے الیکشن کمیشن کو این اے-125 میں ووٹرز کے انگوٹھوں کے نشانات کی نادرا سے تصدیق کروا کے تین ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھاجسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے تھے کہ انتخابی عمل میں بے ضابطگیوں کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے تو جیتنے والے امیدوار کو اس کی سزا کیسے دی جا سکتی ہے؟اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامد خان نے حلقہ این اے 125 سے کامیاب ہونے والے (ن )لیگ کے خواجہ سعد رفیق کے خلاف انتخابی عذرداری دائرکی تھی۔

الیکشن ٹریبونل نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 125 اور صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 155 میں انتخابی دھاندلی ثابت ہونے پر دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دے دیا تھا تاہم خواجہ سعد رفیق نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھاسپریم کورٹ نے لاہور کے حلقے این اے 125 اور پی پی 155 میں دوبارہ انتخابات سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو دونوں حلقوں میں ضمنی انتخاب سے روک دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :